بچوں کی ہمدرد۔۔ ہمدرد نونہال اسمبلی

 گزشتہ روز ’’ ہمدرد فاؤنڈیشن ‘‘ نے مجھے ہمدرد نو نہال اسمبلی کے میزبان ہونے کا شرف بخشا ، تو مجھے گونا گوں خوشی اس لئے حاصل ہوئی کہ بچوں کے درمیان مجھے روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ بلکہ بعض دفعہ اپنے آپ کو بچوں کے درمیان پاکر من میں شدید خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کا ش ’میں بھی چھوٹا بچہ ہوتا ،کبھی کھیلتا، کبھی روتا، کبھی ہنستا ،کبھی شرارتیں کرتا تو کبھی بڑوں کے سامنے با ادب بیٹھ کر اچھی اچھی باتیں سنتا ۔ بعض دفعہ مجھے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ میرے اندر کوئی معصوم بچہ اپنی خواہشات پورا کرنے کی ضد کر رہا ہے ۔ راقم الحروف سینے میں یہی معصوم بچہ لے کر جب نونہال اسمبلی پہنچا تو ایک شاندارہال میں سکول یونیفار م میں ملبوس اور بعض بچے رنگ برنگے کپڑے پہنے چوں چوں کرنے میں مصروف تھے ۔راقم الحروف کے سنگ مہمانِ خصوصی جناب پروفیسر خالد سہیل ملک اور بچوں کے مصلحِ اخلاق سید مشتاق حسین بخاری صاحب کے ساتھ جب وقتِ مقرہ پر ہال کے اندر داخل ہوئے تو بچوں نے تالیاں بجا کر استقبال کیا ،اور پھر خاموشی چھا گئی تاکہ اسمبلی کی کاروائی کا باقاعدہ آغاز ہو سکے ۔ واضح رہے کہ ہمدرد نو نہال اسمبلی کی داغ بیل شہید حکیم محمد سعید نے ’’بزمِ ہمدرد نونہال ‘‘ کے نام سے رکھی ۔بعد میں اس کا نام ’’ ہمدرد نونہال اسمبلی‘‘ رکھ دیا گیا ، جس کا انعقاد ہر مہینے پاکستان کے چار بڑے شہروں میں شہید حکیم سعید کے دخترِ سعید سعدیہ راشد صاحبہ کے زیرِ نگرانی باقاعدگی کے ساتھ ہوتا آرہا ہے ۔ جس میں بچوں کی ذہنی تربیت ، وطن سے محبت پیدا کرنے کا جذبہ ، مذہب سے لگاؤ اور کامل انسان بنانے کے لئے مختلف پروگرام کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ کتابیں پڑھنا،بڑے لوگوں کی باتیں سننا،اپنے خیالات کا بے دھڑک اظہار کرنا ، سوچ کے بند دروازے کھول دیتا ہے ۔بچوں کے لئے نو نہال اسمبلی جیسے پروگرام میں شرکت کا بنیادی مقصد بچوں کے اندر مثبت سوچ کو پروان چڑھانا ہے ،نو نہال اسمبلی کی مثال خوشبو کی دکان جیسی ہے ۔خوشبو کی دکان پر جائیں تو کچھ نہ بھی خریدیں ،پھر بھی کپڑوں میں خوشبو رس بس جائے گی ۔ اسمبلی کی کاروائی کو چلانے کے لئے اسمبلی کی اسپیکر نونہال طالبہ کو سٹیج پر بلایا گیا ۔جنہوں نے ایک نونہال کو تلاوتِ کلام پیش کرنے کی دعوت دی ۔ تلاوت کے بعد ایک اور نونہال نے نعت مقبول پیش کی ۔اس کے بعد مختلف مادرِ علمی سے آئے ہوئے مقررین نو نہالوں کی باری تھی ۔ تقریر کا موضوع تھا ’’ عالمی یوم تعلیم اور بچوں کے حکیم محمد سعید ‘‘ نو نہال مقررین نے تعلیم کی اہمیت اور شہید حکیم محمد سعید کے ان کو ششوں پر روشنی ڈالی جو انہوں نے خصوصی طور پر بچوں کے کردار سازی کے لئے شروع کی تھیں اور آج بھی ان کا پھل قوم کے نو نہال کھا رہے ہیں ۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ شہید حکیم محمد سعید ایک نابغہ روزگار شخصیت تھے۔ ان کا یہ جملہ بہت مشہور تھا کہ ’’بچے میری فوج ہیں ‘‘ یہ جملہ وہ عموما بچوں کے درمیان بیٹھ کر بولا کرتے تھے ۔انہوں نے بچوں کے لئے ’ ہمدرد نونہال ‘‘ رسالہ جاری کیا ۔جس کی اشاعت کامیابی کے ساتھ آج بھی جاری ہے ۔بچوں کے لئے اڑتیس سفرنامے لکھے ۔

ہمدرد کلینک سے پچاس لاکھ مریضوں کا مفت علاج کیا ۔ ملک کے بڑے شہروں ( کراچی،لاہور اسلام آباد اور پشاور) میں دانشوروں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کے لئے شامِ ہمدر دکے نام سے محفلیں منعقد کیں ،پھر ہمدرد مجلسِ شوریٰ قائم کردی ، جس کے اجلاس آج کل ہر مہینے’’شوریٰ ہمدرد ‘‘ کے نام سے باقاعدگی کیساتھ منعقد کی جاتی ہیں اور اراکینِ شوریٰ کے مشورے حکومت کو پیش کئے جاتے ہیں ۔ شہید حکیم محمد سعید نے دیگر اہم قومی خدمات کے علاوہ قوم کے نو نہالوں کو علم کی روشنی سے بہرہ ور کرنے کے لئے متعدد تعلیمی ادارے کھولے ، ہمدرد پبلک سکول، ہمدرد ویلیج سکول، ہمدرد کالج آف سائنس،ہمدرد کالج آف کامرس، ہمدرد یو نیورسٹی اور اس کے علاوہ بھی متعدد ادارے کھولے ۔وہ نہ صرف اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے بلکہ ادارہ ساز شخصیت تھے ۔ صدرِ پاکستان کے مشیر اور گورنر سندھ رہے مگر ان کے معمولاتِ زندگی میں کوئی فرق نہ آیا بِلا شک و شبہ ان کی زندگی آج کل کے بچوں کے لئے مشعلِ راہ ہے ۔جسکی روشنی نونہال اسمبلی سے کشید کی جاسکتی ہے ۔ بوجہ ازیں تعلیمی اداروں کے سربراہان سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ ہمدرد کے ریجنل آفس سے رابطہ کرکے اپنے بچوں کو ہمدرد کے پروگرام’’ نونہال اسمبلی ‘‘ میں بھیجا کریں کیونکہ نونہال اسمبلی بچوں کے لئے مہمیز کا کام کرتی ہے ۔ سوچ کو بدلتی ہے نونہالوں کی ہمدرد ہے ۔مولانا جلال الدین رومی نے کیا خوب کہا ہے کہ ’’ تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے ۔۔۔باقی تو ساری ہڈیاں اور خالی گوشت ہے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الراقم : روشن خٹک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315988 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More