نور مقدم اور اشرافیہ۔

نور مقدم کا واقعہ ملکی اشرافیہ کا باطن سامنے لیکر آیا ہے۔ یہ واقعہ اس امر کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ ملکی اشرافیہ کا باطن تاریک تر ہے۔

نور مقدم ۔۔ ایک فرد جو ظلم و بربریت کا نشانہ بنی۔

انسان اور حیوان کا بنیادی فرق یہ ہے کہ انسان ایک ضابطہ حیات کے تحت زندگی گزارتا ہے جب کہ حیوان بغیر کسی ضابطہ کے صرف جی رہا ہوتاہے۔ بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کرنا اور پھر دنیا سے اپنے مقررہ وقت پر رخصت ہوجانا۔۔ کم و بیش ۸اعشاریہ ۷ ملین مخلوقات میں صرف انسان کو یہ اعجاز حاصل ہے کہ اس کو رب العالمین نے دنیا میں اپنا خلیفہ مقرر کیا ہے۔

اس انسان نے دنیاوی ترقی کی معراج کو تو چھوا مگر انسان ہونے کے فلسفے کو سمجھنے سے قاصر رہا۔ رب العالمین کے وضع کردہ قوانین سے بغاوت نے اس ہستی کو ایک عجیب و غریب کشمکش میں مبتلا کردیا ہے۔ اسکو یہ تو یاد رہا کہ آسا ئش سے مزین زندگی گزارنے کا رستہ کیا ہے مگر یہ انسان اپنے دنیا میں ہونے کا جواز بھول گیا۔ نوع انسانی کی تاریخ میں بڑے بڑے فراعین گزرے ہیں کہ جنکا دعویٰ تھا کہ کویٔ انکا کچھ بگاڑ نہیں سکتا مگر وقت اس بات کا شاہد ہے کہ جب انکا سامنا موت سے ہوا تو اپنی بےبسی کا احساس انکو بھرپور طریقے سے ہوا۔

ملکی تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب کسی امیر زادے نے کسی غریب کے لعل کی دنیا کو اجاڑا ہو۔ راقم نے ایسے کئ واقعات سن رکھے ہیں کہ جن میں امراء و رئیس زادوں نے زیادتی کی ایسی داستانیں رقم کی ہیں کہ انسانیت کا سر ان واقعات کے تذکرے پر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ملکی اشرافیہ کا رویہ ہر دور میں عموم کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہ سمجھنے والا رہا ہے گو کہ قوم نے آزادی 1947میں حاصل کرلی تھی مگر یہ طبقہ آج بھی قوم کے سیاہ سفید کا مالک ہے۔ جو یہ چاہتا ہے وہ وطن عزیز میں ہوتا ہے اور جو نہ چاہے وہ کسی میں کرنے کی جرات تو کجا سوچنے کی بھی ہمت نہیں ہوتی ۔ایسے ہی ایک ریئس زادے ظاہر جعفرنے دن دیہاڑے نور مقدم نامی لڑکی کا بے رحمی سے ریپ کرنے کے بعد قتل کردیا۔اس موضوع پر کلام کرنا گوکہ قبل از وقت ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ مقدمہ عدالت میں موجود ہے اوراسکی عدالتی کاروائ جاری ہےمگر حالات نے قلم اٹھانے پر مجبور کردیا۔

شاہ رخ جتوئ ، مجید اچکزئ ،ظاہر جعفر اور ان کے جیسے ان گنت کردار ملکی تاریخ میں موجود ہیں کہ جن کہ ہاتھ کسی معصوم کے ہاتھوں سے رنگے ہوئے ہیں ۔ چاہے مجید اچکزئ کا عدالت میں حاضری کے وقت عملے سے بدکلامی کرنا ہو شاہ رخ جتوئ کا تکبر بھرے انداز میں ثاقب نثار سے مخاطب ہونا ہو یا حال ہی میں ظاہر جعفر کا نفسیاتی مریض بننے کا ڈھونگ کرنا ہو۔.. ن تمام کیسز میں ایک بات مشترک ہے اور وہ ہے ان ملزمان کا پاکستانی عدالتی نظام کو مذاق سمجھنا۔ ۔ ان ملزمان کو اس بات کا یقین ہے کہ پاکستانی عدالتیں انکا کچھ بگاڑ نہیں سکتیں۔ عدالتی پیشیوں پر قدرے مطمئن نظر آنے والے یہ ملزمان شاید اس بات سے نابلد ہیں کہ انصاف صرف دنیا میں ہی خریدا جاسکتا ہے .

ملکی اشرافیہ کی مذہب بیزاری اول دن سے عیاں ہے۔ انکا مذہب کی تقلید کو اپنے لیے مہلک سمجھنا آج انکی اپنی اولاد کیلئے وبال جان بن گیا ہے۔ خدا خوفی انسان کو حیوان بننے سے دور رکھتی ہے اور وہ اس بات احساس انسان میں زندہ رکھتی ہے کہ مرنے کے بعد انسان کو خدا کے آگے جوابدہ ہونا ہے اگر یہاں بشری غلطیوں کے سبب بچ بھی گیا تو کل خدا کی عدالت تو لگنی ہی ہے۔ ۔۔ مگر یہاں وطن عزیز کی اشرافیہ تو مذہب کو چند جملہ مراسم کی حد تک رکھتی ہے۔

نور مقدم اسی اشرافیہ کا حصہ تھی۔ وہ ظاہر جعفرکیساتھ لیو ان ریلیشن شپ میں تھی اور ایک دن وہ اسی کی حیوانگی کی بھینٹ چڑھ گئ۔

ہائے رے قسمت ! ایک روشن مستقبل کی خواہاں لڑکی اپنے معاشرے کی روشن خیالی کہ جو اپنے اصل میں ایک تاریک رستے سے زیادہ کچھ نہیں ہے اسکا شکار ہوگئی۔ آج نور کا بدقسمت خاندان اسی روشن خیالی کی قیمت چکا رہا ہے۔ آج اس کی بدقسمت بہن اپنی مرحوم بہن کو ہر موقع پر یاد کرتی ہے اور اسکی تحریر پڑھ کر آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔وہ آج بھی اسکی واپسی کا راستہ تکتے ہیں ۔ انکو آج بھی اسکے کھلکھلاتے چہرے کی ایک جھلک دیکھنے کی امید ہےمگر اب اس امید میں ہی شاید انکی زندگی ختم ہوجائے گی کیونکہ جانے والے کبھی واپس نہیں آتے۔

رب العالمین کے وضع کردہ قوانین سے انحراف انسان کے بگاڑ کا سبب ہے۔ آج قوم جس روحانی انحطاط کا شکار ہے اسکی وجہ اپنی زندگیوں سے عملا دین کی بے دخلی ہے۔یہ تمام واقعات اس امر کی طرف نشاندہی کرتے ہیں کہ انسان میں انسانیت کا احترام بھی رب العالمین کے مرحون منت ہے۔اگر قوم تصور خدا سے عاری ہے تو وہاں احترام انسانیت صرف ایک خواب ہے۔
متلاشی حق
سید منصور حسین (مانی)
 

Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 22603 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.