|
|
کراچی میں رہنا آسان نہیں ہے اس شہر میں دوسرے شہروں
والوں کے لیے اٹریکشن تو بہت ہے مگر اس شہر کے رہنے والوں سے اگر کوئی
حقیقت جانے تو اس کے مسائل کا ایسا انبار ہے جس نے اس شہر کے رہنے والوں کو
مضبوط ترین اعصاب کا مالک بنا دیا ہے- |
|
ہر کراچی والے کو اسٹریٹ کرائم سے واسطہ زندگی میں کم از
کم ایک بار ضرور پڑا ہوگا اور کچھ خوش نصیب تو ایک سے زيادہ مرتبہ اپنے
موبائل، بائک گاڑی اور وائلٹ سے ہاتھ دھو چکے ہوں گے- ان تمام افراد کے پاس
لٹنے کی ایک الگ کہانی ہوتی ہے کیونکہ ان کا واسطہ ہر بار ڈاکوؤں کے الگ
گروپ سے پڑتا ہے- |
|
ٹوئٹر کے ایک صارف نے اس حوالے سے کراچی والوں سے اپنے
لٹنے کی داستان بیان کرنے کی درخواست کی جس میں انہیں ان ڈاکوؤں کی طرف سے
مہربانی اور انسانی ہمدردی کا سامنا کرنا پڑا- اس موقع پر لوگوں نے جو
داستانیں شئیر کیں وہ عجیب و غریب تھیں ایسی ہی کچھ کہانیاں آج ہم آپ کو
بتائيں گے- |
|
بائک لوٹنے کے بعد ڈاکو
گھر تک چھوڑ گیا |
اس صارف نے سب سے پہلے اپنی کہانی شئیر کی ہاکس بے کے
نام سے- اس صارف کا کہنا تھا کہ جب اس کی بائیک گن پوائنٹ پر اس سے لوٹ لی
گئی تو وہ ایک ایسی جگہ پر تھا جہاں پر پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہ تھی- اس
موقع پر ڈاکوؤں نے اس سے کمال مہربانی کرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ بائیک پر
بٹھایا اور اس کو اس کے گھر چھوڑا اور اس کے بعد بائک لے کر نو دو گیارہ ہو
گئے- |
|
|
پانچ ہزار دے دو اور
اپنا فون لے لو |
اس حوالے سے ایک اور صارف دانیال کاشف نے اپنا واقعہ
بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اے ٹی ایم سے پیسے نکلوا کر نکلا تو گن پوائنٹ
پر اس سے اس کا پرس اور موبائل فون چھین لیا گیا- اور جب اس نے ڈاکو سے
درخواست کی کہ اس کے فون میں کچھ چیزيں پرسنل ہیں جن کو وہ ڈیلیٹ کرنا چاہ
رہا ہے تو پہلے تو ڈاکو نے کہا جو کرنا ہے جلدی کر لو- اس کے بعد اس کا
کہنا تھا کہ اے ٹی ایم سے پانچ ہزار نکال کر دے دو تو اپنا فون واپس رکھ
سکتے ہو تاہم اس کے بعد سات ہزار دینے پر فون ان کو واپس مل گیا ۔ کیسے
کیسے مہربان چور کراچی کی سڑکوں پر گھومتے پھرتے ہیں- |
|
|
گولی مار کر حال احوال
پوچھنے والے لٹیرے |
چوری اور اسٹریٹ کرائمز کا نشانہ خواتین اس لیے زیادہ
بنتی ہیں کہ وہ کمزوری کے سبب ڈاکوؤں کا آسان ہدف ہوتی ہیں- اس کے علاوہ ہر
عورت کے پاس سے موبائل فون کے علاوہ کچھ نہ کچھ زيورات کی مد میں بھی مل
جاتا ہے- ایسی ہی ایک خاتون فرحین رضوی بھی تھیں جن سے جب ڈکیتی کی کوشش کی
تو چھینا چھپٹی کے دوران ڈاکوؤں سے گولی چل گئی جس سے وہ زخمی ہو گئيں-
ٹوئٹر پر اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن کے بعد ان کے
ایک کزن کو کسی نا معلوم نمبر سے ایک کال موصول ہوئی جس نے ان سے میری خیر
خیریت دریافت کی اور اس کے بعد یہ کہا کہ ہم ان کو گولی نہیں مارنا چاہتے
تھے مگر اچانک گولی چل گئی- |
|
|
ڈاکو دودھ والے کے بل کے پیسے واپس کر گئے
|
ایک اور صارف نے اپنے چچا کے دفتر میں ہونے والی ایک ڈکیتی کا احوال بیان
کیا جس میں ڈاکو سب لوٹ کر لے جانے لگے تو ان کے چچا نے درخواست کی کہ اگر
انہوں نے دودھ کے بل کی ادائیگی نہ کی تو ان کی بیوی ان سے سخت ناراض ہو
جائے گی-یہ سن کر ڈاکوؤں نے ان سے لوٹے ہوئے پیسوں میں سے دودھ کے بل کی
ادائیگی کے لیے ان کو گیارہ سو روپے لوٹا دیۓ اور خود اڑن چھو ہو گئے- |
|
|
ہم نے لوٹ لیا اب تم بھی لوٹ لو |
ٹوئٹر پر چلنے والے اس ٹرینڈ میں عشنا نامی صارفہ نے اپنے ایک انکل کا
واقعہ بیان کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے انکل کی بیٹی کی سالگرہ تھی
اور وہ کیک لینے جب بیکری پہنچے تو وہاں پہلے ہی ڈاکو موجود تھے جنہوں نے
انکل سے ان کا پرس اور موبائل چھین لیا- جب انکل نے ان سے درخواست کی کہ وہ
اپنی بیٹی کی سالگرہ کا کیک لینے بیکری آئے تھے- تو ڈاکوؤں نے ان سے کہا کہ
آپ جو بھی یہاں بیکری سے لے جانا چاہیں لے جا سکتے ہیں اور اس کے بدلے میں
انکل بیکری سے ایک کے بجائے پانچ کیک لے کر آ گئے- |
|
|
کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کی بہت ساری وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی
وجہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی بے روزگاری ہے جس کی وجہ سے ڈکیتیوں میں اضافہ
ہوا ہے- اگر ان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کر دیے جائیں تو امید کی
جا سکتی ہے کہ ایسے واقعات میں کمی لائی جاسکے- |