کیا آپ بھی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے تصویر سوشل میڈيا پر شئير کرتے ہیں، تو رک جائيں یہ عمل آپ کو کن خطرناک بیماریوں کا شکار کر سکتا ہے جانیں

image
 
جب سے انٹرنیٹ نے ترقی کی ہے اس وقت سے ہر انسان اپنی ذات میں کیمرہ ہاتھ میں تھامے اپنی زندگی کے ہر ہر پل کو کیمرے میں قید کرتا پھرتا ہے اور اسی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ ان تصاویر کو سوشل میڈيا پر بھی شئير کرتا ہے -
 
اپنے کھانے پینے کی تصاویر کو سوشل میڈيا پر شئير کرنے کے اثرات
اگر آپ کسی کھانے پینے کی جگہ پر جائيں اور اپنے ارد گرد دیکھیں تو زیادہ تر افراد اپنا آرڈر آنے کے بعد کھانے کی تصاویر لے کر اس کو سوشل میڈيا پر شئير کر رہے ہوتے ہیں -
 
ایسا کرتے ہوئے لوگوں کے ذہن میں یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ ایک بے ضرر مشغلہ ہے اور اس سے ان کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچ سکتا ہے مگر اب امریکی یونی ورسٹی آف ساوتھ جارجیا نے اس حوالے سے حیرت انگیز انکشاف کیے ہیں-
 
زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے
ماہرین کے مطابق جب انسان کھانے کی تصویر بناتا ہے تو اس سے اس کےدماغ میں کھانے کے حوالے سے یکسوئی پیدا ہوتی ہے اور کھانے کی خوشبو اس کے اشتہا کو بڑھانے کا سبب بن سکتی ہے -
 
image
 
 
جب انسان کی اشتہا بڑھتی ہے تو وہ اس صورتحال میں بھوک سے زيادہ کھانا کھاتا ہے۔ اور ایسا صرف اس ایک تصویر کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ اس نے سوشل میڈیا پر شئير کی ہوتی ہے-
 
موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں
سوشل میڈیا پر تصاویر شئیر کرنے کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق اس شوق کا شکار زيادہ تر وہ افراد ہیں جو 80 یا 90 کی دہائی میں پیدا ہوئے ہیں ان کی عمر کے سبب زیادہ کھانا ان کی صحت ہر مضر اثرات مرتب کرتا ہے-
 
جس کی وجہ سے ان افراد کا وزن تیزی سے بڑھنے لگتا ہے اور وہ موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں -
 
image
 
ماہرین کی طرف سے مشورہ
اس حوالے سے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو افراد چاہتے ہیں کہ ان کے وزن میں اضافہ نہ ہو اور وہ ڈائٹنگ کر رہے ہیں ان کو اپنے ڈائٹ فوڈ کی تصاویر بھی سوشل میڈيا پر شئير نہیں کرنی چاہیے ہیں- کیوں کہ اس سے ان کے دماغ کے وہ ریسیپٹر متحرک ہو جاتے ہیں جو بھوک کو محسوس کرتے ہیں اس طرح سے ان کی بھوک بڑھ جاتی ہے اور ان کی ڈائٹنگ کا مقصد فوت ہو جاتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: