رحمتوں اور برکتوں کی بارش

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، اس مہینہ میں ہرساعت انوار و تجلیات لئے ہوئی ہوتی ہے۔ بارگاہ ِ الٰہی سے رحمتوں اور برکتوں کی بارش ہو تی ہے۔اللہ کے خزانے مومنوں کے لئے کھل جاتے ہیں اور دامن پھیلانے والے کی جھولی بھردی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قران میں ارشاد فرمایا ۔ اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاﺅ (سورة البقرہ آیت ۳۸۱)۔

ہر بالغ مسلمان مر د و عورت پر فرض ہے کہ رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ”جو شخص رمضان کا روزہ بھی بلا عذر شرعی (بیماری یا سفر) چھوڑدے ، پھر ساری عمر اس کی تلافی کے لئے روزے رکھے تب بھی اس ایک روزے کی کمی پوری نہ ہوگی۔(ترمذی ، ابوداﺅد)

رمضان المبارک کے سب بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے قران پاک نازل فرمایا جو انسانوں کے لئے نہ صرف خیر و برکت کا موجب ہے بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات اور سرچشمہ ہدایت بھی ہے۔ اس مبارک مہینہ کی ایک بڑی خصوصیت یہ بھی ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو قید کردیا جاتا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا جس نے ایمان کے پیش نظر اللہ کی رضا کے لئے پورے اہتمام کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزہ میرے لئے ہے اور میں ہے اس کی جزا دوں گاکیونکہ روزہ دار اپنی خواہشات اور کھانے پینے کو صرف میری خواہش کی خاطر چھوڑتا ہے۔

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، شعبان کی آخری تاریخ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اے لوگو! عظمت والا مہینہ تم پر سایہ فگن ہونے والا ہے وہ برکت والا مہینہ ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اللہ نے اس مہینے کے روزوں کو فرض کیا اور رات کے قیام کو ثواب کی چیز بتایا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں کوئی نفلی عبادت کرے وہ ایسی ہے جیسے رمضان کے علاوہ دنوں میں فرض عبادت کی اور جو اس مہینے میں فرض ادا کرے ، تو وہ ایسا ہے جیسے اس نے ستر فرض ادا کیئے یہ صبر کا مہینہ ہے ، جبکہ صبر کا پھل جنت ہے ۔ یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کا ہے،اس مہینے میں لوگوں کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص اس ماہ میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے گا اس کے گنا ہ معاف ہونگے اور اس کی گردن کو دوزخ سے نجات ہوگی اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب حاصل ہوگا۔ لیکن روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ ہم نے عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول ﷺ ہم سب روزہ دار کے روزے افطار کرانے کی طاقت نہیں رکھتے (اس پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‘ اللہ اس شخص کو بھی یہ ثواب عطا کرے گا جو روزہ دار کے روزے کو دودھ کے گھونٹ یا کھجور یا پانی کے گھونٹ سے روزہ افطار کراتاہے اور جس شخص نے روزہ دار کو سیر ہوکر کھانا کھلایا ، اللہ اس کو میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ جس سے جنت مےں داخل ہونے تک وہ پیاس محسوس نہیں کرے گا۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کے آغاز میں رحمت الٰہی کا نزول ہوتا ہے اور درمیان میں مغفرت ہوتی ہے اور آخر میں دوزخ سے آزادی ملتی ہے اور جو شخص اپنے ماتحت پر تخفیف کرتا ہے اللہ اس کے گناہ معاف فرماتا ہے اور اس کو دوزخ سے نجات دیتا ہے۔ (مسلم)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ برکتوں والا مہینہ آیا ہے اس میں ایک رات (شب قدر) ایسی ہے جو ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے ۔ جو شخص اس رات کی خیر و برکت سے محروم رہا وہ ہر طرح کی خیر و برکت سے محروم رہااس کی خیر و برکت سے صرف وہی شخص محروم رہتا ہے جو (ہر قسم کی سعادتوں سے ) محروم ہے۔ اور فرمایا لیلة القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں ہمارے پیارے نبی ﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔

یہ مہینہ ایک سال پھر ہمارا مہمان ہوا ہے ، اگر ہم روزہ رکھ کر بھی جھوٹ، فریب ، دھوکہ دہی اور حق تلفی جیسی برائیوں سے نہ بچ سکے تو یہ ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔کسے معلوم ہے کہ یہ آئندہ ہمیں نصیب ہو یا نہیں ہمیں چاہیئے کہ احکاما ت الٰہی اور رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کے پیرو کار بن کر اس ماہ کے روزے رکھنے کا اہتما م کریں ، نوافل ، تراویح اور قران پاک کی تلاوت کا خصوصی اہتمام کریں ۔رمضان کے مبارک ایام ہمیں اس با ت تعلیم اور تربیت دیتے ہیں کہ ماہ رمضان المبارک کے بعد سال کے گیارہ مہینے بھی اسی طرح گزارنے کی کوشش کریں۔ بھلائی اختیار کریں اور برائی سے بچیں اور اپنی عادات و جذبات کو ان حدود میں رکھیں جو اللہ کی طرف سے متعین کی گئی ہیں۔یہی رمضان المبارک کا تقاضا ہے جو ایک مرتبہ پھر ہمارے لئے بخشش کا سامان لیکر آیا ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ امت مسلمہ پر اپنی رحمتوں اور برکتوںکی بارش فرمائے اور آخرت میں ہم گناہ گاروں کی بخشش فرمادے ۔ آمین
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 322995 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.