ناک میں تیل کی نسوار صدیوں سے کیوں لگائی جا رہی ہے، یہ معمولی سا عمل سردیوں کی راتوں میں ہمیں کن بڑی پریشانیوں اور تکالیف سے محفوظ رکھ سکتا ہے

image
 
انسان کے ناک کی اس کی زندگی میں بہت اہمیت ہوتی ہے ۔ بعض اوقات یہ ناک اس کی عزت کا سبب بن جاتی ہے اور چھوٹی سی بات پر کٹ جاتی ہے اور بعض اوقات انسان اس ناک کو اتنا بلند کر لیتا ہے کہ اس کے اوپر مکھی تک بیٹھنے نہیں دیتا ہے۔ ناک کی اہمیت اس وقت بہت بڑھ جاتی ہے جب کہ یہ نزلہ زکام کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے اور انسان کو دم گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
 
صدیوں سے ناک کی اہمیت انسان کی زندگی میں قائم و دائم رہی ہے عام طور پر اکثر بزرگ نہانے کے بعد اس ناک میں تیل کی نسوار اس انداز میں کرتے تھے کہ تھوڑے سا سرسوں کا تیل لے کر ناک میں ڈالا جاتا اور اس طرح سے لگایا جاتا جیسے نسوار ناک میں چڑھائی جاتی- بزرگ اپنے اس عمل کو دماغ کی خشکی کم کرنے کے لیے کیا کرتے تھے مگر حالیہ دور میں میڈیکل سائنس کی جدید ترین تحقیقات ناک کی اس نسوار کے بارے میں کیا کہتے ہیں آئيے جانتے ہیں-
 
ناک میں تیل کی نسوار
سردی کے موسم میں جب موسم خشک ہو جاتا ہے تو اس کے سبب ہمارے جسم کے بیرونی حصوں کو تو ہم مختلف قسم کی کولڈ کریم سے چکنا کر لیتے ہیں مگر جسم کے اندر اس خشکی کے اثرات کافی شدید ہوتے ہیں جو کہ مختلف مسائل کا شکار کر سکتے ہیں۔
 
ناک انسان کے جسم کا وہ حصہ ہوتا ہے جس میں تمام اعصاب موجود ہوتے ہیں ان میں ہونے والی خشکی صحت کے لیے مختلف مسائل کا سبب بن سکتی ہے- جس سے بچنے کے لیے ناک کے اندر تیل ڈالنا مختلف حوالوں سے مفید ثابت ہو سکتا ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
بند ناک کو کھولنے کے لیے
خشکی کے موسم میں آلودگی کے سبب اور خشک آب و ہوا کے سبب سانس کی نالی کے اندر موجود قدرتی نمی بھی کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے- یہ کیفیت اس وقت شدت اختیار کر لیتی ہے جب انسان رات میں سونے کے لیے تکیے پر سر رکھتا ہے-
 
image
 
نتیجے کے طور پر منہ سے سانس لینا پڑتا ہے جو کہ گلے کے غدود میں سوزش کا باعث بن جاتا ہے اور جس سے بخار بھی ہو سکتا ہے- اس بڑے مسئلے کے آسان حل کے طور پر ایسی کسی بھی کیفیت میں تھوڑا سا نیم گرم سرسوں کا تیل لے لیں اور اس کو انگلی سے ناک کے اندر اس انداز میں لگائیں کہ اندر تک چلا جائے- کچھ ہی دیر میں نہ صرف بند ناک کھل جائے گا بلکہ سانس لینے میں بھی آسانی ہو جائے گی-
 
الرجی سے بچنے کے لیے
الرجی کا سبب بننے والے جراثیم ہمارے ناک کے راستے ہی جسم میں داخل ہوتے ہیں اور سب سے زيادہ سانس لینے کےعمل کو متاثر کرتے ہیں- اس سے بچنے کے لیے موسم کے تبدیلی کے دوران ہر روز نہانے کے بعد تھوڑی سی مقدار میں ناک میں تیل کی نسوار لینا سانس کی نالی میں حفاظتی تہہ بنا دیتا ہے-  یہ تہہ الرجی کا باعث بننے والے جراثیموں کو سانس کی نالی پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف روکتے ہیں بلکہ انسان کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں-
 
ذہنی دباؤ اور پریشانی سے نجات دلائے
انسان کے اندر کسی بھی قسم کا ذہنی دباؤ اس کی صحت پر براہ راست اثرات مرتب کرتا ہے یہ اثرات اگرچہ ذہنی پریشانی کے خاتمے کے بعد ہی دور ہو سکتے ہیں- تاہم تیل کی نسوار سے اس دباؤ سے مقابلہ کرنے کی طاقت ضرور مل سکتی ہے اور انسان اس دباؤ کے سبب ہونے والے صحت کے مسائل سے محفوظ رہ سکتا ہے-
 
بے خوابی کا علاج
اگر رات میں تھکن کے سبب چاہنے کے باوجود آپ پر سکون نیند سے محروم ہیں تو اس صورت میں ناک میں تیل لگانا وہ آسان طریقہ ہے جس کی مدد سے آپ نہ صرف فوری طور پر سو سکتے ہیں بلکہ ایک پرسکون نیند کے مزے لوٹ سکتے ہیں- اس کے لیے رات کو بستر پر لیٹنے سے پہلے نیم گرم تیل کو ناک کے اندر اچھی طرح لگا لیں مزید فائدوں کے لیے اس تیل کی کچھ مقدار ناف اور پیروں کے تلوں پر بھی لگائی جا سکتی ہے-
 
image
 
وقت سے قبل ہونے والے سفید بالوں کے لیے
اگر آپ کے بال عمر سے پہلے تیزی سے سفید ہو رہے ہیں تو اس عمل کو روکنے میں بھی ناک میں تیل لگانا اہم کردار ادا کر سکتا ہے- ماہرین کے مطابق ناک میں تیل لگانے سے کھوپڑی کے اندر بالوں کی جڑوں میں موجود اعصاب اور پگمنٹ جو کام کرنا چھوڑ چکے ہوتے ہیں دوبارہ سے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے بالوں کی رنگت دوبارہ سے تبدیل ہو کر اصلی حالت میں آنا شروع ہو جاتی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: