انسانیت کی تذلیل

بحیثیت مسلمان ہمارا کردار معاشرے میں تنزلی کا شکار ہے ہماری انفرادی سوچ ،رویہ اور کردار ایسا بنتا جا رہا ہے کہ ہم انسان کہلانے کا قابل نہیں رہے بے حسی کی پھر ایک بار سر عام بازار میں نیلامی کی گئی ہمارے سر پھر ایک بار شرم سے جھک گئے معمول کے مطابق جو ہو رہا ہے یہ فیصل آباد کا واقعہ بھی چند دن چلے گا اور لوگ بھول جائینگے جیسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے ہمارے درمیان واقعات ہوتے رہتے ہیں اور چند دن زبان عام پر رہنے کے بعد ہم بھولنا شروع ہو جاتے ہیں ہم بھول اس لیے جاتے ہیں کہ ہر شخص کو پتا ہے کہ قانون حرکت میں آئے گا گرفتاریاں ہونگی لوگ پکڑے جائینگے اور پھر لے دے کر یا چند ماہ کی سزا ہو گئی اور پکڑے گئے افراد پھر سے آزاد ہو جائیں گے اور آئے روز پھر ایسے ہی واقعات ہوتے رہے گے اور یہ تب تک ایسا ہوتا رہے گا جب تک ایسا کرنے والوں کو سرعام اعلانات کرکے عام عوام کے سامنے سزا نہیں دی جائے گی جب عوام کے سامنے سزا دی جائے گی تب ہی لوگ سبق حاصل کرئینگے اور ایسا کرنے کے بارے ایک بار نہیں ہزار بار سوچیں گے۔ عورت کی عزت کو کب سمجھے گے۔آج ہم عورت کے جسم سے پیدا ہو کر عورت کی ہی عزت کو پامال کر رہے ہیں افسوس ہے ایسے افراد پر جو عورت کی عزت کو پامال ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جتنا غلطی کرنے والی کی سزا ہے اتنی ہی دیکھ کر خاموشی اختیار کرنے والے کی بھی ہوتی ہے ہمارا معاشرہ بھی اسی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے کہ ہم غلط کو غلط نہیں کہتے ہم دوسروں کی غلطی دیکھ کر بھی خاموش رہتے ہیں آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا کب ہمیں سمجھ آئے گی

ایسا ہی ایک واقعہ دو روز قبل پیش آیا جس نے ہمارے سر شرم سے جھک دئیے ہیں۔فیصل آباد میں چوری کا دلخراش واقعہ پیش آیا جس میں چار خواتین شامل تھی بھرے بازار میں ان خواتین کو پکڑ کر پہلے تشدد کیا گیا اور بعد میں ان خواتین کے کپڑے اتار کر ان کو برہنہ کیا گیا لوگ ان خواتین کی تصویریں اور ویڈیوز بناتے رہے بھرے بازار میں ایک بھی مسلمان نظر نہیں آیا جو ان خواتین کو تشدد سے بچاتا اور ان کے برہنہ جسموں پر چادر ڈالتا کیا ہم مسلمان اتنے ہی بے حس ہو چکے ہیں ہم بس تماشا ہی دیکھ سکتے ہیں عورت کے تقدس پامال ہی ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں ہمیں ان تقدس ہونے والی خواتین کی عزت کا بھی خیال نہیں چاہیے تو یہ تھا کہ جن عورتوں نے چوری کی ہے ان کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرتے اور قانون کے مطابق ان کو سزا دلواتے مگر افسوس کہ کسی نے بھی ایسا نہیں سوچا۔ جس طرح چوری کرنے والی خواتین کو برہنہ کیا گیا ہے ان خواتین کی عزت نیلام کی گئی ہے کیا اب قانون یا کوئی بھی حکومتی ادارہ ان خواتین کو انصاف فراہم کر سکے گا ان خواتین کی عزت جو بھرے باراز میں نیلام کی گئی ہے اور جو تصویریں اور ویڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر وائرل کی گئی ہے اس کا ازالہ ہو سکے گا۔ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا ہمارے حکمران کب تک خاموشی اختیار کرتی رہے گی اور ایسے واقعات ہوتے رہے گے کبھی کسی نے سوچا ہے کہ ہم مسلمان ہے اور ایک دن مرنا بھی ہے اور مرنے کے بعد ہم نے زندگی میں کیا کیا کیا ہے ہم نے زندگی میں جو بھی کیا ہے اس کا حساب ہم نے روز قیامت دینا ہے کیا ہم مسلمان روز قیامت اﷲ تعالٰی اور پیارے نبی کریم کا سامنے کر پائینگے اگر ہم اسی طرح انسانیت کی تذلیل کرتے رہے تو پھر دنیا اورآخرت میں ہماری تذلیل اور رسوائی ہمارا مقدر بن جائے گی
 

Zakeer Ahmed Bhatti
About the Author: Zakeer Ahmed Bhatti Read More Articles by Zakeer Ahmed Bhatti: 23 Articles with 15444 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.