عزیز دوستوں آج سے تقریبا ایک سال قبل میں نے اسی موضوع
پر ایک تحریر لکھی تھی لیکن ابھی کچھ دن قبل ایک مقامی سیاسی مسلہ پر میں
نے ٹوئیٹ کیا تو اس پر میرے پھپھی زاد بھائی نے مجھ سے اختلاف کیا بات صرف
اختلاف تک ہی ہوتی تو کیا بات تھی کیوں کہ کسی بات پر اختلاف کا ہو جانا
ایک پڑھے لکھے معاشرہ کی نشانی ہوتا ہے لیکن آپ جناب نے نا صرف مجھ سے اس
مسلہ پر اختلاف فرمایا بلکہ چند تنقیدی جملے بھی مجھ ناچیز کے بارے میں
ارشاد فرما کر میرے قد میں اضافی کرنے کی کوشش کی اور اپنے بڑے پن کا
مظاہرہ فرمایا تو میں نے سوچا کیوں نا ایک تحریر اس تنقید پر لکھی جائے
گرامی قدر حضرات ہم جس معاشرہ کا حصہ ہیں یہاں پر اکثر و بیشتر تنقید برائے
تنقید پائی جاتی ہے اور الحمدللہ ہم سب کے سب ہی عقلمند ہیں ہم کسی بات کو
سن کر اس کی گہرائی میں جانے کی بجائے اس کو تنقید کا نشانہ بنا دیتے ہیں
ہم اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ کسی سے اختلاف کریں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں
کہ آپ بلکل ہی ٹھیک ہیں اور دوسرا بلکل ہی غلط اختلاف کریں لیکن اپنی بھڑاس
نہ نکالیں لیکن کیا کریں ہمارے ہا ذہانت کا پیمانہ ہی تنقید کو تصور کیا
جاتا ہے ہو سکتا ہے میں بھی اس وقت تنقید کر رہا ہو لیکن میری تنقید ،
تنقید برائے اصلاح ہے اور مقصد بات کو سمجھانا ہے اگر ہم کوئی کام کر رہے
ہو اور ہم سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کوئی غلطی ہو جائے اور ہمارے
چاہنے والے یا ہمارے بڑے اس غلطی کو دیکھ کر ہمیں ٹوک دیں تو یہ بھی تنقید
کی ایک قسم ہے جس تنقید برائے اصلاح کہلاتی ہے اس تنقید سے ہم اپنی اصلاح
کر کے اپنے اندر بہتری لا سکتے ہیں ایسی تنقید بہت اچھی ہوتی ہے اور اس سے
ہمیں فائدہ حاصل کرنا چاہیے اور اگر ہم اس کو سنجیدہ نہیں لیتے تو ہم اپنی
اصلاح کے سو میں سے ننانوے دروازے بند کر دیتے ہیں اپنی اور دوسروں کی
اصلاح کی اصلاح کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے اب آتے ہیں ایک اور تنقید کی
قسم پر جب کوئی شخص کسی کے اوصاف کے لحاظ سے مقابلہ نہ کر سکیں تو اس پر بے
جا تنقید کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اس کو نیچا دیکھانے کی کوشش کرنے لگ
جاتے ہیں اس میں یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مقام یا مرتبے کے لائق
نہ ہو اور اس کا پسندیدہ مقام و مرتبہ کسی اور کو مل جائے تو وہ اس سے بے
جا نفرت کرنا شروع کر دیتا ہے وہ اپنے سامنے والے پر ایسی تنقید کرتا ہے جو
بلکل ہی بے تکی ہوتی ہے اس تنقید کو تنقید برائے تنقید کہا جاتا ہے اور اسی
تنقید کی وجہ سے لڑائی ، جھگڑے اور رشتوں کی خرابی پیداہ ہوتی ہے ہمیں
چاہیے کے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اگر کسی کے ساتھ کسی موضوع پر اختلاف ہو
بھی جائے تو پھر بھی تمیز اور معاشرتی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئی
تنقید برائے اصلاح کرنی چائیے نہ کے اگلے کی ذات پر کیچر اچھالنا شروع کر
دیں امید ہے آج کی اس تحریر سے آپ فائدہ حاصل کر سکیں گے اللہ پاک ہماری
نیتوں کو پاکیزگی عطاء فرمائے آمین
|