تحریر۔۔۔ حافظ محمد تنویر
خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کی بات لفظ اور حرکت و عبادت سے خالق کائنات
راضی ہو جاتا ہے اور پھر اس کے دل کو اپنی محبت سے بھر دیتا ہے جب کسی
انسان کے دل میں خدا کی محبت کا پھول کھلتا ہے تو کائنات میں بکھرے ہوئے
خدا کے مناظر میں صرف اور صرف مالک کائنات ہی نظر آتا ہے بلاشبہ کائنات میں
ہر طرف حسن بکھرا پڑا ہے یہ مسکراتے پھول اور پہاڑوں سے پھوٹتے چشمے اور
پہاڑوں سے گرتی ہوئی آبشاریں یہ درخت یہ باغات بارش اور بادل ہر طرف جلوے
ہی جلوے ہیں قدرت کے قوس قزح کے رنگ کہکشاں کی روشنی آسمان چاند ستارے ہر
ہر منظر میں خدا کی موجودگی کی گواہی ہے ظاہری حسن کے ساتھ ساتھ ان میں بلا
کی لطافت پائی جاتی ہے انسانی دماغ کروڑوں اعصابی خلیوں اور جوہر کا مرکب
ہے جو انسان کے لئے خدائے واحد کی بہت بڑی نشانی ہے تخلیقات کے ساتھ ساتھ
ایسی باریک مکھی بھی نظر آتی ہیں جو اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ ان کے سر اور
پاؤں نظر نہیں آتے لیکن وہ اپنی ذات میں مکمل ہوتی ہیں اس خالق عظیم کی
عظمت ملاقات ہو کے اس نے ان کی باریک ٹانگیں اورپر بنانے کے لئے کون سا
طریقہ یا آلات استعمال کیے ہیں اگر انسان اپنے جسم پر غور کر لے تو خدا کے
آگے سجدہ ریز ہو جائے جب ہم قدم اٹھاتے ہیں تو ایک ٹانگ جسم کو سہارا دیتی
ہے اور دوسری آگے بڑھتی ہے انسانی جسم خدائے واحد نے ایسا بنایا ہے کہ وہ
اپنی دیکھ بھال خود کرتا ہے لیکن انسان کی بنائی ہوئی چیز کی دیکھ بھال
انسان کو خود کرنی پڑتی ہے جب ہم جاندار کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں بہت
زیادہ حیرت انگیز منظر اور پلان نظر آتا ہے مثلا ایک لیور دوسرا سر کو
جھکانے کے لیے اٹھانے کے لئے اور ہمارے جسم کو ہر جگہ سے مضبوط طور پر جکڑ
رکھا ہے بدن میں باریک نالیوں کا جال بچھا ہوا ہے یہ اتنا بڑا نظام چل رہا
ہے کسی خالق کے بغیر ہی تخلیق پا گئے ہیں نہیں تو ایک درخت کو ہی دیکھ لیں
اس میں پتے شاخیں ہیں جو میں پہلے برا آتا ہے پھر اس سے مختلف مراحل سے گزر
کر مختلف قسم کے پھل تیار ہو جاتے ہیں ان قدرتی مشینوں کی خاموشی اس خالق
عظیم یہ بے پناہ علم کا ثبوت ہے ہے کسی میں اتنی ہمت اور علم کے وہ ان
درختوں اور پودوں کی گنتی کر سکے یہ بات طے شدہ ہے کہ جو کائنات کا نظام
باقاعدگی سے چل رہا ہے اس میں کسی قسم کی کوئی خرابی یا خامی نہیں آتی تو
اس کو کون چلا رہا ہے ہاں حجاب کے پیچھے کون ہے اس نے ساری کائنات کو تھام
رکھا ہے وہ کون ہے بس ایک ہی خیال آتا ہے انسانی دماغ میں کہ خدائے واحد ہے
جو اس کائنات کو چلا رہا ہے وہی وحدہ لا شریک ہے اور اس کائنات کا اکیلا
مالک و خالق وارث ہیں۔ |