سیالکوٹ میں جو کچھ ہوا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ دین اسلام کے
ناموافق اور انسانیت کو شرما دینے والا واقعہ تھا۔ یقیناً یہ ایک بدترین
سانحہ تھا۔اسلام میں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کسی ایسے واقعے کی
قطعی گنجائش نہیں ہے۔اس واقعے کی باریک بینی سے تحقیق و تفتیش ہونی چاہیے
اور مجرموں کو سخت سزائیں ملنی چاہیئں۔
ہم مسلمان ہیں اور ایک آزاد مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہیں۔ہم
ایک ایسے مذہب کے پیروکار ہیں جس کا نام اسلام ہے ،اسلام کی معنی سلامتی کی
ہیں ۔ اسلام اللہ اور رسول کی اطاعت کا نام ہے۔اللہ تعالی کا ایک بہت ہی
بابرکت اسم رب العالمین ہے تو ہمارے نبی کا اسم مبارک رحمتہ اللعالمین ہے۔
شاید جب تک ہم اللہ اور اس کے حبیب کے ان دو اسمائے گرامی کو یاد رکھیں گے
ہم بہت سے مسائل میں الجھنے سے محفوظ رہیں گے۔کیوں کہ یہ صرف اسماء نہیں
بلکہ ایک سبق ہیں۔جب تک یہ اسمائے ہمارے زیز نگاہ و فکر رہیں گے ہم تکبر و
غرور میں مبتلا نہیں ہوں گے۔
ہم یہ سمجھنا اور قبول کرنا ہوگا کہ اللہ تعالی رب العالمین ہے یعنی وہ
پوری دنیا کا رب ہے،خالق اور مالک ہے،پوری دنیا کو اسی نے پیدا کیا،تمام
انسانوں کو اسی نے پیدا کیا پھر چاہے کوئی مسلم ہے یا غیرمسلم۔ وہی سب کو
کھلاتا اور پلاتا ہے۔ غیر مسلموں کا اور مسلمانوں کا رب ایک ہی ہے اور جو
مسلمانوں کا رب ہے وہی غیر مسلموں کا رب بھی ہے۔ وہ صرف مسلمانوں کا نہیں
بلکہ غیر مسلموں کا بھی خالق و مالک وہی ہے۔ جس طرح مسلمان اس کے بندے ہیں
اسی طرح غیر مسلم بھی اسی کے بندے ہیں۔
ہمیں یہ سمجھنا اور قبول کرنا ہوگا کہ رحمتہ اللعالمین ہمارے ہی نبی کا ایک
لقب ہے۔ یہ ہمارے نبی کا صرف لقب نہیں بلکہ صفت ہے۔اسی صفت کے باطن میں
حضورﷺ کی مکمل سیرت ہے۔ حضورﷺ سب کے نبی ہیں ۔وہ جس طرح مسلمانوں کے نبی
ہیں اسی طرح غیر مسلموں کے بھی نبی ہیں۔وہ جس طرح عربوں کے نبی ہیں اسی طرح
عجم کے نبی ہیں،وہ کالوں اور گوروں سب کے نبی ہیں ۔ وہ اس کے بھی نبی ہیں
انہیں مانتا ہے وہ اس کے بھی نبی ہیں جو ان سے انجان ہے جو ان سے ناواقف ہے۔
جو اس عظیم ذات کو ماننے والے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ان کی بتائی ہوئی راہ
پر آجائیں اور اپنے عمل سے بتائیں کہ ہاں ہم اس پیغمبر کر ماننے والے ہیں
جو رحمتہ اللعالمین ہے۔
اگر ہم حقیقی معنوں میں اللہ تعالی کو میں رب العالمین اور ہمارے نبی حضرت
محمد ﷺ کو رحمتہ اللعالمین تسلیم کرلیں تو شاید سیالکوٹ سانحہ جیسے دردناک
سانحے مستقبل میں رونما نہ ہوں۔
|