ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت و اہمیت

یہ ایک عام حقیقت ہے کہ سماج میں روایتی تعلیم کو ہی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور پیشہ ورانہ یا فنی تعلیم کبھی بھی پہلا انتخاب نہیں رہا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ فنی تعلیم کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ معاشرے میں کچھ طبقے پیشہ ورانہ تعلیم کو کمتر گردانتے ہیں، لہذا طلباء کو پیشہ ورانہ اسکول بھیجنا اکثر خاندانوں کے لیے مایوسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔مجھے یاد ہے کہ آج سے تقریباً بیس سالہ پہلے اسلام آباد کے چند اسکولوں میں باقاعدہ ایسی ورکشاپس موجود تھیں جہاں روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ فارغ اوقات میں طلباء کو فنی تعلیم مثلاً گاڑیوں کی مرمت ،بجلی کاکام ،زراعت یا دیگر تکنیکی امور کی تعلیم دی جاتی تھی۔گزرتے وقت کے ساتھ آج یہ شعبہ روایتی تعلیمی اداروں میں مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اور صرف فنی و پیشہ ورانہ اداروں کی حد تک محدود ہے۔اس میں کوئی بری بات نہیں کہ والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر ،انجینئر یا پھر اعلیٰ تعلیم کےحصول کے بعد زندگی میں کامیاب انسان دیکھنا چاہتے ہیں اور ہر فرد کی بھی یہ بنیادی خواہش ہوتی ہے کہ اسے بہترین روزگار ملے ،مگر اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ کوئی بھی پیشہ چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ہے بلکہ ہر پیشے کی قدر اور احترام لازم ہے، سماج میں ہر قسم کے ہنرمند افراد کی ضرورت رہتی ہے تاکہ نظام زندگی کو بہتر طور پر آگے بڑھایا جا سکے۔یہی معاشرے کا حسن بھی ہے اور اسی سے توازن بھی برقرار رہتا ہے ۔

پاکستان سے اگر رخ کریں چین کا تو یہاں صورتحال قدرے مختلف ہے۔ چین کے قومی کالج داخلہ امتحان جسے گاؤکاؤ کہتے ہیں ، میں اعلیٰ نمبر نہ لینے والے طلباء کے پاس مزید تعلیم کے لیے پیشہ ورانہ اسکول کی بہترین آپشن موجود ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین میں آپ کو ہر پیشے سے وابستہ لوگ ملیں گے ،یہاں ہنر کی قدر ہے جس کے باعث چین کو کبھی بھی بیرونی وسائل پر انحصار نہیں کرنا پڑتا ہے۔طلباء کے پاس روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیشہ یہ آپشن موجود رہتی ہے کہ اگر وہ فنی اور تکنیکی شعبہ جات میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو انھیں تمام تر وسائل فراہم کیے جائیں گے ۔چینی حکومت اس ضمن میں پیش پیش ہے اور بدلتے وقت کے تقاضوں کی روشنی میں جدید پیشہ ورانہ تعلیم کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ابھی حال ہی میں اس حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی اور ریاستی کونسل کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ رہنما دستاویز کے مطابق 2025 تک چین میں جدید پیشہ ورانہ تعلیم کا نظام قائم کیا جائے گا اور 2035 تک چین کی پیشہ ورانہ تعلیم کو عالمی سطح پر بہترین درجے تک پہنچایا جائے گا. اس ضمن میں زور دیا گیا ہے کہ پرائمری اور مڈل اسکول کے طلباء کو پیشہ ورانہ تعلیم کے ابتدائی کورسز سیکھنے چاہئیں تاکہ اُن میں کیریئر پلاننگ کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے ٹیلنٹ کی تربیت کو ترجیح دی جانی چاہیے جس میں جدید مینوفیکچرنگ ، قابل تجدید توانائی ، جدید زراعت اور مصنوعی ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔پیشہ ورانہ اداروں کو درمیانے اور چھوٹے کاروبار کے حوالے سے تکنیکی اپ گریڈنگ اور پروڈکٹ ریسرچ کے لیے کاروباری اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہیے۔ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اسکولوں میں اساتذہ کے معیار میں بہتری ، تدریسی نمونوں میں جدت اور بیرون ملک تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا گیا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے بھی جدید پیشہ ورانہ تعلیمی نظام کی ترقی کو تیز کرنے اور مزید اعلیٰ معیار کے تکنیکی پیشہ ور افراد کی تربیت پر ہمیشہ زور دیا ہے۔اُن کے خیال میں پیشہ ورانہ تعلیم کا ایک امید افزا مستقبل اور نمایاں امکانات ہیں کیونکہ چین سوشلسٹ جدیدیت کی جانب محو سفر ہے۔انہوں نے فنی تربیت کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ تعلیم سے متعلق انتظام اور معاون میکانزم میں اصلاحات کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حکام کی جانب سے تکنیکی اداروں کو مزید جدت سے ہمکنار کرنے سمیت پالیسی سپورٹ اور سرمایہ کاری میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ عمدہ ہنرمندی کے فروغ سے بہترین تکنیکی پیشہ ور افراد کی سماجی حیثیت میں بھی بہتری لائی جا سکے۔

پیشہ ورانہ اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء سے بات چیت کے دوران یہ ضرور محسوس کیا جا سکتا ہے کہ اُن کی شخصیت میں اعتماد ہے اور انھیں پختہ یقین ہے کہ ہنر سیکھنے کے بعد روزگار اُن کا منتظر ہے۔ فنی اداروں میں انھیں وہ جدید مہارتیں اور تکنیکس سکھائی جاتی ہیں جنہیں بروئے کار لا کر وہ نہ صرف اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں بلکہ اچھی ملازمت بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ چین بھر میں مینوفیکچرنگ سے لے کر خدمات کی فراہمی سے وابستہ کئی شعبوں تک ہنر مند افراد کی بے حد مانگ بھی ہے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین بھر میں اس وقت 30.88 ملین طلباء پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں مہارت حاصل کر رہے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران ملک کے تعلیمی حکام نے پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے ساتھ منصفانہ سلوک کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اپنائے ہیں ، اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ طلباء پیشہ ورانہ اداروں سے فراغت کے بعد روزگار اور ملازمت کے مواقع سے لطف اندوز ہوں۔چین کی کوشش ہے کہ صنعت اور تعلیم کے مابین انضمام کو فروغ دیا جائے، اسکولوں اور کاروباری اداروں کے مابین تعاون کو فروغ دیتے ہوئے مزید نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کی جانب راغب کیا جا سکے۔ یوں ایک مربوط پیشہ ورانہ تعلیمی نظام کی بدولت ہنر مند افراد کی صلاحیتوں سے بہترین استفادہ کیا جا سکے گا اور ایک عالمی پایے کی زبردست افرادی قوت کی تشکیل ممکن ہو پائے گی۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412172 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More