کشمش کو پانی میں بھگو کر کیوں کھانا چاہیے؟ جانیے 6 ایسے حیران کن فائدے جو آپ کو بھی اسے کھانے پر مجبور کر دیں

image
 
کشمش کو قدرتی مٹھاس کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ درحقیقت انگور کو خشک کر کے بنائی جاتی ہے اور اس کا شمار خشک میوہ جات میں بھی کیا جاتا ہے۔ یہ فوری توانائی فراہم کرنے کا ایسا آرگینک جز ہے جو کہ بغیر کسی بھی نقصان کے صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں-
 
کشمش کو پانی میں بھگونے کا طریقہ
کشمش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں اس میں ذائقے کا فرق ہوتا ہے مگر فوائد کے حوالے سے سب ہی ایک جیسے ہوتے ہیں اس کو پانی میں اس طریقے سے بھگو کر استعمال کیا جا سکتا ہے- اس کے لیے 15 سے 20 تک خشک کشمش لے لیں اور اس کو اچھی طرح دھو لیں اور اس کے بعد ان کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں اور رات بھر بھیگا رہنے دیں اس کے بعد صبح نہار منہ ان کو کھا لیں اور پانی کو پی لیں-
 
کشمش کو پانی میں کیوں بھگو کر استعمال کرنا چاہیے
پانی میں بھگو کر کشمش کو استعمال کرنے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ فوری طور پر خون کا حصہ بن جاتا ہے اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے- اس کے علاوہ اس طرح سے اس کے اینٹی آکسیڈنٹ اثرات میں اضافہ ہوجاتا ہے-
 
پانی میں بھیگی کشمش کے طبی فوائد
پانی میں بھیگی ہوئی کشمش کے فوائد بیش بہا ہوتے ہیں جن میں سے کچھ کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے-
 
جسم کو زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے
جب انسان نہار منہ کشمش والا پانی پیتا ہے اور کشمش کھاتا ہے تو اس سے جسم میں موجود زہریلے مادے ڈی ٹوکسی فائی ہو جاتے ہیں- اس سے ایک جانب تو صحت بہتر ہوتی ہے انسان بیماریوں سے محفوظ ہوتا ہے اس کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے-
 
image
 
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے
کشمش کے اندر بڑی مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو جسم میں سوڈیم کے اثرات کو کم کرتا ہے یاد رہے جسم میں سوڈیم کی موجودگی بلڈ پریشر کے اضافے کا سبب بنتا ہے- اس وجہ سے کشمش بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتا ہے-
 
ہاضمے کو بہتر بناتا ہے
کشمش میں فائبر کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے اور رات بھر بھیگے رہنے کی وجہ سے یہ جیل کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس سے اس کی افادیت بڑھ جاتی ہے- اس وجہ سے نہار منہ جب اس کا استعمال کیا جاتا ہے تو یہ پیٹ صاف کر کے ہاضمے کے عمل کو تیز کرتا ہے اور اس کے افعال کو درست کرتا ہے-
 
ہڈيوں اور دانتوں کے لیے مفید
سو گرام تک کشمش میں 50 گرام تک کیلشیم موجود ہوتا ہے اس کے علاوہ مختلف اقسام کے وٹامن اور منرل کی موجودگی اس کو ہڈیوں اور دانتوں کے لیے بہت مفید بناتا ہے اور اس کا صبح نہار منہ بھگو کر استعمال ہڈیوں کو مضبوط اور دانتوں کو چمک دار بناتا ہے- مسوڑھوں کے مسائل جو کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب ہوتے ہیں ان کو بھی درست کرنے میں یہ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے-
 
دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے
بھگو کر کشمش کے استعمال کے سبب ایک جانب تو جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں جس سے خون صاف ہوتا ہے اور دوسری جانب بلڈ پریشر کنٹرول ہوتا ہے- یہ تمام عوامل مل کر دل کے افعال کو بہت سپورٹ کرتے ہیں جس سے شریانوں میں خون کے بہاؤ میں بہتری آتی ہے اور تازہ خون بنتا ہے اور دل کو طاقت ملتی ہے-
 
image
 
جنسی مسائل کا حل
عام طور پر مردانہ کمزوری کے لیے کشمش کا استعمال ایک کشتے کی حیثیت رکھتا ہے اور مردانہ کمزوری کا خاتمہ کرتا ہے سرعت انزال کو کنٹرول کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مردانہ اسپرم کی کوالٹی کو بہتر بناتا ہے جس سے شادی شدہ افراد کی زندگی کو ایک سکون ملتا ہے
 
کشمش کے استعمال میں احتیاط
اگرچہ کشمش میں قدرتی مٹھاس موجود ہوتا ہے مگر اس کے باوجود یہ ذيابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے خون میں شوگر لیول کو بڑھانے کا باعث ہو سکتا ہے- اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو بھی اس کے استعمال کرتے ہوۓ یہ یاد رکھنا چاہیۓ کہ یہ بلڈ پریشر کی دوا کا نعم البدل نہیں ہو سکتا ۔ تاہم یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں معاون ضرور ثابت ہو سکتا ہے۔ مگر ایسے تمام مریضوں کو چاہیے کہ وہ اس کے استعمال سے قبل اپنے معالج سے اس کے حوالے سے مشورہ ضرور کر لیں-
 
Get Appointment of Doctors in Your City at Marham.pk
 
بشکریہ: marham.pk

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: