مجھے بھی ایک گھر چاہیے جہاں میں کسی کو امی ابو کہہ کر پکارنا چاہتا ہوں، بچے کی ایسی فریاد جس نے لوگوں کو جذباتی کر دیا

image
 
گھر انسان کی زندگی کی ایک اکائی ہوتی ہے جس میں ماں باپ بچے ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں ۔ ان میں سے کوئی ایک بھی کم ہو تو اس کی کمی کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے اس کی اہمیت کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کے پاس یہ نہیں ہوتے ہیں-
 
ماں باپ کے بغیر گھر گھر نہیں بلکہ ایک پتھر کی دیواروں سے بنی عمارت ہوتی ہے جن بچوں کے ماں باپ نہیں ہوتے ہیں والدین کی قدر کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کو وقت اور حالات بچپن ہی میں اپنی عمر سے اتنا بڑا کر دیتے ہیں کہ ان کا معصوم بچپن کہیں گم ہو جاتا ہے۔
 
اگر کسی انسان سے اس کی زندگی کی تین سب سے بڑی خواہشات کے بارے میں پوچھا جائے تو کوئی بہت دولت مانگے گا تو کوئی شہرت اور عزت کا طلب گار ہوگا- مگر جب یہی سوال نو سالہ یتیم بچے جارڈن سے پوچھا گیا تو اس کا جواب ایسا تھا کہ جس نے سننے والوں کو بھی رلا دیا۔ جارڈن کا کہنا تھا کہ اس کو ایک ایسا گھر چاہیے جہاں وہ کسی کو ممی یا ڈیڈی کہہ کر پکار سکے-
 
image
 
جارڈن کا یہ پیغام دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور اس کے اس پیغام نے لوگوں کے دلوں کو پگھلا کر رکھ دیا- تفصیلات کے مطابق جارڈن اور اس کا چھوٹا بھائی گزشتہ کئی سالوں سے اوکلوہاما ڈپارٹمنٹ آف ہیومن سروسز میں رہ رہے تھے یہ ادارہ ان تمام بچوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جن کے ماں باپ نہیں ہوتے ہیں-
 
گزشتہ سال کسی بے اولاد جوڑے نے جارڈن کے چھوٹے بھائی کو گود لے لیا تھا جس کے بعد جارڈن اس ادارے میں بھائی کے جانے کے بعد شدید تنہائی کا شکار ہو گیا تھا- ایک ٹی وی چینل نے اپنی ڈاکیومنٹری کے دوران جب جارڈن سے انٹرویو لیا اور اس کی خواہشات کے بارے میں دریافت کیا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا بھی کوئی گھر ہو جہاں وہ کسی کو ممی ڈیڈی کہہ کر پکار سکے-
 
اس کے علاوہ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کو امید ہے کہ جلد ہی کوئی نہ کوئی فیملی اس کو بھی اس کے بھائی کی طرح گود لے لے گی۔ جارڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کو ایسی بھی کوئی فیملی مل جائے جہاں صرف باپ یا صرف ماں ہو تو وہ اس کے ساتھ بھی رہنے کو تیار ہے-
 
جارڈن کے اس انٹرویو کے بعد ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کو جارڈن کو گود لینے والی فیملیز کی دس ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں اور وہ ان میں سے بہترین کا انتخاب کرنے کی کوشش کرے گا-
 
image
 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ کسی ایسی فیملی کا انتخاب کرے جس کا گھر جارڈن کے چھوٹے بھائی کو گود لینے والی فیملی کے قریب تر ہو تاکہ دونوں بھائی ایک دوسرے سے رابطے میں رہ سکیں اور ایک ساتھ وقت گزار سکیں۔ جارڈن کے چھوٹے بھائی کو گود لینے والی فیملی کو بھی دونوں بھائیوں کے رابطے پر کسی قسم کا اعتراض نہیں ہے-
 
یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ جارڈن کو اس انٹرویو کے بعد ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ وہ سوشل میڈیا پر کتنا مشہور ہو چکا ہے اور اس کو اپنے گھر کا فرد بنانے کے لیے کتنی زیادہ فیملیز انٹرسٹڈ ہیں۔ تاہم ادارے کے سربراہ کو یہ امید ہے کہ آنے والے چند ماہ میں جارڈن ایک نئے گھر میں اپنے ماں باپ کے ساتھ ہوگا-
YOU MAY ALSO LIKE: