میری طرف سے تو اجازت ہے مگر تمہارے ابو منع کر رہے ہیں، باپ ہے یا ڈکٹیٹر، مردوں کے ساتھ گھر میں ہونے والے کچھ ظلم جو وہ برداشت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں

image
 
امی مجھے اسکول کے ساتھ پکنک پر جانا ہے پلیز جانے دیں نا! اکثر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی امی سے اس قسم کی اجازت مانگی ہوگی اور اس کے جواب میں ان کا یہ کہنا ہوگا کہ میری طرف سے تو اجازت ہے تم اپنے ابو سے پوچھ لو- اور ابو کے سامنے پیش ہو کر ان سے پوچھنے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اس کام کی اجازت نہیں ملنی ہے-
 
بچپن کے دور سے گزرنے کے بعد اکثر افراد کو اس بات کا ادراک ہو جاتا ہے کہ گھر کے تمام امور کی چابیاں تو امی کے ہاتھ میں ہی ہوتی ہیں لیکن وہ ابو کا نام لے کر جس بات سے منع کرنا ہوتا ہے منع کر دیتی ہیں- جس کی وجہ سے ہر بچہ یہ سمجھتا ہے کہ ابو اس کی خوشیوں کے سب سے بڑے قاتل ہیں جس وجہ سے وہ لاشعوری طور پر ماں کے قریب اور ابو سے دور ہو جاتا ہے-
 
باپ یا ڈکٹیٹر
اکثر گھر کے بچے باپ کو ایک ڈکٹیٹر ، اپنی خوشیوں کا قاتل سمجھتا ہے اور اس کے نزدیک اس کا باپ ایک سخت گیر انسان ہوتا ہے- جس کو صرف اپنی بات منوانا پسند ہوتا ہے جب کہ حقیقت میں باپ کو یہ رنگ روپ دینے والا کوئی اور نہیں بلکہ ہماری اپنی ماں ہوتی ہے جو بچوں کے سامنے خود تو بہت اچھی بن جاتی ہے مگر باپ کو برا بنا دیتی ہے- ماں کے ان فیصلوں کے سبب باپ کے ساتھ کیا کیا ظلم ہوتے ہیں اس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے-
 
باپ کھل کر بچوں سے پیار نہیں کر سکتا ہے
اکثر جو مرد باپ بنتے ہیں اگر اپنے بچے سے لاڈ دلار کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو سب سے پہلے اس بات پر ان کی اپنی ماں ٹوک دیتی ہے اور کہتی ہے کہ عورتوں کی طرح لاڈ اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے- مرد بنو اور سونے کا نوالہ کھلا کر بچے کو شیر کی نظر سے دیکھو نتیجے کے طور پر اس بے چارے کو اپنے بچوں کے سامنے ہی شیر بن کر ہر وقت ان کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھنا پڑتا ہے-
 
image
 
باپ تنہا رہ جاتا ہے
گھر کے اندر اپنے رعب کو برقرار رکھنے کے چکر میں باپ ایک غیر فطری زندگی گزارتا ہے جس میں اس کو ہر وقت ہر کام ڈسپلن کے ساتھ کرنا پڑتا ہے- اس میں اس کی شخصیت کہیں کھو سی جاتی ہے-گھر میں دو گروپ بن جاتے ہیں ایک گروپ میں بچے اور ان کی ماں ہوتی ہے جب کہ دوسرے گروپ میں اکیلا تنہا باپ ہوتا ہے جو نہ تو اپنی مرضی سے ہنس سکتا ہے اور نہ ہی اپنی مرضی سے کچھ کر سکتا ہے-
 
باپ بچوں سے دور ہو جاتا ہے
باپ بچوں کی نظر میں ایک غصہ ور انسان کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے باپ بے چارہ چاہ کر بھی نہ تو اپنے بچوں کو گلے لگا سکتا ہے اور نہ ہی بچے اپنے باپ سے پیار کر سکتے ہیں-باپ کے رعب کو برقرار رکھنے کے چکر میں باپ اور بچوں کے درمیان ایسے فاصلے آجاتے ہیں جو کہ بڑے ہونے کے بعد بھی دور نہیں ہوتے ہیں- یہاں تک کہ وہ جب بڑھاپے کی منزل کو بھی پہنچ جاتا ہے تو اس کی جگہ اس کے کمرے تک یا پھر ٹی وی لاؤنج کی ایک بے جان کرسی سے زیادہ نہیں ہوتی ہے-
 
یاد رکھنے کی بات !
بچوں کی تربیت میں ماں اور باپ دونوں کا کردار بہت ضروری ہوتا ہے لیکن صرف باپ کا رعب برقرار رکھنے کے لیے باپ کے ساتھ کیے جانے والے ایسے مظالم کا سلسلہ اب بند ہو جانا چاہیے۔ آج کا بچہ ذہانت میں پچھلی کئی نسلوں سے بہت آگے ہے اس وجہ سے اس کے سامنے باپ کو شیر بنا کر پیش کرنے کے بجائے اگر اس کے دوست کی صورت میں کیا جائے تو اس طرح سے بچے کی شخصیت کسی قسم کے خوف کے بجائے نارمل انداز میں نمو پائے گی-
 
image
 
اس طرح سے باپ کو بھی وہی محبت مل سکے گی جو ماں کو ملتی ہے اور اولاد اور باپ کا تعلق اتنا مضبوط ہو سکے گا جو اس کی نشو نما کے لیۓ بہت ضروری ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: