پاکستان چین اقتصادی تعاون

گزرتے وقت کے ساتھ چین اور پاکستان کی روایتی دوستی مضبوط معاشی تعلقات میں تبدیل ہو رہی ہے۔ایک جانب اگر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں مختلف منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں تو دوسری جانب چین میں منعقد ہونے والی اہم معاشی سرگرمیوں میں پاکستان فعال طور پر شریک ہو رہا ہے۔حالیہ دنوں چین کے مختلف علاقوں میں اقتصادی میلوں اور نمائشوں کا تواتر سے انعقاد کیا گیا ہے جس میں پاکستانی صنعتکاروں کی نمایاں تعداد شریک رہی ہے جو اس بات کا مظہر ہے کہ چین اپنی بڑی منڈی سے استفادے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ترقی پزیر ممالک کی شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔اسی سلسلےکی ایک کڑی حالیہ دنوں چین کے اقتصادی معاشی مرکز شنگھائی میں جاری چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو ہے جس میں 127 ممالک اور خطوں کی تقریباً 3000 کمپنیاں شریک ہیں۔ ان ممالک میں ترقی یافتہ ، ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں دنیا کی ٹاپ فارچون 500 کمپنیوں کی تعداد میں بھی گزشتہ ایکسپو کی نسبت اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو سنہ 2014 یعنیٰ گزشتہ سات سالوں سے چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے۔ چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں 9 پاکستانی کمپنیاں نمائش میں شریک ہیں جو ٹیکسٹائل انڈسٹری اور زرعی مصنوعات کے شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ پاکستان کو بطور مہمان خصوصی ایکسپو کی آن لائن قومی نمائش میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔یہ بات اچھی ہے کہ پاکستانی کمپنیاں چین کی بڑی درآمدی منڈی کو نمایاں اہمیت دیتی ہیں۔ چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو نے انہیں ایک نادر موقع فراہم کیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی مصنوعات کی نمائش کر سکیں بلکہ چین کے کاروباری اداروں کے ساتھ مراسم قائم کرتے ہوئے آئندہ شراکت داری کا بھی ایک روڈ میپ وضع کر سکیں۔ اس سے یہ امید بھی کی جا سکتی ہے کہ ایکسپوکے ذریعے پاکستانی مصنوعات کو بہتر طریقے سے ڈسپلے کیا جا سکے گا اور مزید آرڈرز ملیں گے۔اس سے قبل بھی گزشتہ تین نمائشوں میں جن پاکستانی کمپنیوں نے چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپومیں شرکت کی ہے ، انہیں بے حد فائدہ ہوا ہےاور کاروباری شراکت داری کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر سال وہ اس اہم سرگرمی کے منتظر رہتے ہیں۔ چینی حکام کے خیال میں پاکستان کا برآمدی ڈھانچہ نسبتاً مستحکم ہے، اور پاکستان کی برآمدی مصنوعات کو چینی مارکیٹ اور چینی صارفین نے بڑے پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔ مثال کے طور پر کپاس، ٹیکسٹائل، زرعی مصنوعات، معدنی مصنوعات وغیرہ کے ساتھ ساتھ چمڑے کی کچھ مصنوعات اور کھیلوں کا سامان بھی چین میں بے حد مقبول ہے . اس وقت چین پاکستان سے سالانہ تقریباً تین لاکھ ٹن چاول درآمد کرتا ہے جو کہ چین میں چاول کی مجموعی درآمدات کا تقریباً 5فیصد ہے۔اسی طرح چونکہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرا مرحلہ عمل میں آچکا ہے لہذا دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف میں نمایاں کمی آئی ہے اور تجارتی لبرلائزیشن کا معیار کافی حد تک بلند ہو چکا ہے۔اس اہم پیش رفت سے پاکستان کو چینی مارکیٹ تک رسائی کے مزید مواقع فراہم کئے گئے ہیں اور پاکستانی صنعتی و کاروباری اداروں اور عوام کو بھی حقیقی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔

ویسے بھی چین اس وقت دنیا کے لیے اپنے دروازے مزید کھول رہا ہے جس سے پاکستانی کاروباری ادارے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔چین کی جانب سے رواں ایکسپو کے دوران ایک مرتبہ پھر یہ اعادہ کیا گیا ہے کہ اُس کا اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو وسعت دینے، ترقی کے مواقع کو دنیا کے ساتھ بانٹنے اور اقتصادی عالمگیریت کو مزید کھلے، جامع، متوازن اور مشترکہ مفادات کی سمت فروغ دینے کا عزم مضبوط اور برقرار رہے گا۔حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو کثیر الجہتی کا فروغ اور کھلا پن دور حاضر میں چین کی معاشی ترقی کی سب سے بڑی خوبی ہے۔چین نے حالیہ برسوں کے دوران اپنے کھلے پن کو مسلسل وسعت دی ہے، جس سے نہ صرف چین نے اپنی ترقی کو یقینی بنایا ہے بلکہ عالمی معیشت کو بھی متحرک کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں دنیا کے صف اول کمپنیوں کی شرکت چینی منڈی پر اُن کےبھرپور اعتماد اور چین میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان کی خواہش کا اظہارہے۔ چین ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد لوگوں اور 400 ملین سے زائد متوسط آمدنی والے طبقے کی حامل ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جسے کوئی ملٹی نیشنل کمپنی نظر انداز نہیں کر سکتی ہے۔ دوسری جانب، چین کے کاروباری ماحول میں مسلسل بہتری بالخصوص دانشورانہ املاک کے تحفظ کی مسلسل مضبوطی نے بھی عالمی کمپنیز کو چینی مارکیٹ میں نئی ٹیکنالوجیز اور نئی مصنوعات کو زیادہ اعتماد کے ساتھ پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بیرونی دنیا کے لیے مزید وسیع کھلے پن کے حوالے سے چین کے قول و فعل میں مستقل مزاجی اور یکسانیت ہے جس سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اعتماد اور حوصلہ ملتا ہے کہ وہ چینی منڈی میں سرمایہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1258 Articles with 558555 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More