قریب ترین بحری جہاز بھی ہزاروں کلومیٹر دور، سمندر کی تہہ میں موجود انٹرنیٹ کی ٹوٹی کیبل کیسے جوڑی جائے گی؟

image
 
ایک زیر سمندر فائبر آپٹک کیبل جو جنوبی بحرالکاہل کے ایک جزیرے ٹونگا کو باقی دنیا سے جوڑتی ہے آتش فشاں کے پھٹنے سے ٹوٹ گئی ہے۔
 
نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل میں کام کرنے والی 49,889 کلومیٹر (31,000 میل) لمبی کیبل ٹوٹ گئی ہے جس کی مرمت میں ایک ماہ سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔
 
زیر سمندر آتش فشاں کے پھٹنے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی سونامی کی لہروں سے ٹونگا پر آباد ایک لاکھ دس ہزار افراد کا رابطہ باقی دنیا سے منقطع ہو گیا ہے۔
 
جنوبی بحرالکاہل کی یونیورسٹی میں نصب سیٹلائٹ ڈش کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی جزیرے پر ایک 2G وائرلیس کنکشن قائم کیا گیا ہے۔ لیکن سروس خراب اور سست رفتار ہے۔
 
کیبل کیسے ٹھیک ہوگی؟
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کیبل ساحل سے تقریباً 37 کلومیٹر (23 میل) دور ٹوٹی ہے۔
 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آتش فشاں کے بعد کمپنی ’ٹونگا کیبل‘ کے سروے سے کیبل ٹوٹنے کی تصدیق ہوتی ہے۔
 
ورجن میڈیا کے پرنسپل انجینئر اور یورپی زیر سمندر کیبل ایسوسی ایشن کے نائب چیئرمین پیٹر جیمیسن کے مطابق اس کو مرمت کرنے کا عمل درحقیقت کافی سادہ ہے۔
 
وہ کہتے ہیں کہ 'جزیرے سے روشنی کی شعا بھیجی جائے گی اور ایک مشین پیمائش کرے گی کہ سفر میں کتنا وقت لگا ہے اور یہ اس بات کا تعین کرے گا کہ وقفہ کہاں ہے‘۔
 
پھر ایک کیبل مرمت کرنے والا بحری جہاز کیبل کے ٹوٹے ہوئے سرے کے مقام پر بھیجا جائے گا۔
 
یہ ٹوٹے ہوئے سرے کو بازیاب کرنے کے لیے یا تو پانی کے اندر چلنے والی گاڑی یا گریپینل (بنیادی طور پر ایک زنجیر پر ہک) کہا جانے والا آلہ استعمال کر کے کیبل کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے کے سرے کو تلاش کرے گا۔
 
اسے کشتی پر موجود نئی کیبل سے دوبارہ جوڑ دیا جائے گا اور پھر ٹوٹی ہوئی کیبل کے دوسرے سرے پر بھی یہی عمل ہوگا۔ اگر سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے، تو پورے عمل میں پانچ سے سات دن لگیں گے۔
 
اس میں زیادہ وقت کیوں لگ سکتا ہے؟
 
image
 
 
ٹونگا تک کیبل مرمت کرنے والی کشتی کے پہنچنے میں وقت لگے گا اور اس وقت قریب ترین کشتی پاپوا نیو گنی کی بندرگاہ مورسبی میں ہے جو اس جزیرے سے تقریباً 4,700 کلومیٹر (2,900 میل) دور ہے۔
 
خصوصی جہاز، ریلائنس، جنوبی بحرالکاہل میں 50,000 کلومیٹر (31,000 میل) طویل کیبل کی مرمت اور دیکھ بحال کا کام سرانجام دیتا ہے۔
 
کیبل مرمت کرنے والے جہاز کو روانہ کرنے سے قبل ماہرین کو اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ یہ علاقہ کشتی اور عملے کے لیے محفوظ ہے اور مزید آتش فشاں پھٹنے کا امکان تو نہیں ہے۔
 
ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پر ہر سال کیبل ٹوٹنے یا اس میں نقص پیدا ہونے کے دو سو واقعات پیش آتے ہیں اور ان کی مرمت کرنی پڑتی ہے، لیکن ان حادثات کی وجہ قدرتی آفات بہت کم ہوتی ہیں اور 90 فیصد ٹوٹ پھوٹ ماہی گیری کی کشتیوں کے جال یا لنگروں سے ہوتی ہے۔
 
ٹریکنگ ٹیکنالوجی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے تاکہ کیبل آپریٹروں کو ان علاقوں میں جہاں کیبل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوسکتا ہے، وہاں کسی بھی کشتی یا جہاز کی نقل و حرکت کے بارے میں بروقت اطلاع مل جائے اور وہ کشتی یا جہاز کے عملے سے براہ راست رابطہ کر کے انھیں اس بارے میں خبردار کیا جا سکے۔
 
ڈیٹا کیبلز شیشے کے فائبر آپٹک باریک دھاگوں سے بنی ہوئی ہوتی ہیں، لیکن کیبل پر شیشے کی تاروں کو محفوظ بنانے کے لیے تہہ چڑھی ہوتی ہے۔
 
سمندر کی سطح جسے ’براعظمی شیلف‘ بھی کہا جاتا ہے اس پر تاروں کو ایک سے دو میٹر گہرائی میں ڈالنا پڑتا ہے۔ تاہم، اکثر جگہوں پر یہ تاریں صرف سمندر کے فرش پر ڈال دی جاتی ہیں کیونکہ ان جگہوں پر سمندر کی گہرائی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انھیں نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
 
لیکن قدرتی آفات گہرائی میں بھی آ سکتی ہیں، جیسا کہ ٹونگا میں ہوا ہے۔ 2006 میں، تائیوان کے ساحل پر آنے والے زلزلے سے ایک کیبل ٹوٹ گئی تھی اور اس علاقے میں انٹرنیٹ اور بین الاقوامی فون سروسز کو نقصان پہنچا تھا۔
 
یہ کیبلز کتنی اہم ہیں؟
 
image
 
مغربی ممالک میں، اگر ایک کیبل ٹوٹ جائے تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ ملک ایک سے زیادہ کیبل سے جڑے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ ڈیٹا فیڈ کرنے والی تقریباً 50 کیبلز سے جڑا ہوا ہے۔
 
ٹونگا صرف ایک کیبل پر انحصار کر رہا تھا۔
 
جیمیسن کا کہنا ہے کہ 'بہتر تو یہ ہے کہ کم از کم دو کیبلز ہوں۔ لیکن کیبلز مہنگی ہیں اور جہاں فیس بک، گوگل یا کسی اور بین الاقوامی کمپنی کو اس جگہ سے مالی فائدہ نہ ہو وہاں انھیں ایک سے زیادہ کیبل بچھانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔'
 
دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 430 سے زیادہ کیبلز بچھی ہیں، جن کا کل فاصلہ 1.3 ملین کلومیٹر (800,000 میل) ہے۔
 
2019 میں ایک جہاز کے لنگر سے کیبل ٹوٹنے کے پہلے واقعے کے بعد ٹونگا نے سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی حاصل کرنے کے لیے 15 سالہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ لیکن ملک میں آتش فشاں کی راکھ سے سیٹلائٹ فون کا استعمال متاثر ہوا ہے۔ کچھ لوگوں نے اطلاع دی ہے کہ وہ صرف باہر کال کر سکتے ہیں اور کال وصول نہیں کر سکتے۔
 
قیمت کی وجہ سے، سیٹلائٹ فون کا استعمال صرف سرکاری اہلکاروں اور کچھ کاروباری اداروں تک محدود ہے۔
 
موبائل نیٹ ورک فراہم کرنے والی کمپنی ’ڈیجی سیل‘ نے مرکزی جزیرے ٹونگاٹاپو پر ایک عبوری نظام قائم کیا ہے، جس میں یونیورسٹی آف دی ساؤتھ پیسیفک کی سیٹلائٹ ڈش کو محدود ٹو جی کوریج فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: