شہر قائد کی اہم اور مصروف ترین شارع فیصل پر واقع
اک بلند بالا عمارت نسلہ ٹاور کو تاریخ میں انہدام کے حوالے سے ہی زیادہ
یاد رکھا جائیگا،گوکہ اس طرز کی اور اس سے بڑی و اونچی عمارتیں کراچی میں
اور بھی ہیں تاہم اسے عدلیہ کے حکم پر منہدم کیا جارہا ہے اور جلد ہی اسے
مکمل طور پر منہدم کر دیا جائیگا، یقینا یہ تفصیل توجہ طلب کے ساتھ تکلیف
دہ بھی ہے کہ اک ایسی عمارت جس میں چالیس سے زائد خاندان آباد تھے ، چار
منزلوں پر مشتمل اک وسیع و عریض پارکنگ کی جگہ بھی تھی ، کیونکر اسے عدلیہ
نے منہدم کرنے کا حکم دیا ؟
گذشتہ برس کے ماہ نومبر اور اس سے قبل بھی اس عمارت کے انہدام کو روکنے
کیلئے اس ٹاور کے مکینوں سمیت بلڈرز و سیاسی سماجی تنظیموں نے بھرپور
احتجاج کیا جسے ذرائع ابلاغ نے بھرپور انداز میں نشر کیا، تاہم عدالتی حکم
پر اس عمارت کا انہدام شروع کیا گیا جو کہ تاحال کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
مکینوں و دیگر سیاسی سماجی تنظیموں کے تاحال اس حوالے سے اب کوئی خبر ذرائع
ابلاغ پرنہیں ہوتی ، ذرائع ابلاغ و سوشل میڈیا پر اب نسلہ ٹاور کی خبروں کا
نہ ہونا قابل توجہ ہے۔
ملک کی تاریخ میں رونما ہونے والے اس منفرد اقدام کا مشاہدے کے ساتھ جائزہ
لینے کیلئے کئی دورے کئے اور بالائی منزل پر مزدوروں سمیت دیگر مشینوں کو
تیزی کے ساتھ کام کرتے دیکھنے کے بعد احساس ہوا کہ اس عمارت کا انہدام
ہمارے ملک کی تاریخ میں اک تاریخ ساز باب بننے جارہا ہے اور اس انہدام میں
حصہ لینے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں ، انجینئرز ، ٹینڈر
لینے والے ذمہ داران اور سینکڑوں ہنرمند محنت کش اک تاریخ رقم کر رہے ہیں،
شب و روز کام کرنے والے موسم کی ٹھنڈک سمیت ہر طرح کے خطرات کو بالائے طاق
رکھتے ہوئے کامیابی کے ساتھ نسلہ ٹاور کے عدالتی حکم کی تکمیل میں مصروف
عمل ہیں۔ عمارت کے اطراف میں دفعہ ایک سو چوالیس کے انعقاد کے باوجود بھی
منتظمین تمام تر احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کئے جارہے ہیں۔
بالائی منزل پر مشقت کرنے والوں سے کام کی نوعیت ، خطرات و موسمی صورتحال
پر تفصیلی گفتگو کی گئی، کسی بھی محنت کش نے یہ نہیں کہا کہ انہیں اونچی
عمارت پر کام کرتے ہوئے خوف محسوس ہورہاہے، سبھی کے یہ جذبات تھے کہ عمارت
کو توڑنے کیلئے وہ نہایت احتیاط کے ساتھ تمام تر حفاظتی اقدامات کواختیار
کرتے ہوئے کام کررہے ہیں، انہی محنت کشوں کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ
روزانہ کام کا آغاز کرنے سے قبل اﷲ کے کلام کو پڑھتے ہیں ، اس کے بعد کام
کرنے کیلئے ہدایات دی جاتی ہیں اورپھر کام کا آغاز ہوتا ہے ، محنت کشوں کے
لئے پینے کا پانی، انکے کھانے اور چائے کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے، ایک
سپروائزر کا کہنا تھاکہ بالائی منزلوں سے ملبہ نہایت ہی احتیاط کے ساتھ
نیچے گرایاجاتا ہے۔ بالائی منزلوں میں عمارت کے انہدامی کاروائیوں میں وہ
ہر طرح سے اپنی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کا کرتے ہیں، اک محنت کش نے
اس حوالے سے بتایا کہ ہر مزدور کے پاس سر پر رکھنے کیلئے ہیلمٹ، ہاتھوں
کیلئے دستانے ، موزے و بوٹ کے ساتھ جیکٹ لازمی ہوتی ہے ، ان کے سپروائزر
سردراز خان کا کہنا تھا کہ جو محنت کش ٹاور کے کونوں میں کام کرتے ہیں ان
کی کمر کے ساتھ ایک راڈ لازمی باندھی جاتی ہے جو کہ ایک جانب اس کی کمر اور
دوسری جانب عمارت کے اندر کی سلاخوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ پیوست کی جاتی
ہے۔
نسلہ ٹاور کے چھت پر تیرہ ٹن مشین کو پہنچانے کے بعد کام کا آغاز کیا گیا ،
تیرہ ٹن ہیمر کو کرینوں کے ذریعے نسلہ ٹاور کی چھت پر پہنچایاگیا جو کہ
اپنی نوعیت کاناقابل یقین منظر تھا ۔ اس تاریخ ساز منظر کو شہر قائد کے
ہزاروں شہریوں نے دیکھا اور اس کاروائی کے دوران تمام تر حفاطتی اقدامات کو
مدنظر رکھتے ہوئے یہ کاروائی کی گئی، بعدازاں ہیمر سے منظم منصوبہ بندی کے
ذریعے کام کا آغاز کیا گیا ، انجینئرزو دیگر نے تمام تر احتیاط کو مدنظر
رکھتے ہوئے کام کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ قابل تعریف بات یہ
ہے کہ اب تلک کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، سردی اور بارشوں کے
دوران بھی عملہ اپنے کام کو جاری رکھے رہا۔
عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہدام کا کام تیزی سے جاری ہے اور
اس وقت نسلہ ٹاورکے دس سے زائد منزلوں کو منہدم کیا جاچکا ہے، بالائی
منزلوں پر ایک اور ہیمر مشین کو پہنچایا گیا اور اس طرح دو اطراف سے ان
مشینوں کے ذریعے کام میں تیزی آئی،اس تاریخ ساز انہدامی کاروائی میں حصہ
لینے والوں کی ہمت و حوصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ جلد
اس عمارت کو انہدام تک پہنچادینگے۔ ایس بی سی اے کے انجینئرز کا کہنا تھا
کہ انہوں نے اس نوعیت کی کاروائی اب تلک نہیں کی تھی تاہم یہ اﷲ کا فضل و
کرم ہے کہ باہمی مشاورت اور محنتی ٹیم کے ساتھ وہ کام کو پایہ تکمیل تک
پہنچانے کے قریب ہیں،نسلہ ٹاور کے انہدام کی ذمہ داری لینے والی کمپنی کے
سربراہ سیار خان کا کہناتھاکہ وہ انہدا م و تعمیرات کاکام طویل عرصے سے
کررہے ہیں ، اس سے قبل بھی انہوں نے کئی بلند عمارتوں کے ساتھ پارکوں اور
اپارٹمنس کو منہدم کیاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاور کا انہدام انہوں نے
ایک چیلنج سمجھ کر شروع کیا تھا اور یہ اﷲ ہی کی مہربانی اور فضل و کرم ہے
کہ ہم کامیابی کے ساتھ عدالتی احکامات کی بجاآوری کر رہے ہیں،انہوں نے
بتایا کہ بالائی منازل کے ساتھ درون ٹاور اور اطراف میں جو بھی محنت کش کام
کررہے ہیں انکی حفاظت کے ساتھ ان کی صحت و کھانے پینے کا بھرپور انتظام کیا
جاتاہے ۔ ان کے سپروائزر ہر طرح سے کام پر نظر رکھتے ہیں اور دفعہ ایک سو
چوالیس کے نفاذ کے بعد عمارت کے اطراف میں حفاظتی نقطہ نظر سے تاریں لگائی
گئیں ہیں۔ نسلہ ٹاور کے جاری اس انہدامی کام کے دوران ملبہ ڈمپر و ٹرکوں کے
ذریعے شہر سے باہر منتقل کیا جارہاہے ۔اس کیساتھ ہی شارع فیصل و شارع
قائدین پر ٹریفک کی روانی جاری ہے اور کام سے قرب و جوار میں واقع دیگر
عمارتوں و رہائشیوں کو بھی تاحال کسی نوعیت کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا
پڑاہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی اپنی ذمہ داریوں کو
سرانجام دے رہے ہیں۔
نسلہ ٹاور کے انہدام کے تاریخ ساز اقدام سے بلڈرز و دیگر سبھی کیلئے یہ
واضح ہوگیا ہے کہ حال و مستقبل میں اگر وہ غیر قانونی طور پر مخص اپنے
مفادات کیلئے ایسی اونچی و بلند بالا عمارتیں تعمیر کرینگے تو انہیں نسلہ
ٹاور کی طرح منہدم بھی کیا جاسکتاہے۔ اپنے جائز منافع کو سامنے رکھتے ہوئے
قانون شکنی کئے بغیر احسن انداز میں کام کرینگے تو عوام میں ان کی قدر بڑھے
گی اور مستقبل میں کسی اور عمارت کا حال نسلہ ٹاور کی طرح نہیں ہوگا۔ ۔ ۔
|