|
|
شمالی کیرالہ کے ضلع کسارا گوڈ میں واقع سری اننت پورہ
مندر میں مبینہ طور پر ایک ایسا مگرمچھ پایا جاتا ہے جس کے بارے میں دعویٰ
کیا جاتا ہے کہ یہ مگرمچھ گوشت نہیں کھاتا اور صرف سبزیوں پر گزارا کرتا ہے-
اس سبزی خور مگرمچھ کا نام 'بابیا' ہے جو وہاں 70 سال سے مقیم ہے۔ |
|
اس بڑے مگرمچھ کی تصاویر نے گزشتہ سال بین الاقوامی
خبروں کی زینت بنی جس سے چھوٹے ہندو مندر کی مقبولیت میں بھی بے پناہ اضافہ
ہوا۔ حقیقت میں یہ موقع ان اوقات میں سے ایک تھا جب یہ مگرمچھ مندر میں
داخل ہوا جبکہ اس مگرمچھ کا بیشتر وقت مندر سے ملحقہ تالاب میں ہی گزرتا ہے- |
|
یہاں کے پجاری تالاب میں ہی اسے کھانا ڈالتے
ہیں جو کہ خود بھی بنیادی طور پر سبزی خور ہیں اور گوشت وغیرہ سے دور رہتے
ہیں- |
|
|
|
پجاریوں کے مطابق یہ مگرمچھ جب سے مندر میں ہے تب سے اس
کی خوراک صرف پکے ہوئے چاول یا سبزیاں ہیں اور یہ تقریباً 70 سالوں سے یہاں
ہے- |
|
پجاریوں کا کہنا ہے کہ کبھی بھی اس مگرمچھ نے کسی پر
حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو زخمی کیا ہے اور یہاں آنے والے تمام افراد
اسے مقدس ہی سمجھتے ہیں اور اسے یہاں کا حصہ تصور کیا جاتا ہے- |
|
ایک روایت کے مطابق 1945 میں ایک مگرمچھ جس کو بعد میں
بابیا بھی کے نام سے جانا جانے لگا اس واقعے کے رونما ہونے چند دن بعد مندر
کے تالاب میں ظاہر ہوا جس میں ایک برطانوی فوجی افسر کسی نامعلوم جانور کے
ہاتھوں پراسرار طور پر مارا گیا تھا۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ افسر نے
ایک مگرمچھ کو گولی مار دی تھی جو اس وقت مندر میں رہتا تھا۔ |
|
|
|
اس مگرمچھ کو دن میں دو مرتبہ چاول دیے جاتے ہیں ایک صبح
میں اور دوسری بار میں دوپہر میں- مندر کے عملے کا کہنا ہے کہ یہ کسی قسم
کے گوشت کی طرف نہیں دیکھتا- یہاں تک اپنے ساتھ تالاب میں موجود مچھلی پر
بھی حملہ نہیں کرتا- |
|
یقیناً مگرمچھ کے مکمل طور پر سبزی خور ہونے والی بات پر
یقین کرنا انتہائی مشکل ہے- ماہرین کے مطابق مگرمچھ قدرتی غذا کھاتے ہیں جن
میں بنیادی طور پر مچھلیاں شامل ہوتی ہیں- اس کے علاوہ یہ دیگر جانوروں کو
بھی اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں- اور مگرمچھ اپنی قدرتی غذا کے حوالے سے
ہی جانے جاتے ہیں- |