ہم نے ہمیشہ مرد کو مرد اور عورت کو عورت کہا لیکن آپ؟۔۔۔ببلی کا پڑھے لکھے معاشرے پر افسوس

image
 
سالوں سے ہم ایک گمان میں زندہ ہیں اور وہ گمان ہے برتری کا۔۔۔ ہمیں لگتا ہے کہ اگر ہم مرد ہیں تو بھی ہماری پہچان ہے۔۔۔اگر ہم عورت ہیں تو بھی ہماری پہچان ہے ۔۔۔ہمیں اس معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کا پورا حق ہے۔۔۔لیکن جن لوگوں کو سر جھکانا ہے، جو کمتر ہیں، جن کا مذاق اڑانا ہم پر فرض ہے وہ ہیں خواجہ سرا۔۔۔
 
پچھلے دنوں ایک شو میں فضا علی اور نیلم منیر نے مختلف انداز سے خواجہ سراؤں کے درمیان بولے جانے والی زبان اور ان کے انداز کا بہت کھل کر مذاق بنایا۔۔۔ ان الفاظ کو مضحکہ خیز انداز میں دہرایا جسے خواجہ سرا اپنی زبان میں عمومی طور پر استعمال کرتے ہیں۔۔۔
 
image
 
ایک خواجہ سرا ببلی نے انتہائی مہذبانہ انداز میں اس تکلیف کا اظہار کیا کہ ہم نے تو کبھی ایسا نہیں کیا۔۔۔ہم نے مرد کو مرد بولا، عورت کو عورت ہی بولا۔۔۔ پھر ہمیں دس ہزار ناموں سے کیوں بلاتے ہیں۔۔۔کیا پڑھا لکھا معاشرہ ایسا ہوتا ہے۔۔۔
 
اگر ایسا ہے تو پھر ہم اپنی دنیا میں صحیح ہیں۔۔۔ہماری زبان میں لڑکے کو تعریف میں چیسا بولتے ہیں تو آپ بھی دس طرح سے تعریف کرتے ہیں۔۔۔ہم نے تو اس بات کو موضوع بحث نہیں بنایا۔۔۔ اگر آپ کسی کامیابی پر تالی بجاتے ہیں تو ہماری تالی پر اعتراض کیوں۔۔۔
 
 
خواجہ سرا ببلی کا کہنا تھا کہ ایک شو میں جو کہ کامیاب ستاروں کے ساتھ تھا اگر یہ تمیز نہیں کہ آپ کسی کا دل دکھا رہے ہیں تو پھر کیا فرق رہ جائے گا تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ معاشرے میں۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: