ٹریفک کنٹرول پولیس کی ضرورت

 مجھے یاد آرہا ہے وہ وقت جب چوہدری پرویز الٰہی کے دور حکومت میں 28 اپریل 2007ء کو ٹریفک وارڈنز کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد رضا ہال ملتان میں منعقدہ تقریب میں کہا گیا تھا کہ یہ عالمی معیار کی سٹی ٹریفک پولیس ہوگی جو صرف اور صرف ٹریفک کو رواں دواں رکھے گی ۔ ہاں اگر دوران سفر کسی گاڑی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو اس کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔ انہیں چالان کا ٹنے والی مشینیں نہیں بنایا جائے گا ، سہالہ جیسے پر فضاء مقام پر ان پڑھے لکھے نوجوانوں کو بہترین تربیت دی گئی ہے ۔ انہیں سکھا یا گیا ہے پہلے سلام پھر پھر کلام۔ انہیں واضع ہدایت دی گئی ہے کہ صرف سخت خلاف ورزی پر چالان کیا جائے، بلاوجہ ٹریفک کو روک کر جرمانہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے گی ۔ سٹی ٹریفک پولیس پبلک سرونٹ ہے ، فورس نہیں لہٰذا لوگوں کو اپنی خدمات پیش کرے گی اور بھر پور توجہ ٹریفک کی روانی پر رکھی جائے گی ۔ ‘‘ لیکن چند سال بعد ہی صورتحال یکسر الٹ ہوگئی، ٹریفک وارڈنز ٹریفک کی روانی اور عوام میں ٹریفک کا شعور اجاگر کرنے کی بجائے صرف اور صرف چالانوں کا ٹارگٹ پورا کرتے اور وی آئی پیز کی ٹریفک کی روانی کے لئے خدمات سر انجام دیتے نظر آئے۔ جا بجا ٹریفک جام اور ٹریفک کے عوامی مسائل سے جیسے انہیں کوئی غرض ہی نہ رہی ۔ اور خواتین پولیس اہلکاروں کو تو افسران بالا کے دفاتر تک محدود کردیا گیا۔

شہر اولیاء ملتان کی آبادی گزشتہ دس سالوں میں تقریباً دو گناہ ہوچکی ہے ، یہاں کی بڑھتی ٹریفک اور سکڑتے بازار شہریوں کے لئے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ جبکہ ناجائز تجاوزات نے جہاں شہر کا حسن گہنا دیا ہے وہاں شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی محال ہے۔ شہر کی معروف شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہنا معمول بن چکاہے۔ ان گھمبیر حالات میں شہری حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ شہر کے ٹریفک مسائل کے حل اور روانی کے لیے ٹریفک کنٹرول پولیس فورس کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ان سطور میں ہم جناب آر پی او ملتان کی خدمت میں عرض کرنا چاہیں گے کہ ملتان شہر کی ٹریفک کا مین مسئلہ جابجا ٹریفک جام رہناہے، گنجان آباد شہری علاقوں میں ٹریفک جام کے مسائل سب سے زیادہ ہیں جبکہ ان علاقوں میں کوئی وارڈن اہلکار ڈیوٹی دیتا نظر نہیں آتا۔ اگر ٹریفک جام کا سدباب ، اور ٹریفک کی روانی میں بہتری کے لئے کوششیں کی جائیں اور عوام میں ڈرائیونگ کا شعور اور ٹریفک قوانین سے آگا ہ، اور لائن اور لین کا پابند کیا جائے تو حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ جبکہ ملتان میں حادثات کی روک تھام کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔


ٹریفک مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ضلعی حکومت کے تعاون سے قائم کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے شہر ی ٹریفک کی راہ میں حائل نا جائز تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے ، ناجائز قابضین نے شاہراہوں پر قبضہ کرکے ٹریفک کی روانی میں مشکلات پیدا کررکھی ہیں، حتیٰ کہ پیدل چلنے والوں کو فٹ پاتھ تک میسر نہیں ۔ ملتان کے عوام اعلیٰ پولیس افسران کی اچھی شہرت کے معترف ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ یہ صاحبان چالان کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے والی ان مشینوں کو ٹریفک کی روانی اور عوام کی حقیقی خدمت میں لگا دیں، اور ان کی بدولت شہر میں ایسا مثالی ٹریفک سسٹم قائم ہوجائے جس کی زمانہ مثال دے۔ وزیراعلی پنجاب کو بھی غور کرنا چاہیے کہ پنجاب میں ٹریفک سسٹم کی بہتری کے لئے غریب و مفلوک الحال عوام کو کہنہ مشق بنانے کی بجائے حکمت و تدبیر کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خوش دلی سے از خود ٹریفک قوانین کا احترام کرنے والے بنیں، اور روزبروز بڑھتی ٹریفک کے باوجود ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو ٹریفک روکنے کی بجائے ٹریفک کی روانی پر معمور کیا جائے۔
 

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 995 Articles with 722085 views Journalist and Columnist.. View More