|
|
ابھی کچھ دن قبل میرا کرونا ویکسین لگوانے کا
اتفاق ہوا، جہاں میں گیا ، وہاں بہت رش تھا، لیکن ، ایسا لگ رہا تھا ، جیسے
اس سارے نظام کو کسی نے احسن طریقے سے منظم کیا ہوا ہے- جب کیمپ میں دیکھا
کہ کچھ لڑکے خاکی لباس پہنے کھڑے ہیں اور ان سب کے گلے میں رومال سے بنی
ٹائی لٹک رہی ہے، یہ لڑکے اسکاؤٹس کی تنظیم سے تعلق رکھتے تھے- انھی کے نظم
و ضبط کی وجہ سے بھیڑ میں بھی کام طریقے سلیقے سے ہو رہا تھا ہجوم کو انہوں
نے راہنمائی دی، کوئی شور، کوئی غلط بات نہیں کی۔ |
|
میرے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ دوستوں کو اس حوالے سے
بتاؤں کہ کیا ہے یہ اسکاؤٹس تنظیم ۔اس تحریک کا خیال کس کے ذہن میں آیا،
پاکستان میں اس تنظیم کی سربراہی کون سی اہم شخصیت نے کی، اور اس کے مقاصد
کیا ہیں اور اس تنظیم کے وجود سے قوم ، ملک اور معاشرے کو کیا فائدہ ہوتا
ہے۔ |
|
اسکاؤٹ تنظیم کے بانی
اور اس تنظیم کی ابتداء |
رابرٹ بیڈن پاؤل ایک انگریز فوجی افسر تھے، 1897 ء میں
ان کی تعیناتی ہندوستان کر دی گئی- انھوں نے اس بات پر غور کیا کہ ان کی
زیر قیادت فوجیوں کو فرائض کی ادائیگی کے لئے جو ٹریننگ دی جارہی ہے وہ
کافی نہیں، انھوں نے ایسی بہت سے مشقیں جاری کیں جن سے جوانوں میں خود
اعتمادی پیدا ہو، اور وہ فوجی ملک کے مختلف حصوں میں اپنے راستے تلاش کر
سکیں- ان تمام مشقوں کا نچوڑ بالآخر ایک کتابچے کی صورت میں شائع ہوا کا
نام ایڈز ٹو اسکاؤٹنگ تھا، یہ بنیادی طور پر وہ تقاریر تھیں جو ان کی زیر
قیادت جوانوں کے لئے لکھی گئیں تھیں ، لیکن انھیں تمام فوج کے لئے لازمی
قرار دیا گیا، کسی کو اندازہ بھی نہیں تھا، یہ اہم دستاویز ایک اہم تحریک
کو بنیاد فراہم کرے گی ۔ |
|
|
|
اسکاؤٹنگ کے مقاصد
|
اسکاؤٹنگ کا پہلا بنیادی مقصد ایک لڑکے کی کردار
سازی اس انداز میں کرنا کہ وہ نظم و ضبط نفس، خود اعتمادی، عزت، فرائض کی
بجا آوری، احساس ذمہ داری اور خدمت کے جذبے کے ساتھ بڑا ہو- اس میں مشاہدہ
کرنے اور ان سے نتائج اخذ کرنے کی صلاحیتوں اور ان صلاحیتوں میں اضافے کے
گر پیدا کرنا مزید اس کو وہ ساری مفید کام سکھائے جانا جو اس کو ایک کار
آمد شہری بنائے۔ |
|
اسکاؤٹنگ کے ذریعے ممبران کو ایسی پر اثر صحت مند
سرگرمیوں میں مصروف کیا جاتا وہ کھلی فضاء میں کیمپ لگاتے ہیں ، کوہ پیمائی
کرتے ہیں ،گھومتے پھرتے ہیں، خود کو صاف رکھتے ہیں یہ وہ ساری سرگرمیاں ہے
جو ان کو صحت مند بناتی ہیں۔ اسکاؤٹنگ کا مقصد کوئی ایسی سرگرمی نہیں کہ
کوئی لڑکا جو اسکاؤٹ بن جائے تو وہ خو د کسی اور سیارے کی مخلوق سمجھے،
بلکہ اسکاؤٹنگ کا مقصد اس جذبے کو ابھرنا ہے کہ کس طرح ایک کارآمد شہری
دوسرے کے کام آسکے۔ |
|
قائد اعظم ؒ پاکستان کے پہلے چیف اسکاؤٹ کمشنر تھے،22
دسمبر 1947 کو اپنے خصوصی پیغام میں بابائے قوم محمد علی جناح ؒ نے فرمایا |
’’ اسکاؤٹنگ ہمارے نوجوانوں کے اعلیٰ کردار بنانے
میں ایک اہم اور نمایاں خدمت سر انجام دے سکتی ہے- یہ نا صرف جسمانی، دماغی
اور روحانی کے لئے معاون ہے بلکہ اس سے منظم ،مفید اور قابل شہری بنائے
جاسکتے ہیں‘‘ آگے ان کا مزید کہنا تھا’’ اگر ہم دنیا میں واقع بے خطر،
پاکیزہ اور پر سکون ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آئیے ہم انسانی فلاح و
بہبود کے اس مقدس فریضہ کی ابتداء افراد سے کریں- بچپن سے ان کے دلوں میں
اسکاؤٹنگ کے نصب العین یعنی بے لوث خدمت کے جذبے کو اجا گر استوار کریں
تاکہ ان کے خیالات، گفتار اور کردار میں پاکیزگی پیدا ہو جائے۔ــ‘‘ |
|
اسکاؤٹ تحریک کے نوجوان بلاشبہ سماجی خدمات میں
بہت آگے نظر آتے ہیں، ایسا ہی ایک مظاہرہ 2 اگست 2020 یعنی گزشتہ سال کراچی
میں ہونے والی تباہ کن بارشوں میں کراچی کے ندی نالوں میں سیلابی کی سی
کیفیت پیدا کردی تھی- آبادی کے آس پاس سے گزرنے والے نالوں کے آس پاس حالات
خاصے خراب تھے، کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن کے نالے میں بھی ایسی ہی طغیانی
کی کیفیت تھی- جب شہید حسن رضا کی والدہ نے جو اپنے گھر کی بالائی منزل سے
عباس ٹاؤن میں لوگوں کو سیلابی صورتحال سے نمٹتا دیکھا تو اپنے بیٹے کو
دوسروں کی مدد کا حکم دیا تو وہ، حسن رضا نے فوری طور پر دو بچوں کو بچا کر
محفوظ مقام پر پہنچایا- |
|
|
|
ابھی اس کام سے فارغ ہی ہوئے تھے کے انھوں نے
دیکھا ایک شخص اپنے بچے کو بچانے کے لئے نالے میں کودا ہی تھا حسن نے اپنی
جان کی پروا نہ کرتے ہوئے فوراً چھلانگ لگا دی، حسن اس کوشش میں کامیاب نہ
ہوسکا، اور دونوں باپ بیٹوں کو بچانے کی کوشش میں شہید ہوگیا- ان تینوں کے
جسد خاکی ایدھی کے رضا کاروں کو لسبیلہ کے نالے پر لگائے جال سے ملے، حسن
کی زندگی بلا شک و تردید دوسروں کے کام آتے ہوئے گئی-ایک اسکاؤٹ کی زندگی
کے لئے دوسروں کے کام آنے کی اس سے بہتر مثال اور کیا ہو سکتی ہے۔ |