|
|
عام طور پر بھیک مانگنے والوں سے ہر کوئی بیزار نظر آتا
ہے لوگوں کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ ان بھکاریوں کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا ہے
جتنا دے دو مزید مانگنا شروع کر دیتے ہیں اور جب تک ان کو بھیک دے نہ دو یہ
جان کو آجاتے ہیں- |
|
لیکن بھارت کے کرناٹکا ضلع کی ہڈاگلی ٹاؤن کا ایک بھکاری
ایسا بھی تھا جس کے مرنے کی خبر سن کر پورا شہر اس کی آخری رسومات کی
ادائیگی کے لیے جمع ہو گيا- یہ ہجوم جس میں ہزاروں افراد شامل تھے جس میں
ہر مذہب ہر قوم کے افراد موجود تھے اچا باسوا نامی بھکاری کو اس کے آخری
سفر میں روانہ کرنے کے لیے جمع تھے- |
|
اچا باسوا کی موت ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں ہوئی تھی
جس کو حادثے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لا کر آخری
منزل کی جانب روانہ ہو گیا- اس کے مرنے کی خبر اس چھوٹے سے شہر میں جنگل کی
آگ کی طرح پھیل گئی اور ہر کوئی اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پہنچ
گیا- |
|
|
|
ایک فقیر کی مقبولیت کی حیرت انگیز وجہ |
اچا باسوا سالوں سے شہر میں بھیک مانگ رہا تھا وہ ہر فرد
سے اس مہنگائی کے دور میں بھی صرف اور صرف ایک روپیہ مانگتا تھا- اگر اس کو
کوئی زيادہ بھیک دینے کی کوشش بھی کرتا تھا تو وہ اس کو ایک روپیہ لے کر
باقی پیسے واپس لوٹا دیا کرتا تھا- |
|
اس شہر والوں کا یہ عملی تجربہ تھا کہ اچا باسوا جس گلی
سے بھیک مانگنے کے لیے جاتا تھا اس گلی والوں کی قسمت تبدیل ہو جاتی تھی-
ان کے رکے ہوئے کام ہو جاتے تھے اور ان کو لاکھوں کروڑوں روپے کا فائدہ مل
جاتا تھا- |
|
یہی وجہ تھی کہ اس شہر کے لوگ اچا باسوا کو بہت عزت کی
نگاہ سے دیکھتے تھے اور اس بات کے منتظر رہتے تھے کہ وہ اس سے بھیک مانگے
تاکہ ان کی قسمت بدل سکے- |
|
ایک روپے جمع کرنے کی وجہ |
اچا باسوا جو کہ بھکاری کی زندگی گزارتا تھا وہ
لوگوں کے بھیک کے پیسے خود پر خرچ نہ کرتا تھا بلکہ ان پیسوں کو جمع کر کے
خاموشی کے ساتھ بغیر کسی کو بتائے اس فرد کی مدد کر دیا کرتا تھا جو کسی
مشکل میں گرفتار ہوتا تھا یا اس کو اس کی ضرورت ہوتی تھی- |
|
|
|
دنیاوی ضرورتوں سے آزاد اچا باسوا کے بارے میں
لوگوں کا یہ بھی ماننا تھا کہ وہ ایک ایسی ہستی ہے جو کہ اس علاقے اور شہر
کے لیے بابرکت ہے اسی وجہ سے لوگ اس کی بہت عزت کرتے تھے- |
|
اچا باسوا کے جنازے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر
وائرل ہو رہی ہے اور اس میں ہزاروں لوگوں کی شرکت باسوا سے لوگوں کی غیر
مشروط محبت کی ایک دلیل ہے۔ |