پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد جہاز سے درجنوں مسافروں کے فرار کی کہانی جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

image
 
یہ ایک ایسے ڈرامائی فرار کی کہانی ہے جس میں 20 سے زائد افراد ایک ایسے مسافر طیارے سے فرار ہو گئے جو ہسپانوی جزیرے میورکا میں ہنگامی لینڈنگ پر مجبور ہوا لیکن اب اس واقعے نے نہ صرف ایئرپورٹ سکیورٹی بلکہ تارکین وطن کے یورپ پہنچنے کے راستوں پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
 
5 نومبر کی سہ پہر ایئر عربیہ کی ایئر بس A320 نے مراکش کے شہر کاسا بلانکا سے ترکی کے لیے پرواز بھری۔
 
چھ گھنٹے کی اس فلائٹ کے آغاز پر ہی مراکش کے ایک شہری کو ذیابیطس کے باعث ہنگامی طبی امداد کی ضرورت پڑی۔
 
طیارے نے ہسپانوی جزیرے میورکا کے پالما میں ہوائی اڈے پر لینڈنگ کی اجازت مانگی تاکہ اس شخص کو طبی امداد مل سکے۔
 
جہاز کی لینڈنگ کے بعد اس شخص کو اپنے ساتھ سفر کرنے والے ایک اور شخص اور سول گارڈز کے ہمراہ ایمبولینس میں ہسپتال لے جایا گیا اور اسی لمحے چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی۔
 
اس واقعے کی تفتیش کرنے والی ایک مقامی عدالت کی رپورٹ کے مطابق ’جہاز میں ایک بڑا جھگڑا ہوا، جب کئی مسافروں نے سگریٹ نوشی کے لیے ہوائی پٹی پر جانے کی اجازت مانگی اور جہاز کے عملے کو ڈرایا دھمکایا۔‘
 
اس رپورٹ کے کچھ حصے ہسپانوی میڈیا میں شائع ہوئے ہیں۔
 
آخر کار 20 سے زائد مرد مسافر، جن میں مبینہ طور پر ایک فلسطینی کے علاوہ تمام مراکش سے تھے، جہاز اور ہوائی اڈے کے عملے کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ اس افراتفری میں ایک ایئرہوسٹس زخمی ہو گئیں۔
 
image
 
جہاز پر سوار ایک اور مسافر کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے کچھ لوگ جہاز سے نکلنے کے لیے عملے کو دھکے دے رہے تھے جبکہ پہلے نکل جانے والے کچھ مسافر جہاز سے دور بھاگ رہے تھے۔
 
ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی پٹی پر موجود لوگوں کی وجہ سے ہوائی اڈہ تقریباً تین گھنٹے تک بند رہا اور تقریباً تین درجن پروازیں اس سے متاثر ہوئیں۔
 
وہ لوگ جو ہوائی پٹی پر پہنچ گئے تھے ایک جنگلے کو پھلانگ کر فرار ہو گئے۔
 
دوسری جانب وہ شخص جسے ہسپتال لے جایا گیا تھا اس کے تمام ٹیسٹ نارمل آئے اور اسے گرفتار کر لیا گیا جبکہ اس کے ساتھ جانے والا شخص ہسپتال سے فرار ہو گیا لیکن بعد میں اسے بھی پکڑ لیا گیا۔ اس واقعے کے کچھ گھنٹوں بعد 12 افراد کو پکڑ لیا گیا جن میں سے زیادہ تر ایئرپورٹ کے نزدیک ہی موجود تھے۔
 
اس کے علاوہ دیگر 12 افراد فرار ہونے میں کامیاب رہے جن میں سے کم از کم دو نے کشتی کے ذریعے بارسلونا کا سفر کیا۔
 
اس واقعے کے بعد یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے پالما ایئرپورٹ پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
 
image
 
پسپانوی جزائر میں مرکزی حکومت کی نمائندہ آئنا کالوو نے کہا ہے کہ ’کوششیں کی جا رہی ہیں کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ ایسا غیر معمولی واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔‘
 
انھوں نے مزید کہا کہ ’دنیا کے تمام ہوائی اڈوں نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہوگا۔‘
 
پالما میں مراکش کے قونصلر عبد اللہ بیداؤد نے اسے ’ناقص سوچ کی مہم جوئی‘ قرار دیا ہے جبکہ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ یورپ میں داخلے کا یہ طریقہ اپنی مثال آپ ہے۔
 
حالیہ برسوں میں کئی ہزار افریقی تارکین وطن بحیرہ روم کو عبور کر کے سپین اور ہسپانوی جزائر یا بحر اوقیانوس کے ذریعے کینری جزائر جانے کی کوشش کر چکے ہیں۔
 
یہ ایک بدنام زمانہ خطرناک سفر ہے اور صرف گزشتہ ایک برس کے دوران ہی اس میں 1700 لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ یورپ پہنچنے کے لیے تارکین وطن سمگلروں کو بڑی رقم ادا کرتے ہیں۔
 
مبصر کیمیلو جوزے سیلا کونڈ کے مطابق ’جعلی بیماریاں اور یورپ پہنچنے کے دوسرے تخلیقی اور جنونی طریقے‘ اب تارکین وطن میں عام ہیں۔
 
’ہوائی اڈے کی حفاظت کے بارے میں خدشات کے باوجود، وہ ایسے متبادل طریقوں کو روایتی راستوں کے مقابلے میں زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔‘
 
سپین اور دیگر ملکوں کے ہوائی اڈے اس بات کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے لیکن سپین کے دائیں بازو کے اخبار اے بی سی کے مطابق یہ ایک نئے رجحان کا آغاز ہو سکتا ہے۔
 
image
 
انھوں نے اس طریقے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ان کے لیے بہت سستا، کم خطرناک، بعد میں قرضوں کی ادائیگی کے بغیر اور کامیابی کے اچھے مواقع پر مشتمل ہے۔‘
 
سپین کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت ووکس اس واقعے کو تارکین وطن سے متعلق اپنے مؤقف کی توثیق اور اس بات کے ثبوت کے طور پر دیکھ رہی ہے کہ سپین کی فضائی، زمینی اور سمندری سرحدوں پر سخت پہرے داری کی ضرورت ہے۔
 
دوسری جانب اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور تفتیش کار اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس واقعے کی کس حد تک پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
 
جہاز سے فرار ہونے والے تقریباً تمام افراد کے پاس کوئی سامان نہیں تھا جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ وہ تمام ممکنہ طور پر پرواز میں اسی مقصد سے سوار ہوئے تھے۔
 
تفتیش کار فیس بک کے ایک ایسے اکاؤنٹ کی جانچ بھی کر رہے ہیں، جس کو مراکش کے ہزاروں نوجوان فالو کرتے ہیں۔ مبینہ طور پر جولائی کے مہینے میں اس اکاؤنٹ پر ایک ایسا منصوبہ شیئر کیا گیا تھا جو 5 نومبر کو پیش آنے والے اس واقعے سے بہت ملتا جلتا ہے۔
 
اس پوسٹ کے مطابق ’اگر کوئی مسافر ترکی جاتے ہوئے ہسپانوی فضائی حدود میں بیماری کا دعویٰ کرتا ہے تو ایئر لائن کی ساکھ کی حفاظت کے لیے طیارے کو سپین میں ہنگامی لینڈنگ کرنا ہو گی۔‘
 
اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا تھا کہ ’اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں تو سائن اپ کریں۔‘
 
زیر حراست 12 افراد کو غیر قانونی امیگریشن سے لے کر بغاوت تک کے مقدمات کا سامنا ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: