بھارتی فوجیوں کی چینی افواج کے ہاتھوں درگت، اس جنگ کی اصل حقیقت کیا ہے؟

image
 
بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے نکلے، اگر یہ محاورہ کسی کو سمجھ نہیں آتا تو 10 تاریخ کے اخبارات میں شائع ہونے والی بھارتی فوجی اور افسروں اور جوانوں کے تصاویر دیکھیں- بھارتی میڈیا میں شور بپا ہے کہ چائنہ والوں نے بھارتی فوجیوں کو مار لگا کر ان کو رسوا کرنے کے لئے ویڈیو بنائی اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر پھیلا دی-
 
لداخ اور اکسائی چن کے علاقے جو ایک عرصے سے وجہ تنازع بنے ہوئے ہیں دونوں ممالک کی افواج پیپلز لیبریشن آرمی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے مقابل آئی ہوئی ہیں، مقابلہ کہاں ہورہا ہے؟ حقیقت یکسر الٹی ہے، بھارتی میڈیا کچھ بھی کہے، بھارتی افواج پر دباؤ صاف اور واضح نظر آرہا ہے۔
 
مشہور بھارتی فورس میگزین کی ایڈیٹر اور سابق فوجی پراوین ساوہنی (Pravin Sawhney)نے حالیہ ویڈیو تجزیے میں چین کے پوزیشن کے حوالے سے بات کی- ان کا کہنا تھا کہ چینیوں کے نزدیک لداخ کا معاملہ اب چینی خودمختاری کا معاملہ ہے، اسی ویڈیو میں انھوں نے اپنی فوج کو مشورہ دیا ہے کہ ہماری(یعنی بھارت کی) آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جنگ میں کوئی تیاری نہیں، ہم جنگ ہار سکتے ہیں، بہتر ہوگا پیچھے ہٹ جائیں اور طریقے سے اس شعبے میں تیاری کریں اگر ایسی جنگ ہو ئی تو ایسی جنگ ہوگی جس کو دنیا نے نہیں دیکھا ہوگا۔
 
1991 ء کی خلیج جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ یہ وہ پہلی جنگ تھی جس میں خلاء کا استعمال ہوا، اور عراق کو اپنے بہت سارے ہتھیار ڈمپ کرنے پڑے کیوں کہ ان کا استعمال ہو نہیں سکتا تھا۔ آج آپ لداخ میں جتنا فوجی بھیج رہے ہیں، وہ بھی بھارت پر ہی دباؤ بڑھا رہا ہے، کیوں کہ زمین پر فوج کے موجود ہونے سے فرق نہیں پڑ رہا ہے چائنہ کو، اب جنگ کی شکل ہی بدل چکی ہے-
 
image
 
اس سے قبل بھی پراوین صاحب اپنی ویڈیوز میں یہ بات بتا چکے ہیں کہ چین کے ساتھ جنگ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں انڈین فوج بہت پیچھے ہیں اور چینی بنا گولی چلائے بھارت کا سارا آئی ٹی نظام مفلوج کرنے کی صلاحیت رکہتے ہیں، کم از کم کیا ہو سکتا ہے، جی کم از کم یہ ہو سکتا ہے کی بھارت کا سارا ریلوے نظام، بینکنگ آن لائن نیٹورک جیسے اے ٹی ایم وغیر استعمال نہیں ہو سکیں گے، دہراؤں گا، یہ تو کم ازکم بات ہے جب سارا مالی اور ریلوے نظام بیکار کردیا جائے گا۔
 
سولہ بہار رجمنٹ کے حوالے سے ٹریبیون میں یہ خبر شائع ہوئی کہ اس رجمنٹ کے جوان اپنی جان بچانے کے لئے اپنے کمانڈنگ آفیسر کو چینیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ آئے- تصاویر میں پٹے ہوئے بھارتی فوجیوں کو ایک لائن میں مارچ کرتے دیکھا جاسکتا ہے- بھارتیوں کے چہرے سوجے ہوئے ہیں اور ان پر نیلے اور کالے نشانات دیکھے جاسکتے ہیں، گلوان کی وادی
 
نو اکتوبر کو چینی ذرائع کے جانب سے 28 ستمبر کی تاریخ کے حوالے سے دعویٰ سامنے آیا کہ بھارتی فوجیوں نے گشت پر آئے چینی فوج کا راستہ روکا ،جس کو ہٹانے کے لئے چینی افسر اور جوانوں نے جوابی کاروائی کی اور اپنا گشتی مشن مکمل کر کے واپس چلے گئے- بھارتی میڈیا نے جواباً دعویٰ پیش کیا کہ بھارت نے چینی فوج کے لوگوں کو حراست میں لیا، جو بارڈر کراس کرنے کی کوشش کر رہے تھے- ظاہر ہے بھارتی میڈیا کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوتا نظر آرہا ہے بھارتی اخبار اکانامک ٹائمز ( جس کو مختصراً ET بھی کہا جاتا ہے) کے مطابق 30 اگست کے روز 100 چینی فوجی اتھراکھنڈ (بھارتی ریاست ) میں باراہوٹی کے مقام میں داخل ہوئے اور پل اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا کر واپس چلے گئے، ای ٹی نے دعویٰ کیا ہے بھارتی افسران اس حوالے سے با خبر ہیں۔
 
image
 
یہ سارے معاملات بھارتی فوجیوں کے مورال کی کہانی سنا رہا ہے ، کہ وہ اب اپنی سر زمین کا دفاع کرنے کے لئے بھی راضی نہیں۔ ادھر بھارتی آرمی چیف مُکنڈ نروان کی جانب سے بیان سامنے آیا جو حالات کے تناظر میں ایک ڈینگ مارنے کے مترادف ہے کہ مضبوط بھارتی فوج چینی مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
 
یہ فوجی آمنا سامنا( Military Stand off) 17 مہینوں سے اپنے عروج پر ہے 16 جون کے حوالے سے بی بی سی نے تصدیق کی ہے کہ اس دن 20 بھارتی فوجی جان سے گئے، بھارتی ترجمان نے بی بی سی کی خبر کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں طرف کا جانی نقصان ہوا، ظاہر ہے، جب سمجھ ہی نہ آرہی ہو کے ہو کیا رہا ہے ہمارے ساتھ، تو اسی طرح کے بیانات گھبراہٹ چھپانے کے لئے دینے پڑتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: