ان کے درمیان صرف ایک گھنٹہ جنگ ہوئی... دنیا کی 5 مختصر ترین جنگیں اور پاکستان کا نمبر؟

image
 
تاریخ انسانی میں جنگ جدل، لڑائی، صلح معاہدے بہت ملتے ہیں اور شاید یہ سلسلہ قیامت تک ایسے ہی جاری رہے گا لیکن آج کے آرٹیکل میں ہم تاریخ کی ان مختصر ترین جنگوں کی بات کر رہے ہیں، جن کا دورانیہ انتہائی کم تھا اور مختصر وقت میں ان جنگوں کے فیصلے ہوگئے۔
 
اینگلو زینزیبار لڑائی 1896
 اس جنگ کو دنیا کی تاریخ کی مختصر ترین جنگ مانا جاتا ہے ، زینزیبار بر اعظم افریقا ء میں ریاست تنزانیہ کے ساتھ ایک جزیرے پر مشتمل ایک عرب ریاست ہے، 1890 میں برطانیہ اور جرمنی میں معاہدہ طے پایا کہ زینزیبارکا جذیرہ برطانیہ کے قبضے میں رہے گا، اور تنزانیہ پر جرمنی کا حق تسلیم کیا جائے گا- 25 اگست 1896میں زینزیبار کے حکمران حماد بن ثوینی (Hamad bin Thuwaini)کے حکمران کی اچانک انتقال ہو گیا جس بعد اس کزن خالد بن برغاش نے ریاست کا کنٹرول سنبھال لیا- ریاست کا کنٹرول سنبھالنا برطانیہ کو اطلاع دیے بغیر عمل میں آیا، مزید برغاش نے نہ محصول ادا کیا اور نا اپنی حیثیت تبدیل کرنے کو تیار تھا، اس حکمران کے محل کی حفاظت پر 3000 افراد معمور تھے، جب جنگ شروع ہوئی،اس ایک ڈیڑھ گھنٹے کی لڑائی میں برغاش تنزانیہ فرار ہو گیا، اور ریاست کا کنٹرول برطانیہ نے سنبھال لیا۔
image
 
چھ روزہ جنگ عرب اسرائیل جنگ
 1967 ء کی عرب اسرائیل جنگ کو چھ روزہ جنگ بھی کہا جاتا ہے، یہ جنگ گو کہ مختصر ترین جنگوں میں دوسرے نمبر پر ہے لیکن اس میں خونریزی کافی ہوئی- اس جنگ میں ایک جانب اسرائیل تھا( ظاہر ہے ، امریکہ اور اتحادیوں کی امداد شامل رہی ہو گی) اور دوسری جانب مصر ، شام اور اردن تھے- 5 جون 1967 کو اسرائیلی فضائیہ کے مصر پرہوائی حملوں سے جنگ کا آغاز ہوا، کہا جاتا ہے کہ مصر کی 90 فیصد فضائیہ پہلے دن کے حملوں میں ختم ہو گئی اور مصر اس جنگ سے پیچھے ہٹ گیا- پھر حملوں کا رُخ اردن ، شام اورعراق کی جانب ہوا، اسرائیل نے اس جنگ میں جزیرہنما سینائی، غزہ کی پٹی ، مغربی کنارے، گولان ہائیٹس، اور یروشیلم کے قدیم اور مقدس شہر پر قبضہ کرلیا- گو کہ اس جنگ میں اسرائیل کی فتح ہوئی، لیکن ایک مختصر مگر بہترین کردار پاکستان ایئر فورس کے پائلٹس کا بھی رہا، اس وقت پاک فضائیہ کے پائلٹ، سیف الاعظم جن کو 1965 میں ایک بھارتی نیٹ طیارہ گرانے کا اعزاز بھی حاصل ہے، اس جنگ میں مجموعی طور پر تین اسرائیل طیاروں کو مار گرایا۔
image
 
1971 پاک بھارت جنگ
 مختصر جنگ کی تاریخ میں 1971 ء کی پاک بھارت جنگ تیسرے نمبر پر ہے، 13 دن میں اس جنگ کا خاتمہ ہو گیا- اس مختصر جنگ کی تاریخ لیکن مختصر ہرگز نہیں، جنوبی ایشیا میں شاید ہی کسی جنگ پر اتنی زیادہ کتابیں اور آرٹیکل لکھے گئے، جنگ کیوں شروع ہوئی اس پر مختصرا ًصرف اتنا لکھا جانا کافی ہے کہ شیخ مجیب الرحمان اکثریتی صوبے مشرقی پاکستان سے متحدہ پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے تھے، جنھیں مغربی پاکستان کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا- اسمبلی کا اجلاس منسوخ ہونے کی دیر تھی، جو الاؤ پک رہا تھا پھر دنیا نے دیکھا، پاکستان کا داخلی معاملہ بھارت کی مداخلت نے خارجی معاملہ بنا دیا، ایک محاورہ اردو میں کافی استعمال ہوتا ہے ،’’ مدعی سست تو گواہ چست‘‘ ، یہی پاکستان کے کیس میں ہوا- نہ ہم نے سفارتی محاذ پر دم مارا،نہ سیاسی محاذ پر خاص لچک دکھائی، اس وقت پاکستان میں جنرل یحیٰی خان کی حکومت تھی، افواج پاکستان نے مشرقی پاکستان میں خوب جنگ لڑی، جس کا اعتراف اس وقت کے بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانک شاہ نے اپنے انٹرویو میں کیا- لیکن سپلائی لائن کٹ جانے اور مرکز سے بہت دور لڑنے والی فوج کو شکست ہوئی، ہم پاکستانیوں کے لیئے سیکھنے، سمجھنے کے لئے یہ جنگ اہم ہے- 16 دسمبر 1971 کو مشرقی پاکستان ہاتھ سے نکل گیا بنگلا دیش بن گیا، اس سال بنگلا دیش آزادی کی 50 سالہ تقریبات منانے جارہا ہے۔
image
 
جارجین آرمینین وار 1918
چوبیس دن کی جنگ کو مختصر لڑی جانے والی جنگوں میں چوتھی پوزیشن حاصل ہے، جنگ لوری ، جیورکہٹی اور بروچالو کے شہروں پر قبضے کے لئے لڑی گئی، روس نے ایک معاہدے کے یہ شہر عثمانی ترکوں سے جنگ لڑنے کی 1877-78 میں حاصل کیے تھے- ان شہروں کا انتظام ویسے روس کے قبضے میں تھا، لیکن دیگر معاملات جیورجیا، آزربائجان اور آرمینیا ملکر چلاتے تھے۔ آرمینیا اور جیورجیائی نسل کے لوگ غالب اکثریت میں تھے، رسہ کشی جاری تھی- لیکن 7 دسمبر 1918 سے 31 دسمبر 1918 تک ایک جنگ جاری رہی۔ جنگ کا ختتام برطانیہ اور فرانس کی مداخلت سے ہوا، جب یہ تینو ڈسٹرکٹس جیورجیا اور آرمینیا کے مشترکہ کنٹرول میں دے دیے گئے ۔
image
 
ترکی اور یونان کی جنگ
30 دن لڑی جانے والی یہ لڑائی 1897 میں یونان اور خلافت عثمانیہ کے درمیان لڑی گئی، اس جنگ کا مقصد کریٹ کے جزیرے پر قبضہ تھا، یونان کا دعویٰ تھا، اس علاقے کی اکثریت یونانی نسل کے لوگوں پر مشتمل ہے، اس لیے یونان کو حق حاصل ہے وہ اس علاقے کا کنٹرول سنبھالے۔ یونانیوں کے بہت سی کوششوں کے بعد عثمانی ترکوں نے جوابی کارروائی کی یونانی جنگ کے لئے تیار نہ تھے، جو فوج یونان سے کریٹ کے دفاع کے لئے آئی جنگ کے لئے خاص تیار نہیں تھی- جس کی وجہ سے ترک فوج نے بغیر کی دشواری کے یونانیوں کو کچل کر رکھ دیا،دو صدیوں کے درمیان میں لڑی جانے والی واحد لڑائی بھی یہی جنگ ہے ۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: