پاکستان۔آسٹریلیا لٹریری فورم(پالف) انکارپوریٹڈ کے زیراہتمام سیرت النبی ﷺ کانفرنس

پالف آسٹریلیا کے زیرِ اہتمام ایڈیلیڈ میں ہر سال یومِ اقبال اہتمام سے منایا جاتا ہے اور نئی نسل کو علامہ اقبالؒ کے پیغام سے روشناس کرانے کے لیے مختلف موضوعات اور عنوانات کے تحت تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سال یومِ اقبال2021ء کے موقع پر ”سیرت النبیﷺ اور اقبال و سرسید“ کا انتخاب کیا گیا۔ کانفرنس میں پانچ مقالے پیش کیے گئے جب کہ بچوں کی شرکت کو بھی یقینی بنایا گیا۔ بچوں نے اس موقع پر علامہ اقبال نظم پرندے کی فریاد پر ٹیبلو پیش کیا جسے حاضرین، محفل نے بے حد سراہا۔
ڈاکٹر محمد محسن علی آرزوؔ سینئر وائس پریذیڈینٹ پالف نے نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے کانفرنس کی غرض وغایت اور پروگرام کی تفصیل سے حاضرینِ مجلس کو آگاہ کیا اور خوش آمدید کہا۔

پاکستان۔آسٹریلیا لٹریری فورم(پالف) انکارپوریٹڈکے زیراہتمام سیرت النبی ﷺ کانفرنس
تحریر: سیدہ ایف گیلانی- آسٹریلیا
پالف آسٹریلیا کے زیرِ اہتمام ایڈیلیڈ میں ہر سال یومِ اقبال اہتمام سے منایا جاتا ہے اور نئی نسل کو علامہ اقبالؒ کے پیغام سے روشناس کرانے کے لیے مختلف موضوعات اور عنوانات کے تحت تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سال یومِ اقبال2021ء کے موقع پر ”سیرت النبیﷺ اور اقبال و سرسید“ کا انتخاب کیا گیا۔ کانفرنس میں پانچ مقالے پیش کیے گئے جب کہ بچوں کی شرکت کو بھی یقینی بنایا گیا۔ بچوں نے اس موقع پر علامہ اقبال نظم پرندے کی فریاد پر ٹیبلو پیش کیا جسے حاضرین، محفل نے بے حد سراہا۔
ڈاکٹر محمد محسن علی آرزوؔ سینئر وائس پریذیڈینٹ پالف نے نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے کانفرنس کی غرض وغایت اور پروگرام کی تفصیل سے حاضرینِ مجلس کو آگاہ کیا اور خوش آمدید کہا۔
کانفرنس کاباقاعدہ آغاز حافظ شایان مصطفی نے تلاوتِ قرآنِ ہاک سے کیا جب کہ احسن جیلانی نے پیغمبرِ اسلام ﷺکے حضور گلہائے عقیدت پیش کیا۔ان کی دلکش آواز نے محفل میں سماں باندھ دیا۔
پالف کے صدرافضل رضوی نے اپنے صدارتی خطبے میں ”شانِ رسالت ﷺ اور اقبال و سرسید“ کو موضوع گفتگو بنایا۔جب کہ
ڈاکٹر نعمت اللہ چیمہ کا مقالہ بعنوان۔”نبی کریم ﷺ کے انسانیت پر احسانات کے چند پہلو اقبال کی نظر میں“ ان کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر مفضل محی الدین وائس پریذیڈنٹ پالف نے پیش کیا کیونکہ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر نعمت اللہ چیمہ کوڈ 19کی پابندیوں کے باعث میلبورن سے تشریف نہ لاسکے۔
احسن جیلانی نے”سیرت النبی ﷺ اور حکیم لامت کا عشقِ رسول ﷺ“ کے عنوان سے پرمغز مقالہ پیش کیا جب کہ ڈاکٹر مرزا مزمل بیگ نے ”سرسید کی ملی اور قومی خدمات“ کو تمثیلی مقالے کی صورت بیان کیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر محمد جہا نگیر نے ”سیرت النبی ﷺ اور افکارِ اقبال“ کے عنوان سے اپنے زریں خیالات سے حاضرینِ کانفرنس کو نوازا۔
آسٹریلیا میں روایت ہے کہ جس شہر میں بھی کسی تقریب کا اہتمام کیا جائے وہاں اس علاقے کے قدیم باشندوں کو خراجِ تھسین پیش کیا جاتا ہے چنانچہ پالف بھی اپنی ہر تقریب میں یہاں کے مقامی باشندوں ”گارنا“کو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
اس موقع پر عرو ہ مفضل اور نوال ظفرنے بالترتیب انگریزی اور اردو میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
"We would like to acknowledge this land that we meet on today is the traditional lands for the Kaurna people and that we respect their spiritual relationship with their country. We also acknowledge the Kaurna people as the custodians of the Adelaide region and that their cultural heritage beliefs are still as important to the living Kaurna people today."
”آج کی اس پررونق تقریب میں ہم اس بات کو تسلیم کرنا یقینا باعثِ عزت و توقیر سمجھتے ہیں ’کہ یہ خطہئ عرض جس پر آج ہم مل بیٹھے ہیں، یہ یہاں کے قدیم باشندوں ’گارنا‘ کا روایتی علاقہ ہے اور یہ کہ ہم یہاں کے قدیم باشندوں ’گارنا‘ کی اس علاقے سے روحانی وابستگی کو نگاہِ قدر سے دیکھتے ہیں۔مزید یہ کہ ہم اس بات کو بھی تسیلم کرتے ہیں کہ ’گارنا‘ ایڈیلیڈ کے علاقے کے روحانی وارث و محافظ ہیں نیز ان کا ثقافتی ورثہ اور عقائد آج بھی اسی طرح اہم ہیں جیسے آج سے پہلے تھے۔“
ناظم ِ تقریب ڈاکٹر آرزوؔ نے کہا کہ ہم ایک بات اپنے ہر پروگرام میں دہراتے رہتے ہیں وہ یہ کہ ہم نے پالف کے قیام کے ساتھ ہی اس بات کا عہد کر لیا تھا کہ ہم وطن ِ عزیز پاکستان سے ہزاروں میل دور بسنے والے اپنے ہم وطنوں کو جہاں پاکستانی ادب و ثقافت سے مانوس رکھیں گے وہیں اس ملک میں اپنی پلنے بڑھنے والی نسلِ نو کو قومی زبان اردو سے بھی بہرہ مند کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ہم بڑے فخر کے ساتھ اس بات کا اعلان کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے اس مقصد میں کامیابی کی طرف گامزن ہیں لیکن یہ کامیابی آپ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
بعد ازاں پالف کے سیکریٹری جنرل ذکی خان نے تنظیم سازی اور COVID-19 پلان پر حاضرینِ محفل کوبریف کیا۔پھرننھی منھی نبیہہ عثمانی نے ”حمد“ پیش کی جب کہ ضوئیہ عمارنے انگریزی لہجے میں مختصر تقریر کرتے ہوئے نبی اکرم ﷺ اور علامہ اقبال کے عشق َ رسول ﷺ کو موضوع بنایا۔
کانفرنس میں طروبہ ارشد درانی نے علامہ اقبال کی نظم ”پرندے کی فریاد“ مسحور کن انداز میں پڑھی اور الیشبہ، مہدی ارشد درانی نے ٹیبلو پیش کیا۔ان بچوں کی تیاری میں پالف کی سیکریٹری انفارمیشن مسز خولہ سید نے خاص طور پر مددکی۔
ناظم ِ تقریب نے عنوان کی مناسبت و مطابقت سے، کچھ احادیث مبارکہ پیش کیں اور انہیں احادیث مبارکہ کے مفہوم سے کسی حد تک مشابہت رکھتے ہوئے علامہ اقبال کے اشعار، اور سر سید احمد خاں کی کاوشوں کا مختصرا ً تذکرہ کیا- آقائے دو جہاں ﷺ فرماتے ہیں: ”بدخلق اور سخت دل، جنت میں نہ داخل ہو گا“ علامہ اقبال، مرد مومن کی صفات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
نرم دم گفتگو،گرم دم جستجو
رزم ہو یا بزم ہو پاک دل و پاکباز
حدیث پاک“ آقائے دو جہاں ﷺ فرماتے ہیں: کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی، کسی کالے کو گورے پر کسی گورے کو کالے پر فوقیت نہیں۔ سب آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے تھے۔ علامہ کہتے ہیں:
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاذ
نہ کوء بندہ رہا اور نہ کوء بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
ڈاکٹر آرزو ؔ نے مزید کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے، اس قوم کا عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق، اعلی تعلیم سے مستفید ہونا، انتہائی ضروری ہے - 1857 کی جنگ آزادی کے بعد، مغلوب مسلمان، انگریزی زبان سے نفرت کرنے کے سبب، اعلی تعلیم کے حصول محروم رہنے لگے - تعلیم سے دوری ان کی مزید تنزلی کا باعث بنی - یہی وہ وقت تھا جب سر سید احمد خاں نے، مسلمانان بر صغیر کے، غلامی کی ظلمتوں میں جکڑے ہوئے اذہان کو، علم کے نور سے روشناس کروانے کی سر توڑ کوششیں کیں - سر سید احمد خان کا علی گڑھ میں روشن کیا ہوا ایک علمی چراغ، آج علم و ادب کا ایک ایسا منبہ بن چکا ہے جو فی زمانہ، علمی اعتبار سے، اپنی مثال، آپ ہے -یقیناً قرآن پاک کی پہلی نازل ہونے والی آیت کی ابتدا،”اقرا“ حصول علم پر دلیل ہے، حتی کہ نبی اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کے ان قیدیوں کو جوفدیہ ادا نہیں کر سکتے تھے انھیں مسلمانوں کو تعلیم دینے کے عوض، رہائی عطا فرمائی- گویا نقطہ یہی ہے کہ تعلیم کافر سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے -اور یقیناً تعلیم سے دوری، غلامی کی تکلیف اور دورانئے کو بڑھا دیتی ہے - یہی وجہ ہے کہ مسلمانان برصغیر کو تعلیم کی طرف راغب کرنے میں جو کردار سر سید احمد خاں نے ادا کیا ہے، اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
ناظمَ تقریب کے کلمات کے بعد محترمہ واصفہ واسطی صاحبہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان آسٹریلیا لٹریری فورم کو اس مقدس اور علمی و ادبی محفل کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ اور”بین المسلمین اخوت اور بھائی چارے کی ضرورت و اہمیت“ کے عنوان سے مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”مومن (دوسرے)مومن کے لیے دیوار کے مثل ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط بناتی ہے۔”?بخاری ۴۸۱ مسلم ۲۵۸۵)
حکیم الامت، ڈاکٹر علامہ اقبال اتحاد ِ بین المسلمین کی اہمیت و ضرورت سے آگاہ تھے اور مندرجہ بالا حدیث کے مصداق، ان کے نزدیک، مذہب ہی قومیت کی بنیاد ہے۔ شاعرِ مشرق فرماتے ہیں؛
قوم مذہب سے ہے، مذہب جو نہیں تم بھی نہیں
جذبِ باہم جو نہیں، محفل انجم بھی نہیں!
انتہائی افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ فی زمانہ، مسلمانانِ عالم، اتحادِ بین المسلمین کی ضرورت و اہمیت کو فراموش کر چکے ہیں۔ امت مسلمہ میں اتحاد کا نہ صرف فقدان ہے بلکہ کچھ مسلم ممالک، شدید باہمی اختلافات کا شکار ہیں۔
علامہ اقبالؒ نے یقیناً امت مسلمہ کو خبردار کیا تھا، فرماتے ہیں:
دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارہ
کاش! ایسا ہو کہ حدیث مبارکہ کی تعلیمات کے مطابق، تمام عالم اسلام متحد ہو کرایک مضبوط دیوار بن جائیں؛جودنیا بھر کے مسلمانوں کو انفرادی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایسے ہی مضبوط کریں جس طرح دیوار کی تمام اینٹیں مل کر، دیوار کو مضبوط کرتیں ہیں۔ علامہؒ فرماتے ہیں:
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر
لبنیٰ حماد نے علامہ اقبال کی غزل ”مومن نہیں جو صاحبِ لولاک نہیں ہے“ پیش کرکے داد حاصل کی۔جب کہ وقت کی قلت کے باعث ڈاکٹر آرزوؔ نے رضا کارانہ طور پر درج ذیل اشعار جو اس موقع کی مناسبت سے کہے تھے پیش نہ کر سکے، تاہم اس رپورٹ میں درج کیے جارہے ہیں۔
سر سید و اقبال کے افکا ر میں پنہاں
افکار میں، گفتار میں، کردار میں پنہاں
اے قوم۔ فغاں تیری حقیقت کا بیاں ہے
یہ جذبہئ ملت، تیری عظمت کا بیاں ہے
تحریک ہے تعلیم کی، آوازِ علی گڑھ
سر سید _ بے لوث ہیں ا ظہارِ علی گڑھ
اقبال سخن پوش نظاروں کا د ہن ہے
اقبال کفن پوش نواؤں کا وطن ہے
اقبال محقق بھی مصور بھی قلم بھی
تحریک ِ جہاں گیر بھی لشکر کا علم بھی
اقبال کے افکار میں تعمیرِ وطن ہے
اقبال ہی کے خواب کی تعبیر، وطن ہے
تقریب کے اختتام پر شرکائے کانفرنس کو عشائیہ بھی دیا گیا نیز بچوں میں ڈاکٹر ظفر عثمانی، مسز عثمانی اور مسز خولہ سید نے تحائف بھی تقسیم کیے جب کہ ڈاکٹر کجانی اور مسز کجانی نے کیک کاٹنے کی رسم نبھائی۔
 

Syeda Gilani
About the Author: Syeda Gilani Read More Articles by Syeda Gilani: 38 Articles with 63728 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.