|
|
آنکھ انسانی جسم کا وہ حصہ ہوتا ہے جو کہ حساس ہونے کے
ساتھ ساتھ بہت اہم بھی ہوتا ہے ۔ آج کل کے حالات میں اگر چالیس سال کی عمر
کے بعد بھی آپ آنکھ کے کسی مسئلے کا شکار نہیں ہیں تو آپ خوش قسمت ہیں کہ
آپ اپنی آنکھ سے قدرت کے حسین نظاروں کو نہ صرف دیکھ سکتے ہیں بلکہ اپنے
روز مرہ کے افعال بھی اپنے طور پر انجام دے سکتے ہیں- |
|
مختلف بیماریوں کے سبب جن میں ذیابیطس، بلڈ پریشر وغیرہ
شامل ہیں بینائی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں- جن میں سے کچھ کا علاج تو
ادویات سے ہو سکتا ہے مگر موتیا وغیرہ جیسے مسائل کے لیے آپریشن کروانا
پڑتا ہے جو کہ غریب لوگوں کے لیۓ بہت دشوار ہو سکتا ہے۔ |
|
مفت میڈیکل کیمپ |
ایسے غریب لوگوں کے لیے مختلف مخیر حضرات کے تعاؤن سے
مفت آپریشن کی سہولت دنیا کے ہر ملک میں فراہم کی جاتی ہے- ایسا ہی ایک
کمیپ بھارت کے ایک ہسپتال مظفر پور میں بھی لگایا گیا اس کیمپ کا انعقاد اس
ہسپتال کے اسسٹنٹ ڈائيریکٹر دیپک کمار کے مطابق 21 نومبر کو کیا گیا- جہاں
پر 105 افراد کو داخل کیا گیا جن میں سے 65 مریضوں کی آنکھ کے موتیے کا
آپریشن 22 نومبر کو کر دیا گیا- |
|
|
|
ابتدائی چیک اپ کے بعد ان مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا
اور ان کو آٹھ دن بعد دوبارہ معائنے کے لیے بلایا گیا مگر ایک دن بعد ہی ان
میں سے زيادہ تر مریضوں کی حالت بگڑنے لگی ان مریضوں میں 48 سالہ پرمیلا
دیوی بھی شامل تھی- |
|
آپریشن کے بعد پیچیدگی
|
پرمیلا دیوی چھ بچوں کی ماں تھی اور ان بچوں کی واحد
کفیل بھی تھیں اور محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتی تھیں۔ آپریشن
کے بعد جب ان کی حالت بگڑی تو ان کو دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا جہاں کے
ڈاکٹروں نے ان کو درشتی کنج ہسپتال پٹنہ بھجوا دیا- جہاں پر ڈاکٹروں نے ان
کی آنکھ کا معائنہ کرنے کے بعد ان سے ان کے تمام کاغذات لے لیے گئے اور ان
سے کچھ کاغذوں پر انگوٹھا لگوا کر داخل کر لیا گیا- |
|
علاج کے نام پر آنکھ ہی
نکال دی گئی |
پرمیلا دیوی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انکو ڈاکٹروں نے
کسی قسم کے اعتماد میں نہیں لیا اور علاج کے نام پر ان کی آنکھ نکال دی۔ ان
کو دوسری آنکھ سے بھی ٹھیک نظر نہیں آتا ہے جس کی وجہ سے اب وہ اپنے بچوں
کے پیٹ پالنے سے بھی محروم ہو گئی ہیں- |
|
اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے پرمیلا دیوی
کا کہنا ہے کہ آنکھ کا بدلہ آنکھ ہوتا ہے ان کو انصاف اسی وقت مل سکے گا جب
کہ ان ڈاکٹروں کی بھی آنکھ نکالی جائے جن کی غفلت سے وہ بینائی سے محروم ہو
گئی ہیں- |
|
|
|
ڈاکٹرز کا رد
عمل |
اس حوالے سے مظفر پور آئی ہسپتال کے اسسٹنٹ
ڈائیریکٹر کا یہ کہنا ہے کہ آپریشن کے سبب ہونے والی پیچیدگی کے سبب چار
مریضوں کی آنکھ ان کی اجازت اور مشاورت سے ان کی جان بچانے کے لیے نکالی
گئی تھی اور اس حوالے سے انہوں نے مریضوں سے باقاعدہ اجازت لی تھی- |
|
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ
تحقیقات کر رہے ہیں کہ آپریشن کے دوران کہاں ایسی غلطی ہوئی جس کے سبب اتنی
بڑی تعداد میں لوگوں میں انفیکشن دیکھنے میں آیا- |
|
آپریشن میں
غفلت کے سبب ایف آئی آر |
مریضوں کے لواحقین کے مطابق ہسپتال والوں کے
اعداد و شمار غلط ہیں- اس آپریشن کے نتیجے میں 16 مریضوں کی آنکھیں نکال دی
گئیں- ہسپتال انتظامیہ کے عدم تعاون کے سبب ان کے خلاف لواحقین کی جانب سے
ایف آئی آر درج کروا دی گی ہے جس میں ہسپتال انتظامیہ کے خلاف اقدام قتل
اور فرائض سے غفلت برتنے کی دفعات درج کی گئی ہیں- اس کے علاوہ یہ معاملہ
وہاں کی اسمبلی میں بھی اٹھایا جا رہا ہے اب دیکھنا ہے کہ پرمیلا دیوی کے
آنکھ کے بدلے آنکھ کا مطالبہ پورا ہوتا ہے یا نہیں غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں
اور انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے یا نہیں- |