ہر کوئی چہرے پر دل کے نشان کے تل کو دیکھ کر تعریف کرتا تھا، ایک عام سے تل نے زندگی کو خطرے میں کیسے ڈال دیا جان کر آپ بھی تل کو غور سے دیکھنے پر مجبور ہو جائیں

image
 
چہرے کے اوپر تل کا نشان اکثر خواتین کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتا ہے اور اگر یہ تل دل کے نشان کا ہو تو پھر تو سونے پہ سہاگہ ہو جاتا ہے اور ہر دیکھنے والا اس کو دیکھ کر تعریف پر مجبور ہو جاتا ہے اور اس کو دیکھ کر اکثر لوگ رشک و حسد کا شکار بھی ہو جاتے ہیں-
 
بتیس سالہ کیلا میلر جس کا تعلق پورٹ لینڈ سے تھا اس حوالے سے منفرد تھیں کہ بارہ سال کی عمر میں ان کے رخسار پر ایک دل کے نشان کا تل نمودار ہوا جس نے ان کی خوبصورتی میں بہت اضافہ کر دیا -دیکھنے والوں کو یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے یہ کیلا نے جلد پر کوئی ٹاٹو بنوایا ہوا ہے مگر جب وہ لوگوں کو بتاتیں کہ یہ قدرتی ہے تو سب ہی تعریف پر مجبور ہو جاتے- مگر 27 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے اس تل کے دل کی شکل تبدیل ہونا شروع ہو گئی اور اس کی رنگت بھی گہری ہونے لگی-
 
جس کی وجہ سے کیلا نے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیا جس نے ان کو ماہر جلد کے پاس ریفر کر دیا اور ماہر جلد نے تفصیلی معائنے کے بعد کیلا کویہ بری خبر سنائی کہ جس کو وہ خوبصورت تل سمجھ رہی تھیں درحقیقت وہ انتہائي خطرناک اور تیزی سے بڑھنے والا میلانوما ہے-
 
image
 
آسان لفظوں میں یہ تل نہ تھا بلکہ جلد کا کینسر تھا جس نے اپنے پنجے کیلا کی گال پر اندر تک گاڑھ رکھے تھے اور تیزی سے پھیل رہا تھا۔ کیلا کے ڈاکٹر نے اس کو ہٹانے کے لیے فوری سرجری کا مشورہ دیا-
 
جس کی وجہ سے کیلا کے گال پر جلد کو اندر تک کاٹ کر اس کینسر کو نکالا گیا جس نے اس کی جلد پر بہت ہی برا نشان بنا دیا- کیلا کے ڈاکٹر نے ان کو بتایا کہ اگر وہ یہ سرجری نہ کرواتیں تو اس سے ان کی جان جانے کا بھی خطرہ تھا-
 
کیلا کا یہ کہنا تھا کہ ماہر جلد کےمطابق دھوپ میں بغیر کسی سن اسکرین کے رہنے کے باعث ان کی جلد پر یہ کینسر نمودار ہوا۔ کیلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس نشان کو 26 سال کی عمر میں وہ اپنی خوبصورتی کی سب سے بڑی وجہ قرار دیتی تھیں ایک سال بعد ہی ان کے چہرے کے بدترین نشان کی صورت میں تبدیل ہو گیا -
 
image
 
اب وہ اپنے تمام ملنے والوں کو مشورہ دیتی نظر آتی ہیں کہ دھوپ میں بغیر سن اسکرین کے نہ رہیں کیوں کہ یہ شعاعیں کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں تاہم 32 سال کی عمر میں کیلا کینسر سے مکمل صور پر نجات حاصل کر چکی ہیں-
 
تاہم چہرے پر موجود بدنما نشان کو ہٹانے کے لیے ان کو پلاسٹک سرجری کے کئی تکلیف دہ مرحلوں سے گزرنا پڑا اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے اور ان کو ہر چھ ماہ بعد معائنہ بھی کروانا پڑتا ہے کہ کہیں کینسر دوبارہ بڑھنا شروع نہ ہو جائے-
YOU MAY ALSO LIKE: