میں نے اس کے مذہب کو تبدیل کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی، مسلمان ماں نے ہندو بیٹی کو پال کر ایک مثال قائم کر دی

image
 
ہندوستان کے حوالے سے آئے دن یہ خبریں سننے میں آتی ہیں کہ وہاں مسلمانوں اور ہندو مذہب کے لوگوں کے درمیان کھنچاؤ کی کیفیت ہے اور اس حوالے سے اکثر کچھ علاقوں میں تو دنگا فساد کی خبریں بھی سننے میں ملتی ہیں- جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ جیسے اس ملک میں ہندو مسلم افراد کے درمیان ایک تناؤ کی کیفیت ہر جگہ اور ہر وقت موجود ہوتی ہے-
 
مگر حال ہی میں سوشل میڈیا کے ذریعے عرفانہ بانو نامی ایک خاتون کی جانب سے ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں اس عورت نے بتایا کہ وہ بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے ضلع کاماریڈی کے ایک اسکول میں بطور پرنسپل فرائض انجام دے رہی ہیں-
 
رجیتا ان کے اسکول کی طالبہ تھیں ان کا اسکول ایک ودھیالہ بھی تھا جہاں پر طالبات دن رات رہائش بھی رکھتی تھیں رجیتا کے والد اس کی کم عمری میں ہی اس کی والدہ کو چھوڑ کر لاپتہ ہو گئے تھے جب کہ رجیتا کی ماں کا انتقال اس وقت ہو گیا تھا جب کہ رجیتا کی عمر صرف آٹھ سال تھی-
 
رجیتا کو اس کی ماسی عرفانہ بانو کے پاس لے کر آئی تھیں کہ اس بچی کو اپنے شوہر کی مخالفت کے سبب وہ اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے عرفانہ بانو نے رجیتا کو گود لینے کا فیصلہ کر لیا اور انہوں نے اس ودھیالہ میں ہی رجیتا کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا- چھٹی کے دنوں میں وہ ان کو اپنے گھر لے جاتی تھیں اور ان کو اپنے باقی بچوں کی طرح ہی اس کی دیکھ بھال بھی کرتی تھیں-
 
image
 
میٹرک کے بعد رجیتا مستقل طور پر ہی عرفانہ بانو کے گھر پر ہی رہنے لگی جہاں اس کو وہ تمام حقوق حاصل تھے جو کہ باقی بچوں کو تھے- مگر عرفانہ بانو نے کبھی اس کے مذہب کو تبدیل کروانے کی کوشش نہ کی۔ اس حوالے سے عرفانہ بانو کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایک باعمل مسلمان ہیں اور رمضان کے مہینے میں ان کی سحری اور افطاری کی تیاری رجیتا کی ہی ذمہ داری ہوتی تھی جس کو وہ بصد شوق اور اہتمام کے کرتی تھی-
 
کالج میں انٹرکی تعلیم کے بعد انہوں نے اس کو میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی کا کورس بھی کروایا تعلیم کی تکمیل کے بعد جب کہ وہ اپنی دو بیٹیوں کی شادی کر چکی تھیں- انہوں نے رجیتا کی شادی کا بھی سوچا اور اس کے مذہب کے مطابق اس کے لیے ایک ہندو گھرانے کے رشتے کا انتخاب کیا-
 
رجیتا کے لیے انہوں نے جس لڑکے کا انتخاب کیا وہ پڑوسی گاؤں کا تھا اس کا نام وینکٹ رام تھا اور وہ پیشے کے اعتبار سے الیکٹریشن تھا۔ رجیتا کے رشتے کے 20 دن کے اندر اندر چٹ منگنی اور پٹ بیاہ ہو گیا-
 
اس شادی میں رجیتا کا کنیا دان یا رخصتی ماں اور باپ بن کر عرفانہ بانو اور ان کے شوہر نے کی اس حوالے سے عرفانہ بانو اپنے شوہر کی تعریف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ان کے تعاون کے بغیر یہ سب کرنا ان کے لیے ممکن نہ تھا-
 
image
 
عرفانہ بانو کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی رجیتا کے مذہب کو تبدیل کروانے کی کوشش نہیں کی اور ان کا یہ ماننا تھا کہ مذہب ہر انسان کا ایک ذاتی معاملہ ہوتا ہے اور اس کے لیے وہ آزاد ہوتا ہے تاہم یہ واقعہ ایک مثال کے طور پر نہ صرف دیکھا جا رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا صارفین اس کو بہت سراہا بھی رہے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: