چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس 2021
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
|
تحریر و تحقیق: ذوالفقار علی بخاری
برقی پتہ:[email protected]
دسمبر کا موسم اکثر انسان کو مہبوت کر دیتا ہے لیکن اس بار اس کے تیور کچھ اور ہی دکھائی دے رہے تھے کہ جونہی چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس2021 کا اعلان ہوا اس کے مزاج برہم ہوگئے اور ابر نے عین26دسمبرکو برسنا شروع کر دیا تھا لیکن اہل قلم بڑے دل کے ساتھ اس تقریب کے لئے الحمرہال، لاہور میں موجود تھے کہ اس کا براہ راست تعلق ہی ادیبوں کی پذیرائی جہاں تھا، وہیں بچوں کے حقوق کے تحفظ اورامن کے فروغ میں اہل قلم کے کردار پر بھی بات ہونی تھی جو اس خاص تقریب کا وہ موضوع تھا جس پر مدعو کیے گئے نامور ادبی و سماجی شخصیات کو اظہار خیال کرنا تھا۔
میرے اولین ادبی دنیا کے استاد، اکادمی ادبیات اطفال کے چیئر مین ا ور مدیر ماہنامہ ”پھول“ محترم محمد شعیب مرزا نے جس طرح سے ادیبوں کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ مسلسل چھے سالوں سے جاری رکھا ہوا ہے وہ اپنی جگہ بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ اس طرح کا اقدام کوئی بھی حکومت آج تک نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے جس طرح سے ادب اطفال ادیبوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے عمدہ تجاویز معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاورصاحب کے روبرو رکھی ہیں وہ بہت کچھ بدل سکتا ہے اگر اُن پر عمل درآمدکو یقینی بنایا جاتا ہے۔
جناب حسان خاور ازخود مطالعے کی طاقت سے بخوبی واقف ہیں اس وجہ سے اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ادب اطفال ادیبوں کا مقدمہ بھرپور انداز میں وزیر اعلیٰ پنجاب جناب عثمان بزدار صاحب کے سامنے پیش کریں گے تاکہ برسوں سے نظر انداز کیے جانے والے ادب اطفال ادیبوں کے نہ صرف معاشی حالات بدل سکیں بلکہ صوبے بھر میں مطالعے کو فروغ مل سکے۔حسان خاور صاحب نے اہل قلم کو ان کی مخفی قوتوں کے حوالے سے خوب مثالوں سے واضح کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک بہترین ترجمان ہونے کے ساتھ ساتھ ادب دوستی میں بھی کسی سے کم نہیں ہیں اوردل چسپ بات یہ ہے کہ بہترین انداز میں بات کو کہنے کا فن بھی جانتے ہیں۔ راقم السطور کو قوی یقین ہو چکا ہے کہ انہوں نے ادب اطفال ادیبوں کی ترجمانی وزیر اعلی پنجاب کے سامنے کر دی تو پھر نہ صرف ادیبوں کی کتب کی اشاعت وفروخت کا سلسلہ شروع ہو سکے گا بلکہ حکومتی سطح پر ان کو سراہنے کے لئے انعامات بھی دیے جائیں گے جس میں میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ ادب اطفال ادیبوں کو اُن کا جائز حق دیا جا سکے۔
چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس2021 کا انعقاد بے حد متاثر کن رہاہے کم سے کم مجھے ذاتی طور پرمعززمہمانوں حسان خاور، بشریٰ رحمن، ڈاکٹر فضیلت بانو، تسنیم جعفری، مسرت کلانچوی، حفیظ طاہر، سید احمد ندیم قادری،ڈاکٹر عمران مرتضی،ڈی جی لوکل گورنمنٹ پنجاب کوثر خان،چایلڈپروٹیکیشن آفیسر پنجاب اضلان بٹ اورتقریب کے روح رواں محمد شعیب مرزا کی جانب سے کہی جانے والی باتوں اورتجاویز نے بہت حیرت زدہ کیا ہے کہ انہوں نے آج کے دور میں نہ صرف ادیبوں کے حقوق اورفرائض پر بات کی بلکہ بچوں کی تربیت کن امور پر کرنی چاہیے کو اپنے تجربات کی روشنی میں بیان کیا۔بچوں کی پیدائش کے اندراج کے حوالے سے بھی محکمہ بلدیات پنجاب کے عہدیدران نے گراں قدر معلومات فراہم کیں اورقلم کاروں سے درخواست کی کہ وہ بچوں کی پیدائش کے اندرا ج کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ بچوں کو ان کے حقوق مل سکیں۔
”حکومت پنجاب ادیبوں کو ان کا جائز مقام دے گی اور آرٹسٹ سپورٹ فنڈ میں بچوں کے ادیبوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ کیونکہ بچوں کے ادیب نئی نسل کی کردار سازی کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں“۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے لاہور آرٹس کونسل‘ اکادمی ادبیات اطفال‘ یونیسف‘ محکمہ بلدیات پنجاب اور پنجاب آرٹس کونسل کے اشتراک سے الحمراء(لاہور) میں منعقدہ چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے ادیبوں سے کرکے راقم السطور کے دل کو جیت لیا۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ”حکومت بچوں کی فلاح و بہبود کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔ بہت جلد بچوں کے ادیبوں کے وفد کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا“۔
ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نوائے وقت کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے کہا کہ”موجودہ حالات میں والدین اور اساتذہ کو بچوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ بچوں کے ادیب نہایت اہم فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ادب کے ذریعے بہت مثبت تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں“۔
نامور ادیبہ بشری ٰ رحمان صاحبہ اورڈاکٹرفضیلت بانو، سید احمد ندیم قادری نے مطالعے کے فروغ اورکتب بینی پر بچوں کی توجہ مرکوز کروانے کے حوالے سے جو باتیں کہیں اگراُن پر قلم کاروں نے تحریروں کے ذریعے شعور بیداری کی مہم چلائی تو یقینی طور پر واضح تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
مدیر ماہ نامہ ”پھول“ اور اکادمی ادبیات اطفال کے چیئرمین محمد شعیب مرزا نے کہا کہ”اس سرد موسم میں آزاد کشمیر‘ بلوچستان اور ملک بھر سے ادیبوں کی اس کانفرنس میں شرکت ان کے جذبے کی مثال ہے۔حکومت کو چاہئے کہ دیگر شعبوں کی طرح بچوں کے ادب پر بھی سول ایوارڈ دیئے جائیں“۔اس تقریب میں محترمہ بشریٰ رحمن‘ کوثر خان‘ اضلان بٹ‘ ڈاکٹر عمران مرتضیٰ‘ حفیظ طاہر‘ پروفیسر مسرت کلانچوی‘ محمد امجد حسین‘ ڈاکٹر فضیلت بانو‘ وسیم عالم‘ تسنیم جعفری‘ شہزاد اے حمید‘ سجاد منیر اور دیگر ادبی و سماجی شخصیات نے بھی خطاب کیا تھا۔
چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس 2021میں راقم السطور کی کئی قلم کاروں سے ملاقات یاد گارہوچکی ہے اورنئے لکھاریوں خاص طور پر فاکہہ قمر صاحبہ، ہمامختاراحمدکے پْرجوش لہجوں نے یہ تسلیم کرنے پر مجبورکردیا ہے کہ اگر ادیبوں کو یونہی اس اہل قلم کانفرنس سے مزید حوصلہ افزائی اورپذیرائی ملتی رہی تو ادب اطفال کو مزید عروج حاصل ہوگا۔اپنے اولین ادبی دنیا کے استاد جناب محمد شعیب مرزاصاحب سے ملنا اوران کو”آپ بیتیاں“ کتاب کا تحفہ دینا یادگار لمحہ ہے، وہیں ادب اطفال کے معمار جناب نذیر انبالوی صاحب کی پُرمغز گفتگوسننا ایک انمول تحفہ ہے۔ قابل احترام نذیر انبالوی صاحب کی باتوں نے دل موہ لیا اورجناب محمد نوید مرزا صاحب کا پذیرائی کرنا بہت انمول ہے۔
بہرحال، چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس2021 میں شرکت راقم السطور کے لئے یوں دل چسپ تھی کہ 2020میں ہونے والی پانچویں عالمی اہل قلم کانفرنس کے موقع پر بہت کم ادبی دنیا کے افراد نام سے شناسائی رکھتے تھے لیکن محض ایک سال کے عرصے میں اب کی بار کوئی ایسا ادیب نہیں تھا جو ناواقفیت کا اظہار کرتا اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ راقم السطور نے اپنی انفرادیت کااظہار مختلف انداز میں پیش کر دیا تھا بلکہ نوجوان قلم کاروں کی بھرپور انداز میں حوصلہ افزائی بھی کی تھی جس کی وجہ سے شناسائی زیادہ ہو چکی تھی۔اسی وجہ سے راقم السطور کو دل چسپ انداز میں بہت کچھ سننے کو ملا: ارے آپ ہیں ذوالفقار بخاری؟ آپ کا بہت چرچا سنا ہے؟ آپ ماشااللہ اچھا کام کر رہے ہیں؟ آپ کالم نویس ہیں بہت اچھا لکھتے ہیں؟ آپ استاد ہیں واقعی استاد ہیں؟ آپ کے شاگرد بھی ہیں؟
چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس 2021میں یہ سب وہ سنے گئے الفاظ ہیں جنہوں نے جہاں حوصلہ بلند کیا ہے وہیں بہت کچھ سمجھایا بھی ہے کہ ادیب واقعی بہت بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں اگر وہ بچوں کی کردار سازی ایسی کریں کہ معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔میرے خیال میں محمد شعیب مرزاصاحب کی جانب سے شروع کیے جانے والے اس منفرد سلسلے سے جتنا فائدہ آج ادب اطفال کے لئے نئے لکھنے والوں کو ہو رہا ہے اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کی بدولت ملنے والی حوصلہ افزائی قلم سے رشتہ مسلسل قائم رکھنے پر مائل کررہا ہے جو کہ بہت بڑی کامیابی کہی جاسکتی ہے، اس حوالے سے راقم السطور کی ذات کو بطورمثال دیکھا جا سکتا ہے یہ خوش فہمی سے زیادہ حوصلہ افزائی کا ثمر ہے کہ اس طرح سے کئی نئے لکھنے والے اُبھر کر سامنے آرہے ہیں جس کی ماضی میں کوئی مثال دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔
اپنے بہترین ادبی دنیا کے دوست ملک محمد احسن، محمد شاہد اقبال، محمد فرحان اشرف، ڈاکٹرطارق ریاض،غلام زادہ نعمان صابری،محمد توصیف ملک، حسن اختر، تسنیم جعفری صاحبہ، شمیم عارف صاحبہ، عطرت بتول صاحبہ، غلام زہراصاحبہ، توقیرکھرل،فلک زاہد صاحبہ،محمد برہان الحق اورامان اللہ نیر شوکت صاحب سے ملنا خوشگوار تجربہ رہا ہے۔ ڈاکٹر طارق ریاض صاحب کا نام بہت بار سنا لیکن پہلی بار ملنا ایسا ہوا کہ گرویدا ہو گیا ہوں کہ انہوں نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ حقیقی ادیب کیسا ہوتا ہے ان کی خدمت میں اپنی آپ بیتی کا رسالہ بطورتحفہ پیش کیا۔ ڈاکٹرصاحب کے چہرے کی مسکراہٹ بے حد پسندیدہ رہی ہے۔بشریٰ رحمن صاحبہ سے ایوارڈ وصول کرناراقم السطور کے لئے باعث مسرت تھا کہ مسلسل دوسرے سال ادب اطفال ایوارڈ حاصل کیا ہے۔
جناب محمد شعیب مرزاصاحب نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیاہے کہ اگرہمت کے ساتھ کوئی کام کرنے کا سوچ لیا جائے تو پھر کوئی رکاوٹ آپ کو اچھے کام کرنے سے نہیں روک سکتی ہے۔اس حوالے سے ان کے ساتھیوں کا خصوصی تعاون بھی اس تقریب کوکامیابی سے ہمکنار کر گیا ہے۔نذیر انبالوی، فلک زاہد، حسن اختر، ڈاکٹر فوزیہ سعید، تسنیم جعفری صاحبہ، فاکہہ قمر اورابھرتی ہوئی نوجوان لکھاری ہما مختار احمد کے نام ضرور لینا چاہوں گاکہ ان کو ایوارڈ حاصل کرتے دیکھنا پُر مسرت لمحات تھے۔ ادب اطفال ایوارڈ، تسنیم جعفری ایوارڈ اورڈاکٹر عبدالقدیر خان ایوارڈ اس تقریب میں خوش نصیب قلم کاروں اورشعراء کو سماجی و ادبی خدمات پر دیا گیا جو مزید بہترین کارکردگی دکھانے پر مائل کرے گا۔
اس محفل میں شرکا کی تواضع بھی بھرپور انداز میں کی گئی تھی،اُن کو جہاں قلم کاروں سے ملاقات کا موقعہ ملا وہیں مدیران اور نامورشخصیات سے بھی ملے ہیں اوربہت کچھ سیکھا ہے۔تقریب کے اختتام پر سب مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا جس کے بعد سب شرکاء ایک حسین یاد کے ساتھ واپس روانہ ہو گئے اوریوں چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس2021ایک خوبصورت یاد کی مانند ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوگئی۔ |