سی پی او کا عزم اور عملی اقدامات

گوجرانوالہ میں نئے تعینات ہونے والے سی پی او کیپٹن (ر)سید حمادعابد کی گوجرانوالہ کے کالم نگاروں سے تعارفی ملاقات میں راقم کو بھی مدعو کیا گیا جس میں سی پی اونے اپنی تعیناتی کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات اور جرائم کی بیخ کنی کے لئے اپنی کاوشوں اور ارادے کا تذکرہ کرنے کے بعد کالم نگاروں کو اظہار خیال کی دعوت دی راقم نے اپنی باری پر گفتگو میں انہیں پولیس کی کارکردگی اور عوام میں مسخ شدہ امیج کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور انہیں تھانہ کلچرکو بدلنے کے لئے ضروری اقدامات سمیت بعض نہایت کڑوی کسیلی تجاویز پیش کیں جنہیں انہوں نے حیران کن طور پر خندہ پیشانی کے ساتھ سُنا بلکہ تمام نکات کا مفصل جواب بھی دیا انہوں نے اس حوالے سے بعض فوری اقدامات کا اعلان بھی کیا اوراپنا بیشتر وقت میرے اُٹھائے گئے سوالات اور نکات کا جواب دینے میں صرف کیا ،سی پی او کے استفسار پر میں نے عرض کیا کہ تھانہ کلچر میں تبدیلی کے بغیر پولیس پر عوام کا اعتمادکسی صورت بحال نہیں ہو سکتا ، افسران توآتے جاتے رہتے ہیں اپنی تعیناتی کے دوران انکی جانب سے کئے جانے والے بلند وبانگ دعوے بھی بیانات تک ہی محدود رہتے ہیں اورپولیس کے رویے اور تھانہ کلچر میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ، پولیس اصلاحات کے نام پر بے شمار گفت وشنید ہوچکی لیکن اسکا نتیجہ آج بھی صفر ہے عام آدمی تھانے جاتے ہوئے سخت ہچکچاتا اور خوف کا شکار ہوتا ہے اور اپنے ساتھ لے جانے کے لئے کسی سفارشی کاسہارا ڈھونڈتاہے تھانہ ہو یا چوک چوراہے میں لگایا گیا ناکہ عوام کا جہاں بھی پولیس کے ساتھ سامنا ہوتا ہے پولیس عوام الناس کی تذلیل کا کوئی موقع ضائع نہیں کر تی ،کاغذات چیکنگ اور تلاشی کے نام پر عوام کو جس شدید ذہنی اذیت اور کوفت سے گزرنا پڑتا ہے کسی بھی ناکے پر پولیس کے شیر جوانوں کو مستعد دیکھ کر اسکا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، تھانوں میں ٹاؤٹ مافیا کا مستقل راج ہے سفارشی تعیناتیاں اور تقرریاں غضب ڈھا رہی ہیں بعض نامی گرامی ایس ایچ اوز اور محرران سیاسی راہنماؤں کی طرز پر اپنے حلقے چلا رہے ہیں اورانہیں باربارایک ہی تھانے میں تعینات کیا جاتا ہے جسکا نتیجہ یہ ہے کہ تمام منظم جرائم منشیات و جسم فروشی اور جوئے کے اڈے پولیس کی اپنی سرپرستی میں چل اور پھل پھول رہے ہیں ، اپنے تھانے کو مالک کی طرح چلانے والے ان افسران اور محرران کے موبائلزڈیٹا نکلوا کر انکوائری کی جائے اور چیک کیا جائے تو بہت کچھ سامنے آسکتا ہے ، راقم نے مزید عرض کیا کہ پولیس کو عوام سے بات کرنے کی تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ لوگوں کے ساتھ عزت والا رویہ اختیار کیا جائے پیشہ ور مجرموں اور عام شہریوں میں فرق ملحوظ خاطر رکھا جائے اگر نئے سی پی او واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں توانہیں سی پی او آفس میں بیٹھ کرملنے والی’’ سب اچھا ہے‘‘ کی رپورٹس پرانحصار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ سی پی او آفس اور تھانوں کی دنیا بالکل الگ تھلگ ہے میں نے عرض کیا کہ چند شخصیات برسہا برس سے مختلف کمیٹیوں کے لئے ناگزیر بن کے رہ گئی ہیں کیا چند ایس ایچ اوز اور محرران اور نیلی بتی والی گاڑی کے شوقین ایک مولوی صاحب گوجرانوالہ کے شہریوں کے نصیب میں لکھ دیئے گئے ہیں کہ انکے بغیر پولیس اور امن وامان کے معاملات نہیں چلائے جا سکتے، سوال یہ ہے کہ یہ صاحب کسی دن خالق حقیقی سے جاملے تو پھر شہر کے امن کا کیا بنے گا؟ یہی نہیں پولیس افسران کو گلدستے پیش کرنے والا گلدستہ مافیا انکے ساتھ تصویریں بنوا کر عوام میں اپنا اثرورسوخ ظاہر کر کے انہیں لوٹتا ہے ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ضروری ہے روایتی باتوں اورلفاظی پر وقت کے ضیاع کی بجائے پولیس اپنی صفوں میں چُھپی ان کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرے جو پولیس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن چکی ہیں اور ڈکیتوں چوروں اور رسہ گیروں کے پارٹنرز کا کردار اداکررہی ہیں دین اسلام کے نام پر وجود میں آئے ملک میں اربا ب اختیار عوام کے حالات اور کسمپرسی کا حال جانے کے لئے خلفائے راشدین کا طریقہ کیوں نہیں اپناتے ؟