میرے بھگوان کا ہاتھ ٹوٹ گیا ہے اس کو فوراً ہسپتال میں داخل کیا جائے، ہسپتال میں انوکھا مریض علاج کے لیے ڈاکٹروں نے کیا کیا؟ سوشل میڈیا پر بھی تنقید

image
 
اپنے کسی بہت پیارے کو چوٹ لگنے پر بے ساختہ ہسپتال کی جانب قدم اٹھ جاتے ہیں اور ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے اس قریبی عزیز کا علاج کروا کر اس کی تکلیف کو کم کر سکیں اور اس کو دوبارہ صحت مندی کی حالت میں دیکھ سکیں-
 
لیکن گزشتہ جمعہ پڑوسی ملک بھارت کے شہر آگرہ کے ایک ضلعی ہسپتال کا عملہ ایک بڑی مشکل میں گرقتار ہو گیا جب ان کے سامنے ایک پنڈت اپنی گود میں کپڑے لپٹے ایک وجود کو اٹھا آیا اور اسکے علاج کے لیے اصرار کرنے لگا-
 
سرخ چادر میں لپٹے اس مریض کے معائنے کے لیے جب ڈاکٹروں نے اس چادر کو کھولا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ بھگوان کرشنا کی مورتی تھی پنڈت کے مطابق اس مورتی کو نہلاتے ہوئے گرنے سے مورتی کا ہاتھ ٹوٹ گیا ہے -
 
اس حوالے سے پنڈت بضد تھا کہ اس مورتی کو ہسپتال والے فوری طور پر ابتدائی طبی امداد فراہم کریں اور اس کے ٹوٹے ہوئے بازو کو جوڑنے کے لیے اقدامات کریں ۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پنڈت نے علاج میں تاخیر پر ہسپتال میں نہ صرف شور شرابا شروع کر دیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے دیواروں سے ٹکریں مارنی بھی شروع کر دیں-
 
 
جس پر آگرہ کے ضلعی ہسپتال کے عملے کو مجبوراً اس پنڈت کی بات مان کر اس مورتی کی رجسٹریشن کرنی پڑی۔ جس میں اس کا نام شری کرشنا درج کیا گیا تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکیں کہ بھگوان کرشنا کی اس مورتی کو جوڑنے کے لیے ڈاکٹروں نے کیا علاج تجویز کیے ہیں-
 
ایک بے جان مورتی کے حوالے سے اس طرح کا مطالبہ تاریخ کے انوکھے مطالبوں میں سے ایک مانا جا رہا ہے اس حوالے سے اس پنڈت کی یہ درخواست اور ویڈيو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور لوگ اس پر مختلف انداز میں تبصرے کر رہے ہیں-
 
مارو مجھے مارو
کچھ افراد نے اس بات پر حیرت کا مظاہرہ کیا کہ بھگوان کو بھی میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے مارو مجھے مارو
 
image
 
یقین اور اندھے یقین میں یہی فرق ہوتا ہے
جب کہ کچھ افراد نے اس کو شردھا اور اندھ شردھا میں فرق قرار دیا یعنی ماننا الگ بات ہوتی ہے اور اندھا دھند تقلید بعض اوقات غلط بھی ثابت ہو سکتی ہے-
 
image
 
ہر بندہ اپنی مرضی کا مالک ہے
اس حوالے سے ایک اور فرد نے بہت تفصیل سے بیان کیا کہ ہر بندہ اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے دوسروں کو اس پر ہنسنے کا حق حاصل نہیں ہے یہ انسان دوسری مورتی بھی خرید سکتا تھا مگر اس کے نزدیک دوسری مورتی کی خریداری کا مطلب بالکل ایسا ہوتا جیسے اس نے اپنے ماں باپ بدل دیے ہیں- اسی وجہ سے یہ آدمی رو رہا تھا اور امید ہے کہ مورتی کے ہاتھ کے جڑنے کے بعد یہ ادمی اسی طرح خوش ہو گا جیسے کوئی اپنے بیٹے کے کامیاب آپریشن اور صحت یابی کے بعد ہوتا ہے-
 
image
 
اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے کمنٹ سیکشن میں ضرور شئیر کریں
YOU MAY ALSO LIKE: