آج کل ہمارے معاشرے میں عورت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا
پڑ رہا ہے ۔۔
شادی ہو یا تعلیم، اپنے حق کے لیے آواز اُٹھانے والی ہو یا خاموشی سے سہہ
جانے والی مگر ہر حال میں پٹ رہی ہے عورت۔۔
اگر کوئی عورت اپنے ماں باپ کے کہنے پر شادی کر لے۔۔اور کل کو کوئی اونچ
نیچ ہو جائے تو زمہ دار عورت ہے ۔۔اگر پسند کی شادی کر لے تو بھی زمہ دار
عورت ہے !
اگر کوئی عورت پڑھ لکھ جائے اور اپنے حق کے لیے مطالبات کرے تو بددماغ ۔۔آج
کل کے زمانے میں اگر شادی کے وقت عورت اپنے حق کی بات کرے تو کہا جاتا ہے
اس نے پڑھ لکھ کر بڑھوں کی نافرمانی شروع کر دی ہے۔۔ جاہل تو وہ لوگ ہے جو
اسلام میں دیے گے اس کے حقوق کو مارہے ہیں۔۔اور ناجانے کیسے غلیظ الفاظ
سننے پڑھتے ہیں ۔۔اگر ماں باپ یا وہ بچی اپنی کل کی حفاظت کے لیے سسرال
والے سے کچھ مطالبات کرلے تو کہتے ہیں اسے ہم پر یقین نہیں !
کیسے کرلے یقین ۔۔وہ لاڈوں میں پلی ہے اگر صرف اپنی بہتری کے لیے سوال کرے
گی تو پاگل ہے؟
اگر کوئی لڑکی بڑھوں میں بیٹھے سمجھداری کی بات کر جائے تو اس کی تربیت کو
نشانہ بنایا جاتا ہے کیوں ؟
کیا اس معاشرے میں عورت کا کوئی مقام نہیں ؟
کیوں ؟
عورت پر تنقد کرتے وقت اسے سنانے کے لیے قرآن کی باتیں پکڑ لاتے ہو اگر وہ
اس کی قرآن کی باتیں ،اسلام کے اصول کی بات کرلے تو اسے بات کرنے کی تمیز
نہیں۔۔
کیا عورت کو مقام دیتے وقت اسلام یاد نہیں آتا ؟
بیٹی کو بوجھ بناتے وقت معاشرے کو یہ کیوں نہیں یاد رہتا کہ ہمارے بنیٌ کی
بیٹی تھیں جنھیں لاڈوں میں رکھا گیا ۔۔
آپٌ کا ارشاد ہے :
خوش نصیب ہے وہ شخص جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو !
پھر کیوں؟
اگر اللہّ نے عورت کو مرد کی پسلی سے پیدا کیا ہے تو کیوں اسے جوتی کی نوک
پر رکھا جاتا ہے ؟
آپٌ کا ایک روایت میں ارشاد ہے:
"میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں"
آج کل کے دور میں تو یہ حال ہے کہ چار بچوں کے بعد بھی مرد اپنی عورت کو
مار دیتا ہے ۔۔ایک مرد دنیا کے سامنے اپنی عورت کی تزلیل کرتا ہے ۔۔گالی
گلوچ کرتا ہے ایسے مرد کو کیوں نہیں روکتے ۔۔ایسے معاملے میں بھی الزام
عورت پر ڈال دیتے ہیں یہ وہ معاشرے ہے جہاں اسلام تو کہتا ہے کہ
"ماں کے پیروں تلے جنت ہے "مگر بیٹا ماں کو بے گھر کردیتا ہے جس نے ساری
زندگی اسے سینے سے لگا کر رکھا ۔۔یہاں تو سفاکی کے عالم کی حد دیکھو باپ
اپنی بیٹی کو مار دیتا ہے، بیچ دیتا ہے ۔۔کیا اسلام عورت سے یہ سلوک کرنے
کا درس دیتا ہے؟
عورت جب پرائے گھر جارہی ہوتی ہے تو سب یہ تو کہتے ہیں کہ اب انھیں اپنا
ماں باپ سمجھنا مگر کبھی انھیں یہ نہیں کہتے کہ اسے اپنی بیٹی بھی سمجھو
!۔۔۔پھر اس معاشرے میں عورت کو ہر اس مقام سے ہٹا کر جو اسلام نے اسے دیا
ہے پوچھا جاتا ہے کہ یقین کرے کیسے؟ اب تو عورتوں کو اپنی غلیظ نظروں سے
دیکھ دیکھ کر اسے تنقید کا نشانہ بنانا اس معاشرے کا خاصہ بن گیا کیا !
عورت کی کمائی پر سوال تو بہت لوگ اُٹھاتے ہیں۔۔اعتراض بھی بہت لوگوں کو
ہے! مگر وہ ہی لوگ عورت کی کمائی پر سانپ بنے بیٹھے ہیں ان کا کیا ؟ اسلام
نے عورت کو کمانے سے نہیں روکا !
جاو جا کر قرآن پڑھو پھر عورت کے مقام پتا لگے گا !
عورت کو جینے کا حق ہے !
عورت ،لڑکی، ماں، بیٹی یہ سب پہلے انسان ہیں ! ان کے ساتھ حیوانوں والا
سلوک کرنا چھوڑ دیں۔۔
|