اس دوران سی پی او پورے انہماک اور توجہ سے نہ صرف میری تنقید کو سنتے رہے بلکہ اہم نکات کو نوٹ بھی کرتے رہے بعدازاں میری تجاویز اور مشاہدے اور نکات کا جواب دیتے ہوئے سی پی او سید حماد عابد نے اپنی تعیناتی کو اپنے لئے بھی سرپرائز بتایا اور کہا کہ وہ کسی قسم کی سفارش کے بغیر گوجرانوالہ میں تعینات ہوئے ہیں اور اس سے قبل وہ سی ٹی او لاہور تعینات تھے، وہ یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پولیس کی جانب سے کسی شہری کی عزت نفس مجروح کرنے کا عمل قطعی ناقابل قبول ہوگااور ہر غلط کام کرنے والے کو سزا ملے گی انہوں نے کہا کہ تھانوں میں اب کسی ایس ایچ او کا کوئی کارخاص نہیں ہوگا عوامی شکایات پر جابجا لگائے جانے والے ناکے ختم کئے جارہے ہیں ، صرف بین الاضلاعی پوسٹس پر ناکے رہیں گے یا پھر ڈی ایس پی کی زیر قیادت سنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا انہوں نے بتایا کہ محرران کے بارے میں شکایات پر انکے ٹیسٹ لینے شروع کئے ہیں کمیونٹی پولیسینگ کے فوائد اور ضرورت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ اس سے پولیس اور عوام کے درمیان خلیج کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور عوام کا براہ راست فیڈ بیک اور شکایات کو سننے کاموقع مل رہا ہے اس حوالے سے کھلی کچہریوں کا انعقاد نہایت مفید ثابت ہو رہا ہے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جتنے دن اس ذمہ داری پر موجود ہیں تھانوں کے اچانک دورے اور کھُلی کچہریاں جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہا کہ ماتحت افسران سے مسلسل بات کرتا رہتا ہوں اور ان کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے دل میں اﷲ سے عہد کریں کہ کوئی غلط کام نہیں کریں گے اس حوالے سے چندافسران اپنی اصلاح کرلیں تو اس کچھ نہ کچھ فرق تو ضرور پڑے گا انہوں نے کہا کہ تھانوں کی کارکردگی جانچنے اور افسران کی شہرت معلوم کرنے کے لئے جدید طریقوں اور اداروں کی مختلف رپورٹس پر کام کیاجارہا ہے ، اس حوالے سے مانیٹرنگ بھی مزید بڑھائی جارہی ہے جس وقت یہ سطورلکھی جارہی تھیں ماڈل ٹاؤن تھانہ جو میرے گھر کے بالکل قریب واقع ہے وہاں سید زادے نے اپنے کہے ہوئے الفاظ پر عمل کا آغاز کر دیا ہے اپنے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق سید حماد عابد نے تھانہ ماڈل ٹاؤن کاسرپرائز وزٹ کیا اور 2گھنٹے سے زائد وقت تھانے میں گزاراس دوران ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے علاوہ انہوں حالیہ دنوں میں درج ہونے والے مقدمات اور رپورٹس کے مدعیان کو فون کئے اور ان سے پولیس کے رویے اور کیسز کی تفصیلات معلوم کیں ،سی پی او کے یہ فوری اور عملی اقدامات حیران کن ہی نہیں بلکہ شہریوں کے لئے باعث مسرت اور اطمینان بھی ہیں ، محافظ شہر خوف خدا رکھنے اور مخلوق خدکی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو توجرائم پیشہ عناصر کے علاوہ کون ہے جسے اس بات کی خوشی نہیں ہو گی، شہر میں اس بات کا بھی چرچا ہورہا ہے کہ سی پی او نے گلدستہ فوٹو سیشن والوں کے ساتھ تصویر بنوانے سے معذرت کر لی ہے جس سے انکے قول و فعل کی صداقت ظاہر ہو رہی ہے، کیپٹن (ر) سید حماد عابد جیسے افسر کی گوجرانوالہ میں تقرری یقینی طور پر خوش آئند ہے جو کسی سفارش کی بجائے صرف اپنی قابلیت اچھی شہرت اور کام کرنے کے سچے جذبے کی بناء پر تعینات کئے گئے ہیں اور اپنے آرام دہ دفاتر میں ہاتھ پہ ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنے کی بجائے ملک وقوم کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں بلاشبہان جیسے افسران ہی عوام کی زندگی میں تحفظ اور سکون کا احساس بیدار کر سکتے ہیں،سید زادے کا عزم اور انکے غیر معمولی اقدامات شہریوں کے لئے امید بن گئے ہیں ، پولیس کے ہاتھوں ستائے عوام کے لئے ایسے افسران کسی تحفے سے کم نہیں کیپٹن (ر) سید حماد عابد جیسے افسر کی گوجرانوالہ میں تعیناتی کو حبس کے موسم میں تازہ ہوا کا جھونکا کہا جائے تو بے جانہ ہو گا



 

FAISAL FAROOQ SAGAR
About the Author: FAISAL FAROOQ SAGAR Read More Articles by FAISAL FAROOQ SAGAR: 107 Articles with 76409 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.