آفس کے ایڈ من آفیسر کی طرف سے
ایک نو ٹس نکا لا گیا کہ آفس ھذا میں کئی روز سے پا نی نہیں آرہا ہے اور
ٹینکر کے ذریعے پانی ڈلوایا جا رہا ہے لہذا آپ تمام اسٹا ف سے گزارش ہے کے
پا نی کا استعمال احتیا ط سے کریں ۔ نو ٹس پڑھتے ہی میرے ذہن میں پا نی کی
نا قدری کے واقعات گھو منے لگے اسی لئے کہا جا تا ہے کہ کسی چیز کی قدر
اُسی وقت ہو تی ہے جب اس کی قلت ہو ۔ پا نی اللہ تعالٰی کی ایک گراں قدر
نعمت ہے پانی کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے اسی لئے اقوام متحدہ جہاں عالمی
سطح پر دیگر دن مناتی ہے وہاں پر پانی کا دن (world Water day) بھی مناتی
ہے تا کہ عالمی سطح پر اس عظیم نعمت سے متعلق لو گو ں کو آگاہی ہو پا کستان
میں ایک زما نے تک پا نی کا استعمال محدود تھا لو گ پینے کا پا نی دور دراز
سے لے کر آتے تھے یا پھر گھر سے قریب کنواں سب کی ضرورت پو ری کرتا تھا اور
آج بھی ہم نے خو اتین اور بچوں کو سروں پر مٹکے اُٹھا ئے دور دراز سے پانی
بھر کر لا نے کے منا ظر خود اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں لیکن اس جدید دنیا کے
اندر جب سے پا نی اور وہ بھی میٹھا پا نی گھروں کے اندر فراہم ہو نے لگا ہے
اس نعمت پا نی کی قدر لو گوں کے اندر کم ہو گئی ہے ۔ جب تک شہروں میں گھروں
کے اندر پا نی نہیں آتا تھا با ہر لگے سرکاری نلکوں سے پا نی بھر کر لایا
جاتا تھا اور ایک با لٹی پا نی سے گھر کے سارے بر تن دھوئے جا تے تھے لیکن
اب نل کھلا ہے اور نہ جا نے کتنا پا نی ضائع ہو تا ہے ہمیں احساس بھی نہیں
ہو تا اخبارات کا مطالعہ کریں یا ٹی وی دیکھیں پا نی کے حصول کے لئے عوام
احتجاج کر رہے ہیں یا پھر حکو مت کی طرف سے لگائے گئے صاف پا نی کے فلٹر
پلا نٹ پر پانی کے لئے لمبی قطاریں ہی نظر آتی ہیں اور اکثر گھرانے صرف
پینے کے پا نی کے حصول کے لئے ہزاروں روپے خرچ کر تے ہیں اقوام متحدہ کے
مطابق گز شتہ ایک عشرے کے دوران دنیا بھر کے شہروں میں بسنے والے ایسے
انسانوں کی تعداد ایک سو چودہ ملین بڑھ گئی ہے جن کے گھروں میں یا قریب میں
پینے کا صاف پا نی میسر نہیں ہے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق پا
کستان میں چھ کڑوڑلو گوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے اور ایک لاکھ
بچے سال میں صاف پا نی میسر نہ ہو نے کی وجہ سے ہلاک ہو جا تے ہیں شہر میں
بسنے والے لو گوں کے اندر اس پا نی کی نعمت کا شعور اُجا گر کر نے کے لئے
رواں سال اقوام متحدہ نے پا نی کا عالمی دن کا عنوان شہروں کے لئے پا نی
رکھا ہے تا کہ شہر کے لو گوں کو پا نی کی عظیم نعمت سے متعلق احساس ہو
شہروں میں بڑھتی ہو ئی آبادی کے سبب پا نی کا بحران شہروں میں شدت اختیار
کر چکا ہے کیونکہ پا نی کی بے قدری جتنی شہروں کے اندر ہے اتنی گاؤں دیہا
توں میں نہیں شہروں میں بالخصوص پا کستان میں اکثر لو گ وضو اور نہا نے کے
لئے پا نی کا بے جا استعمال کر تے ہیں اسی لئے مساجدمیں پانی کے کم استعمال
کے حوالے سے ہدایات لکھی ہو تی ہیں کیو نکہ پا نی ایک نعمت ہے اس کی قدر
کیجئے ہمارے رسول پا ک ﷺ ایک چھو ٹے سے بر تن میں وضو کر تے اور غسل کے لئے
چار سے پا نچ صاح پا نی ( جو کہ تقریباً پا نچ لیٹر بنتا ہے)کا استعمال کر
تے تھے اسلام میانہ روی کا درس دیتا ہے چیزوں کے بے جا اسراف سے منع کر تا
ہے اگر ہم اسلا می تعلیمات پر عمل کریں تو اللہ کی بہت سی نعمتیں جو آہستہ
آہستہ ہم سے چھنتی جا رہی ہیں ضائع ہو نے سے بچا سکتے ہیں اس پا نی کی نعمت
کو صحرا کے اندر رہنے والے لو گوں سے اور پا نی کے حصول کے لئے لا ئن لگا
ئے لو گوں سے پو چھئے کہ پا نی اللہ کی کتنی بڑی نعمت ہے اسی لئے اللہ کے
آخری نبی مہر بان ﷺ نے فرمایا تم پا نی پینے کے بعد الحمدُاللہ کہہ کر رب
تعالٰی کا شکر ادا کر و کیو نکہ روز محشر ہر نعمت سے متعلق سوال ہو گا ۔ |