بھارتی بیلسٹک میزائل تو میدان سے باہر، جدید اور طاقتور میزائل ایچ کیو ۔9 کی پاکستانی آرمی میں شمولیت

image
 
14 اکتوبر 2021 کو پاکستان آرمی میں ایک نئے فضائی دفاعی نظام کا اضافہ ہوا، یہ سسٹم لانگ رینج ایچ کیو ۔9 (HQ-9) کہلاتا ہے، اس سسٹم کی کمیشن لینے کے حوالے سے تقریب کراچی میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سپہ سالار جنرل قمر باجوہ تھے۔ اپنے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس میزائل سسٹم کی آمد کے بعد پاکستان کا فضائی دفاع ناقبل تسخیر ہو گیا ہے۔ ملٹری میڈیا ونگ (بحوالہ ٹریبیون)
ایچ کیو ۔9 سسٹم ہے کیا؟
 
ایچ کیو نائن کا ذکر خاص طور پر جب آیا جب امریکہ کی جانب سے چین سے فروری 16 20ء تائیوان کے قریب ان میزائیلوں کی تنصیب کی خبریں سامنے آئیں (بحوالہ روئٹرز)- اس سسٹم کا موازنہ امریکی پیٹریاٹ اور روسی ایس تین سو(S-300 ) سے کیا جاتا ہے- یہ ایک لانگ رینج ائیر ڈیفنس سسٹم ہے، ایک چائنیز ویب سائٹ آرمی ریک گنیشن ڈاٹ کام کے مطابق ، یہ ایک دو اسٹیج کا حامل میزائل سسٹم ہے- عمومی ایچ کیو 9 کی رینج ویسے 90 کلومیٹر بتائی جاتی ہے ، لیکن پاکستان کو ملنے والے ایچ کیو 9 کی رینج 100 کلومیٹر بتا ئی جارہی ہے ، جو ظاہر ہے اس کے اپ ڈیٹ ہو نے کی علامت ہے-
 
آرمی ٹیکنالوجی نامی ویب سائٹ کے مطابق اس کی رینج 300 کلومیٹر تک بڑھائی جاسکتی ہے، اگر واقعی ایسا ہے تو یہ ایک اچھا سسٹم ہے۔ چین اور پاکستان کے علاوہ ایران ،عراق، ترکمانستان ، الجیریا، ازبکستان وہ ممالک ہیں جہاں یہ ایئر ڈیفنس سسٹم زیر استعمال ہے۔ پہلی اسٹیج میں فائر ہونے والے میزائل کا ڈایا میٹر 700 ملی میٹر بتایا جاتا ہے، دوسرے اسٹیج کا ڈایامیٹر 560 میلی میٹر ہے، میزائل کا مجموعی وزن 2000 کلو گرام ہے جو آواز کی رفتار سے چار گنا تیز پرواز کر سکتا ہے۔ یعنی بھارتی بیلسٹک میزائل تو میدان سے ویسی ہی باہر ہو گئے کیونکہ اس سسٹم کی وجہ سے ان کی تباہی یقنی نظر آرہی ہے۔ اس کا ریڈار ایک وقت میں100 ہداف کو ٹریک کر سکتا ہے ، جن میں سے 50 اہداف کو 100 کلومیٹر کی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔
 
image
 
 پاکستان آرمی کے زیر استعمال دیگر اہم فضائی دفاعی نظام۔
ایچ کیو نو (HQ-9)
 پاکستان آرمی اس سے پہلے ایچ کیو سولہ(HQ-16 ) ایئر ڈیفنس سسٹم بھی استعمال کر رہی ہے، جو میڈیم یا درمیانی رینج کا ایئر ڈیفنس سسٹم ہے- اس سسٹم کی مدد سے کم بلندی پر اڑنے والے ہوائی جہاز ، ہیلی کاپٹر اور ڈرون مار گرائے جاسکتے ہیں- عام طور پر جاسوسی اور بنا اطلاع کے مداخلت کے لئے حملہ آور یا جاسوس طیارے یا ڈرون کم بلندی کا ہی استعمال کر تے ہیں۔ یہ ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم پاکستان کی اسلحے کی سب بڑی نمائش آئیڈیاز2018 میں بھی نمائش میں رکھا گیا تھا۔ اس کی رینج 3 سے 40 کلو میٹر کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ ایک وقت میں 6 ٹارگیٹس کو ڈھونڈ سکتا ہے، جس میں سے 4 پر نشانہ لگانے کے لئے گائیڈنس فراہم کرتا ہے۔ اس کا میزائل ایل وائی 80- آواز سے تین گناہ رفتار پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ڈرونز، حملہ آور طیاروں، ہیلی کاپٹروں کے خطرناک ہے۔
 
ایچ کیو سات (HQ-7)
 شارٹ رینج میزائل ڈیفنس سسٹم میں اس کا شمار ہوتا ہے، یہ فرانسیس میزائل کروٹیل کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا، کروٹال میزائل سسٹم سرد جنگ اور اس کے بعد پاک فضائیہ کے زیر استعمال رہا- موجودہ ایچ کیو سات کی ریڈار کی رینج 25 کلومیٹر، 20 کلو میٹر ٹریکنگ رینج ہے ( یعنی جس فاصلے سے میزائل کو رہنمائی کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور 15 کلومیٹر کے فاصلے پر 6000 میٹر کی بلندی پر کسی بھی ہدف کو با آسانی تباہ کر سکتا ہے۔
 
 ہلکی گاڑیوں اور کندھے پر رکھ کر چلائے جانے والے ہلکے میزائل اس کے علاوہ ہیں، ان کی اپنی اہمیت ہے۔ اس میں پاکستان میں بنے عنزہ، امریکی ساختہ اسٹینگر، فرانسیسی آربی 70 قابل ذکر ہیں ۔
 
image
 
قارئین کو بتاتے چلیں مختلف اقسام کے ائیر ڈیفنس سسٹم کے استعمال کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے، اور یہاں صرف پاک آرمی کے فضائی دفاعی نظام کے حوالے سے بات کی گئی ہے، پاک فضائیہ کا فضائی دفاعی نظام اس کے علاوہ ہے ، لیکن ان دونوں نظاموں کو ایک دوسرے سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ فضائی دفاع میں کوئی کمی کوتاہی کا امکان کم سے کم ہو- اس ربط کی وجہ بہت آسان ہے سمجھنا، جیسے 27 فروری کو صبح ہم نے دیکھا کہ بھارت بہتر لڑاکا طیاروں اور ایئر ڈیفنس سسٹم کے ساتھ بھی ناکام رہا، پاکستان کی جانب سے بیشک ایک جوابی کارروائی تھی، لیکن جوابی حملے کے جواب میں بھارت نے کم از کم دو لڑا کا طیاروں، ایک ہیلی کاپٹر کا نقصان اٹھایا، بھارتی ہیلی کاپٹر بھارت کے فضائی دفاعی سسٹم کا ہی نشانہ بنا جو اس وقت بھارتی فوج میں مچی ہڑبونگ کی جانب اشارہ کرتا ہے، جو ٹریننگ اور مورال کا ایک برُا مظاہرہ تھا۔
YOU MAY ALSO LIKE: