شفق آج بہت پریشان تھی اور خاموش بیٹھی تھی ۔اریبہ اسے
پورے کالج میں ڈھونڈ رہی تھی اور تبہی اس نے دیکھا کہ شفق کینٹین کے پچھلی
سائیڈ اكيلی بیٹھی تھی ۔اس نے شفق سے پوچھا کیا ہوا یار اتنی پریشان کیوں
ہو ؟ سب ٹھیک ہے نا میری دوست چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان نہیں ہوتی ۔شفق
کہتی ہے آج بابا بہت یاد آرہے ہیں ۔ امی نے بتایا تھا کل لڑکے والے آرہے
ہیں میں یہ سوچ رہی تھی کہ اگر آج بابا ہوتے تو کیا بات تھی ۔میری زندگی کا
سب سے اچھا موقع ہے اور اس پر بابا ہی ساتھ نہیں مجھے کوئی خوشی نہیں یار
اتنے میں اریبہ کہتی ہے تم اتنی بہادر ہو اور ایسی باتیں تم پر جچ نہیں رہی
۔دیکھو شفق زندگی اللّه کی نعمت ہے اور زندگی کی منزل موت ہے کوئی چیز
ہمیشہ نہیں رہتی میں جانتی ہوں والد گھر کی رونق ہوتے ہیں وه گھر کے بڑے
سربراہ ہوتے ہیں ان کے جانے کے بعد زندگی کے امتحان شروع ہوتے ہیں اور ان
کے جانے کے بعد دنیا آپ کا ساتھ چھوڑ دیتی ہے ۔یہ دنیا طاقت کے ساتھ ہے ۔
تم تو بہادر ہو یار کوئی اور بات تو نہیں شفق کہتی ہے کیا مطلب کوئی اور
بات اریبہ کہتی ہے یار میرا مطلب کسی کو پسند کرتی ہو ؟ شفق کہتی ہے عجیب
باتیں نہ کرو بس میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی مجھے ایم فل کرنا ہے ۔
اریبہ کہتی ہے تو کیا ہوا دولہا بھائی آپ کو کل ہی تو ساتھ نہیں لے جائیں
گے نا یہ کہہ کر اریبہ شفق سے دور ہوجاتی ہے اور قہقے مار کر ہنس رہی ہوتی
ہے ۔شفق وہاں سے ناراض ہوکر چلی جاتی ہے اور کلاس میں جاکر بیٹھ جاتی ہے
۔کالج کی چھٹی ہونے کے بعد وه اریبہ سے بات کیے بغیر گھر چلی جاتی ہے
۔اریبہ کال کرتی ہے اور معافی مانگتی ہے یار میں مذاق کررہی تھی شفق کہتی
ہے پتہ ہے تمہاری کوئی غلطی نہیں بس آج موڈ اچھا نہیں تھا خیر جانے دو اور
بتاوکیا کررہی تھی ۔اریبہ کہتی ہے نماز پڑھ کر آئ ہوں اچھا تم اپنی امی سے
بات کرو ویسے بھی وه تمھاری کوئی بات نہیں ٹالتی شفق کہتی ہے میری امی کو
کیا کہوں وه پہلے ہی اتنی پریشان رہتی ہیں اور سب روزانہ غم تازہ کرد دیتے
ہیں ۔روزانہ گھر آنے کے بعد پھپو اور خالہ کی کال آنا اور یہی کہنا کہ اب
لڑکی کی شادی کردو کبھی سبزی والے تو کبھی دودھ کا کاروبار والے ہیں تو
کبھی لڑکا ان پڑھ ہے باپ کا کاروبار ہے لڑکا کچھ نہیں کرتا اچھا رشتہ ہے
بیٹی ایش کرے گی ۔اب بھائی نہیں ہیں جو کرنا ہے تمہیں ہی کرنا ہےیار مطلب
سب کچھ دولت نہیں ہوتی مجھے کوئی امیر لڑکا نہیں چایے میری بس چھوٹی سی
خواہش ہے لڑکا پڑھا لکھا ہو اور اپنے بابا کے پیسے پر ایش کرنا والا نہ ہو
بلکہ خودار اور زمہ دار ہو خوب صورتی معنی نہیں رکھتی بس اخلاق اچھا ہو
۔شفق کہتی ہے ابو کہتے تھے میں اپنی بیٹی کے لیے شہزادہ ڈھونڈوں گا جو پڑھا
لکھا اور خوش اخلاق ہو خودارہو ۔امی کا تو بس نہیں چلتا ورنہ وه مجھے دنیا
کی ہر چیز لاکر میرے قدموں میں رکھ دیں۔ جس دن میرے بابا کا انتقال ہوا ابو
کو لے جانے کے بعد ابھی ایک دن بھی نہ گزرا تھا کے سب نے امی کو بولنا شروع
کردیا کہ فلاں بیٹی کا رشتہ اس سے کردو اور دوسری کا فلاں سے مطلب یار ابھی
تو ہم غم سے باہر نہ نکلے تھے وه وقت ایسی باتوں کا نہیں تھا ۔میری ماں کی
دنیا اجڑ گئی تھی اور سب کو شادی کی پڑی تھی ۔وه وقت تھا امی کو دلاسہ دینے
کا امی کو سہارے کی ضرورت تھی ۔اریبہ کہتی ہے میری بات سنو تم آجانے دو
لڑکے والوں کو لیکن اپنی پڑھائی کا بتا دینا کا تم پڑھنا چاہتی ہو ۔
شفق کہتی ہے نہیں مجھے نہیں کرنی شادی اریبہ کہتی ہے کرنی تو پڑے گی ۔شفق
کہتی ہے میرے خوابوں کا کیا ان کی کیا کوئی اہمیت نہیں میرے بابا بڑے فخر
سے کہا کرتے تھے میری بیٹی تو لیکچرار بنے گی اور وه قربانياں جو میرے
والدین نے میرے لئے ديں ان کا کیا! حالات برے ہونے کے باوجود مجھے سب سے
اچھے کالج میں داخلہ کروانا میرے لیے لوگوں لی باتیں سننا ۔اور تو اور بہت
سے لوگوں کی یہ سوچ لڑکی کو گھر داری کرنی ہے اگر میں نے ہاں کردی اور
انہوں نے شادی کا کہہ دیا تو یہ باتیں تو سچی ہوجانی ہیں ۔میرے بابا نے
نوکری کرنے کے لیے ہمیں نہیں پڑھایا بلکہ میرے بابا تو کہتے تھے لڑکے لڑکی
برابر ہیں اس لیے وه کہتے تھے لڑکیوں کو گھر کے کام آنا چاہیے پڑھنا لکھنا
آنا چاہیے ،ایک پڑھی لکھی لڑکی ہی معاشرے کو کامیاب بنا سکتی ہے ۔پڑھا لکھا
انسان صبر سے کام لیتا ہے ۔حالات کا کوئی پتہ نہیں ۔اس لیے تعلیم حاصل کرنی
چاہے۔
شفق کہتی ہے مجھے ابھی پڑھنا ہے اور لیکچرار بننا ہے بس ۔اریبہ کہتی ہے
اللّه مدد کرے گا تم پریشان نہ ہو ۔اگلے دن لڑکے والے آجاتے ہیں اور انہیں
شفق بہت پسند آتی ہے ۔شفق کی ماں انہیں بتا دیتی ہیں کہ شفق پڑھنا چاہتی ہے
اور پھر باتیں کرنے کے بعد وه چلے جاتے ہیں ۔اس کے اگلے دن شام کو حماد کی
امی کی کال کرتی ہے اور وه کہتی ہیں ہمیں منظور ہے اور بات پکّی سمجھيں شفق
پڑھنا چاہتی ہے بلکل پڑھے مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔یہ ساری بات سن کر شفق
حیران ہوجاتی ہے کہ شاید وه خواب دیکھ رہی ہے ۔اس کی چھوٹی بہن مہک کہتی ہے
آپی آپ کو فوجی مل گیا آپ کی قسمت تو بہت اچھی ہے بھیا آرمی میں اور آپ
لیکچرار ماشاءالله ،شفق کہتی ہے اللّه کا شکر ہے اللّه نے مجھے ايسے والدین
دیے جو میری ہر خواہش کا احترام کرتے ہیں ۔آج بابا تو نہیں ہیں لیکن انکی
جھلک میں نے امی کے اندر دیکھی ہماری وه ماں جو بہت ہی معصوم ہیں آج تک ہر
حکم کے آگے سر جھکاتی آئیں لیکن آج میرے لیے انہوں نے قدم اٹھایا دیکھو یہ
ہے میری ماں میرے بابا کی بہادر وائف یہ کہ کر شفق امی سے گلے لگ جاتی ہے
اس کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہيں جنہیں وه چاہ کر بھی نہیں چھپا سکتی ماں تو
پھر ماں ہوتی ہے کہتی ہیں تمھارے ابو نہیں ہے لیکن انکا نام اب بھی زندہ ہے
اور تمہیں اپنے ابو کا نام روشن کرنا ہے ۔ اولاد کے لیے باپ ہی سب ہوتا ہے
اور اولاد والدین کے لیے صدقہ جاریہ ہوتی ہے ۔اچھے اعمال کرو اور ان کے لیے
دعا کیا کرو اللّه انہیں جنّت میں اعلیٰ مقام عطاء کرے ان کے جانے کا غم ہم
پوری زندگی نہیں بھول سکتے ۔اتنا کہنے کے بعد شفق کی امی کہتی ہیں اپنی
دوست کو بھی بتا دو ورنہ صبح تک اس نے ٹینشن میں رہنا ہے ۔شفق جا کر اریبہ
کو بتا دیتی ہے اور اریبہ کو بہت خوشی ہوتی ہے اور وه کہتی ہے میں کہتی تھی
نہ کہ اللّه مدد کرے گا ۔اللّه نے اچھے انسانوں کے لیے اچھے انسان ہی چنے
ہیں اور تم خوش قسمت کہ جیسا تم چاہتی تھی ويسا ہمسفر تمھیں مل گیا۔اللّه
مبارک کرے تمھیں یہ رشتہ اچھا چلو اب نیند آرہی ہے صبح ملتے ہیں اللّه حافظ
۔
|