|
|
انسان کا جسم اس کی روح کے لیے ایک قیام گاہ کی حیثیت
رکھتا ہے ۔ مگر انسان روح کو سنوارنے کے بجائے اپنی ساری عمر اپنے جسم کو
سنوارنے میں لگا دیتا ہے جس کے سبب انسان کی روح کمزور اور جسم طاقت ور اور
توانا ہو جاتی ہے- |
|
مگر اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی روح
کی دیکھ بھال اپنے جسم سے زیادہ کرتے ہیں ایسے افراد فقیری کی راہ اختیار
کر لیتے ہیں- جس کی وجہ سے ان کی جسمانی ضروریات وقت کے ساتھ خود ہی محدود
ہو جاتی ہیں اور روح کی طاقت کے سبب وہ کچھ ایسی صلاحیتیں حاصل کر لیتے ہیں
جو کہ عام انسان کے لیے حیرت اور پرسراریت کا سبب ہوتی ہیں- ایسے ہی ایک
انسان بابا شوکت بھی ہیں جو پنجاب کے علاقےجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں اور
اس علاقے میں اپنی عادات اور منفرد وضح قطع کے سبب خصوصی شہرت رکھتے ہیں- |
|
اپنی جوانی کے دور میں وہ محکمہ انہار سے منسلک رہے مگر
روحانیت کی طرف رجحان کے سبب ایک فقیر بابا حنیف کی مریدی اختیار کر لی جن
کی صحبت میں انہوں نے 35 سال قبل یہ فیصلہ کیا کہ روحانیت سیکھنے کے لیے
روٹی کھانا ترک کر دیں گے- اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جوتے پہننے بھی ترک کر
دیے- |
|
|
|
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کربلا کے واقعے کی یاد
میں امام زین العابدین کو جس طرح ننگے پاؤں سفر کرنا پڑا تھا اس کی نسبت سے
انہوں نے ساری عمر جوتے نہ پہننے کا فیصلہ کیا جس پر وہ مرتے دم تک قائم
رہنے کا ارادہ کرتے ہیں- |
|
قبرستان میں گزشتہ 35 سال سے رہائش اختیار رکھنے والے
اپنی صبح کا آغاز ایک پیالہ چائے سے کرتے ہیں اس کے بعد دوپہر میں ایک
پیالہ بھنگ کا اور رات میں دو چمچ دال کے کھاتے ہیں۔ جب ان کو شدید بھوک
لگتی ہے تو ان کو ایک ڈکار آجاتا ہے جس کے حوالے سے ان کا یہ ماننا ہے کہ
اللہ تعالیٰ ان کے پیٹ کو اپنی رحمت سے بھر دیتے ہیں اور ان کے اندر سے غذا
کی خواہش کو ختم کر دیتے ہیں- |
|
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کو پرانے قبرستان میں سے ایک
ناگ منی بھی ملی ہے جو کہ ان کے بزرگوں کے مطابق بالکل اصلی ہے- ناگ منی کے
بارے کہا یہ جاتا ہے کہ یہ ایک ایسے کوبرا سانپ کے منہ کا زہر ہوتا ہے جس
کی عمر سو سال سے زيادہ ہوتی ہے یہ سانپ اگر اپنے زہر کو استعمال نہ کرلے
تو یہ ایک پتھر کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کو ناگ منی کہتے ہیں- |
|
اکثر لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر کسی ایسے انسان کے زخم
کے ساتھ ناگ منی کو چھوا جائے جس کو زہریلے سانپ نے کاٹا ہوگا تو اس کے اثر
سے زہر کا اثر ختم ہو جاتا ہے- اس بات کی تصدیق بابا شوکت نے بھی کی ان کا
یہ کہنا تھا کہ کئی افراد جن کو سانپ نے کاٹا تھا ان کے زخم پر ناگ منی
لگانے سے زخم ٹھیک ہو جاتا ہے- |
|
|
|
بابا شوکت کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اکثر سانپ پکڑتے ہیں
اور اس کا انہیں شوق بھی ہے۔ اس دوران کم از کم سولہ دفعہ ان کو خطرناک
سانپوں نے مختلف جگہوں پر کاٹا ہے- مگر سانپ کا زہر ان کے جسم پر اثر نہیں
کرتا ہے اور نہ ہی ان کو اس سے کوئی نقصان پہنچتا ہے۔ اکثر ان کے گاؤں میں
اگر کسی کے گھر میں سانپ نکل آئے تو ان کو ہی سانپ پکڑنے کے لیے بلایا جاتا
ہے- جس کو پکڑنے کے بعد مارنے کے بجائے کسی بیابان یا قبرستان میں لا کر
چھوڑ دیتے ہیں اور ایسا وہ اپنے بابا حنیف کی ہدایت کے مطابق کرتے ہیں- |
|
اپنی زندگی کے متعلق مزید بتاتے ہوئے بابا شوکت کا یہ
بھی کہنا تھا کہ ان کو اللہ نے دو بچوں سے نوازہ ہے اور وہ اپنے گھر بھی
جاتے ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ بھی وقت گزارتے ہیں۔ ان کی عمر اس وقت 65
سال ہے اور اپنی طرز زندگی کے سبب ان کو کسی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہے
اور وہ مکمل صحت مند انسان ہیں- |