جمعیت اساتذ ہ پاکستان کے مرکزی صدر پروفیسر حافظ عتیق ﷲ عمر سے خصوصی انٹرویو

نئی نسل کا معمار استاد ہے اگر ہم استاد کو بہتر ماحول کے ساتھ ساتھ اس کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کریں گے تو وہ نئی نسل کو پروان چڑھانے میں ہمارا مدد گار ہو گا نئی نسل کو جتنی ضرورت اب ہے شاید اس سے پہلے نہ تھی اس ڈیجیٹل دور میں ہمیں اپنے بچوں کی تربیت دینی ماحول کے مطابق کرنی ہے جو کہ اس وقت مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے بحیثیت مسلمان ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو بس پشت ڈال دیا ہے ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کی تعلیم و تربیت پر پورا زور دیں تا کہ ہم اپنے معاشرے میں بہتری لا سکیں اسی سلسلے میں ہم نے جمعیت اساتذہ پاکستان کے صدر سے ایک انٹرویو کیا ہے جو آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔

ڈاکٹر تنویر:السلام علیکم پروفیسر صاحب اپنے متعلق کچھ بتائیں؟
پروفیسر عتیق:واعلیکم سلام آپ کی تشریف آوری کا بہت شکریہ میری پیدائش ضلع گوجرانوالہ کے ایک گاؤں سوہدرہ کی ہے لیکن میرا بچپن والد صاحب کی مصروفیت کی وجہ سے فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ میں گزرامیں نے اپنی ابتدائی تعلیم میٹرک تک گورنمنٹ ہائی سکول سے ہی حاصل کی ہے میں نے ایم سیاسیات کیا ہوا ہے۔

ڈاکٹر تنویر:آپ جمیعت اساتذہ پاکستان کے صدر ہیں اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
پروفیسر عتیق:بحثیت انسان اور مسلمان ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے معاملات کی بہتری کے ساتھ ساتھ جس معاشرے میں رہتے ہیں اس کی خیر خواہی میں بھی کردار ادا کریں کیونکہ میں بھی تعلیم کے شعبہ سے ہی وابسطہ ہوں اس لئے میں اساتذہ کے پلیٹ فارم پر شاید ایک اچھا کردار ادا کرنے کی کوشش کر سکتا ہوں ۔

ڈاکٹر تنویر:کیا یہ تنظیم آپ کی ہے؟
پروفیسر عتیق:جمعیت اساتذہ پاکستان میری ذاتی تنظیم نہیں ہے یہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کا ٹیچر زون ہے جس کے لئے جماعت کے امیر پروفیسر علامہ ساجد میر اور نائب امیر اور ذیلی تنظیمات کے نگران پروفیسر عبدالغفور راشد نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے یہ ذمہ داری سونپی ہے جس پر میں اﷲ تعالیٰ کے بعد اپنی جماعت کے اکابرین کا شکر گزار ہوں ۔

ڈاکٹر تنویر:استاد کیسے معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے؟
پروفیسر عتیق:ہم پوری ایمانداری سے سمجھتے ہیں کہ استاد معاشرے کی اصلاح میں سب سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے یقیناً یہ کام کسی جماعت کے پلیٹ فارم سے بآسانی کیا جا سکتا ہے جو ان کی نظم اور تربیت کے ساتھ آئیندہ نسل کی اصلاح اور فلاح کا فریضہ سر انجام دے یہی یس جماعت کے بنیادی مقاصد ہیں ۔

ڈاکٹر تنویر :پہلے بھی تو تنظیمیں اس کے لئے کام کر رہی ہیں دوسری تنظیموں سے آپ کی تنظیم کے کام کرنے میں کیا فرق ہے؟
پروفیسر عتیق:ہم سمجھتے ہیں کہ باقی اساتذہ تنظیمات بھی کام کر رہی ہیں اور بہت اچھا کردار ادا کر رہی ہیں لیکن ہم میں اور ان میں کچھ فرق ہے نمبر 1۔ہم حقوق کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے فرائض کی تنظیم ہے۔نمبر 2۔ہم صرف اساتذہ کے مسائل حل نہیں کرتے بلکہ ان کی تربیت بھی کرتے ہیں۔نمبر 3۔ہمارے ساتھ نہ صرف گورنمنٹ سیکٹر بلکہ پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے بھی اساتذہ کرام شامل ہیں۔کیونکہ جو ہمارا ایجنڈا ہے وہ ہر استاد محترم اچھے طریقے سے سر انجام سے سکتا ہے۔

ڈاکٹر تنویر:جمعیت اساتذہ کو بنانے میں آپ کو کن کن مشکلات کا سامنا رہا؟
پروفیسر عتیق:جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ یہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی ذیلی تنظیم ہے میں نے ذاتی طور پر نہیں بنائی ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ جب سے ہمیں یہ ذمہ داری ملی ہے سب اساتذہ کا ہماراے ساتھ بھر پور تعاون ہے یاد رکھیں جب بھی آپ ایک اچھا کام کرنے نکلتے ہیں تو مشکلات اس کا حصہ اور اس کی کامیابی کی گارنٹی ہوتی ہیں ہمارے ساتھ بھی ایسا معاملہ رہا ابتدائی طور پر اساتذہ کرام کو جماعت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تیاری اس جماعت کے اہداف و مقاصد سے آگاہی اور کبھی کبھی کسی نہ کسی سطح پر مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اوور آل الحمد اﷲ کوئی خاص پریشانی نہیں ہے ۔

ڈاکٹر تنویر:آپ کو کس کس تنظیم کا تعاون حاصل ہے؟
پروفیسر عتیق:ہماری بنیادی تنظیم مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی ذیلی تنظیمات اہل حدیث یوتھ فورس،اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن،جمعیت طلبہ اہل حدیث،اہل حدیث نعت کونسل،متحدہ حکماء محاذ،جمعیت القراء اہل حدیث میڈیا ایسوسی ایشن ،مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان خواتین ونگ اور جمعیت والا سلفیہ کا بہت بڑا تعاون ہے جس پر ہم ان سب کے شکر گذار ہیں ۔

ڈاکٹر تنویر:جمعیت اساتذہ پاکستان میں شمولیت کا طریقہ کار کیا ہے اور ان کی کیا ذمہ داری ہوتی ہے؟
پروفیسر عتیق:جمعیت اساتذہ پاکستان میں ہر وہ استاد محترم جو ہمارے نظریات سے مطابقت رکھتے ہیں شامل ہو سکتے ہیں بنیادی طور پر وہ ہمارے ممبر ہوں گے بعد ازاں ان کی دلچسپی اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں کوئی نہ کوئی تنظیمی ذمہ داری بھی سونپی جائے گی۔

ڈاکٹر تنویر:آپ ملک بھر میں خطابت ،لیکچر بھی دیتے ہیں کالم نگار بھی ہیں سیاست میں بھی آپ حصہ لیتے ہیں آخر آپ کیا کرنا چاہتے ہیں آ پ کے کیا مقاصد ہیں ؟
پروفیسر عتیق:بنیادی طور پر میرا شعبہ تعلیم ہے اور یہ جتنی باتیں بھی آپ نے کہی ہیں تقیباً ان کا تعلق تعلیم کے ساتھ ہے اصل تو معاشرے کی اصلاح اور فلاح میں کردار ادا کر کے اپنی نئی نسل کی راہنمائی اور پھر اپنی آخرت کی نجات ہے یقیناً یہ سارے کام الحمد اﷲ ان مقاصد کے حصول کے تحت کر رہا ہوں ۔

ڈاکٹر تنویر:آپ مذہبی راہنما بھی ہیں ایک سوال ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کسی کو اسلام قبول کرنے کے لئے کمیٹی میں پیش ہونا پڑے گا ایسا بل پاس کروانے کے لئے حکومت بارہا کوشش کر رہی ہے اس کے متعلق آپ کیا کہیں گے؟

پروفیسر عتیق:موجودہ حالات کے ضمن میں یہ آپ کا بہترین سوال ہے جس کا جواب جاننا یقیناً ہر پاکستانی شہری کا حق اور ضرورت ہے موجودہ حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر میدان میں بغیر کسی تیاری کے نکلتی ہے جس کی وجہ سے سب کی اور بہت ساری جگہوں پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ بھی ایک ایسی کوشش ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ غیر مسلمو ں کی ایک سازش ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ہم کسی اور طریقے سے تو اسلام کو پھیلنے سے روک نہیں سکتے لہذا وہ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی حرکتیں کرتے اور کرواتے رہتے ہیں میں پوری ایمانداری سے سمجھتا ہوں کہ ہمارے حکمران اور پارلیمنٹ کے تمام ممبران اچھے اور سچے مسلمان ہیں اور ایک مسلمانکسی کے مسلمانہونے میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا میں حکمران وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کے تمام مثبت اور منفی پہلوؤں کا جائزہ لے خدارا اپنے وقتی اور دنیاوی مفادات کے لئے اپنی آخرت کو تباہ نہ کریں ہم میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہی دیں گے ۔قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے اور سب سے بڑھ کر پارلیمنٹ کے ممبران سے ملاقاتوں کے ذریعے انہیں حقائق سے آ گاہ کرنے کی کوشش کریں گے انشا اﷲ العزیز

ڈاکٹر تنویر:پروفیسر صاحب آج کل کے نوجوان زیادہ تر ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں جس سے فحاشی پھیل رہی ہے اس پر آپ کیا کہیں گے؟
پروفیسر عتیق:دیکھیں دنیا میں دو طرح کے لوگ ہمیشہ بر سر پیکار رہے ہیں ایک اﷲ رب رحمان کی اور دوسری شیطان کی جیسے اﷲ مالک کائنات اپنے بندوں بندوں کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ نیکی کے راستے آسان کر رہا ہے ایسے ہی شیطان اپنی سازشوں اور چالوں کے ذریعے انسان کو گمراہ کرنے کی ہر وقت کوششوں میں مصروف رہتا ہے اور بلا شبہ اس کا سب سے بڑا ہتھیار فحاشی اور عریانی کا پھیلاؤ ہے یہ ہمارے معاشرے کے ذمہ داران ،والدین ،اساتذہ کرام اور خود نوجوانوں کو سمجھنا چاہیئے کہ ہم کسی کے ایجنڈے پر کار فرما ہیں صرف یہی ایک میڈیم نہیں بلکہ اور بھی بہت سارے ذرائع سے ہیں جو ہماری گمراہی کا باعث بن رہے ہیں عارضی دنیا کے لذت کی خاطر ان م یں کھو جانے کی بجائے اخروی زندگی کے کامیابی کے لئے ہر دم سوچنا چاہیئے اور اس قسم کے شیطانی ہتھکنڈوں سے خبر دار بھی رہنا چاہیئے۔

ڈاکٹر تنویر:پروفیسر صاحب آخر میں جمعیت اساتذہ پاکستان کے ملک بھر میں جو عہدیداران ہیں ان کے لئے آپ کا کیا پیغام ہے؟اوراساتذہ سے متعلق حکومت سے کیا کہیں گے؟
پروفیسر عتیق:میرا پیغام وہی ہے جو جمعیت پاکستان کا مشن ہے کہ آپ اپنی دنیاوی ذمہ داریوں کے ساتھ معاشرتی ،اخلاقی اور سب سے بڑھ کر دینی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا راستہ اختیار کریں تا کہ دنیا میں ہماری نسلیں سنور سکیں اور آخرت میں ہم اپنی نجات کا سامان بھی کر سکیں صرف اپنا سبق پڑھانے کے ساتھ ساتھ دو تین منٹ میں بچوں کی اخلاقیات کی بہتری اور تربیت کی بات بھی ضروری ہے حکومت اساتذہ، طلبہ کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے، کورونا وبا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند اور تعلیم کا بڑا نقصان ہوا ہے اس کے ازالے کی ضرورت ہے، حکومت تعلیم کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے مہنگائی کے تناسب میں اساتذہ سمیت دیگر سٹاف کی تنخواہوں میں اضافہ کرے۔

آپ ڈاکٹر صاحب یہاں تشریف لائے میں مارگلہ نیوز انٹرنیشنل کی پوری ٹیم اور ادارے کو نیک تمناؤں کا پیغام دیتا ہوں اور دعا گو ہوں۔شکریہ

 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1839885 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More