آسٹرو ٹرف ، کریڈٹ اور حقیقت

سوات میں بچھ جانیوالے آسٹرو ٹرف کے بیس پر پاکستا ن ہاکی فیڈریشن کی ٹیکنیکل کمیٹی نے اعتراض اٹھایا تھا کیا یہ اعتراض ختم کیا گیا یا پھر اعتراض کرنے والے ختم کردئیے گئے یہ سوال ابھی تشنہ ہیں.
پاکستان سے شائع ہونیوالے انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع ہونیوالی ایک خبر ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اپنے پیٹرن وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ کرتی ہے جنہوں نے سوات میں آسٹرو ٹرف لگانے کے احکامات جاری کئے ہیں شائع ہونیوالی خبر چوبیس مئی 2016 کو شائع ہونیوالے انگریزی خبر میں چھپی ہے ساتھ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن قومی کھیل ہاکی کے فروغ کیلئے حکومت کی کئے جانیوالے اقدامات کو بھی سراہتی ہیں . پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے جاری اس رپورٹ میں مزید بتایا گیاہے کہ آسٹرو ٹرف سوات میں بن جانے سے نہ صرف سوات کے کھلاڑیوں کوقومی کھیل ہاکی میں کھیلنے کے مواقع بھی ملیں گے بلکہ پی ایچ ایف مستقبل میں آسٹرو ٹرف بچھ جانے کے بعد سوات میں سینئر اور جونیئر ہاکی کیمپ بھی ہی لگائے گی تاکہ قومی ہاکی کھیل کو فروغ مل سکے.

کم و بیش دو ہفتے قبل یعنی سال 2022 کے پہلے مہینے کے تیسرے ہفتے میں سال 2016 میں اناﺅنس ہونیوالا سوات کا آسٹرو ہاکی ٹرف بچھ گیا اس کا کریڈٹ نواز شریف لے یا موجودہ حکومت جو تبدیلی کی دعویدار ہے ، یاصوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان جو صوبائی وزیر کھیل بھی ہے اور سوات کا علاقہ ان کا آبائی علاقہ ہے جہاں سے وہ منتخب ہو کر وزارت اعلی کے مزے بھی لے رہے ہیں.

سوات کے ہاکی کے کھلاڑیوں کیلئے آسٹر و ٹرف کا بچھ جانا ایک طرح سے بہترین اقدام ہے پانچ سال بعد لگ جانیوالے سوات کے آسٹرو ٹرف کی تصاویر سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کا بیس کتنا غیر معیاری ہے ، اس بارے میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کی ویڈیوز اور تصاویر سب کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہیں کیونکہ جس طرح کا بیس بنایا گیا ہے اس پر سوات کا آسٹرو ٹرف چھ ماہ بھی نہیں چل سکے گا.خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت اسے کھیلوں کے فروغ کا منصوبہ سمجھتی ہیں لیکن اس منصوبے کی حقیقت کتنی ہے اس پر اخراجات کتنے آئے ہیں کیا اس پر لگنے والا آسٹرو ٹرف بھی بین الاقوامی معیار کا ہے یا نہیں یہ وہ سوال ہیں تحقیقاتی اداروں کے کرنے کے ہیں .جو شائد ابھی اس لئے نہیں کررہے کہ حکومت میں رہتے ہوئے بیورو کریسی بھی حکومتی اداروں پر مشکل سے ہاتھ ڈالتی ہیں ، اور پھر جب حکومت ختم ہو جائے تو پھر ثبوتوں کے پیچھے بھاگتی ہیں اس لئے اگر وفاقی و صوبائی تحقیقاتی ادارے کم از کم ثبوت ابھی سے اپنے پاس رکھ لیں تو حکومت ختم ہونے کے بعد انہیں ثبوتوں کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوگی.
سوات میں بچھ جانیوالے آسٹرو ٹرف کے بیس پر پاکستا ن ہاکی فیڈریشن کی ٹیکنیکل کمیٹی نے اعتراض اٹھایا تھا کیا یہ اعتراض ختم کیا گیا یا پھر اعتراض کرنے والے ختم کردئیے گئے یہ سوال ابھی تشنہ ہیں.

کھیلوں سے وابستہ تقریبا تمام افراد کو یاد ہی ہوگا سال 2018 میں مردان میں آسٹرو ٹرف بچھادیا گیا جس پر اس وقت بھی اعتراض اٹھایا گیا تھا لیکن اللہ جانے اعتراض والے ختم ہوگئے یا پھر اعتراض والی چیز ختم ہوگئی ، اس کا صحیح پتہ تو اللہ کو ہی ہوگا لیکن اتنا ضرور ہوا کہ کئی کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے مردان کا آسٹرو ٹرف بغیر کسی میچ کے ختم ہوگیا ، بیس خراب ہونے اور معیاری ٹرف نہ ہونے کی وجہ سے رنکل بن گئے ، ٹر ف کی زمین اور نیچے ہوگئی ، سال 2018 سے لیکر سال 2021 تک کوئی بھی بین الاقوامی میچ مردان کے گراﺅنڈ پر نہیں ہوالیکن آسٹرو ٹرف پھٹ گیا ، مزے کی بات کہ دسمبر 2021 میں صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان کی ہدایت پر ہونیوالے ہاکی لیگ کا کوئی بھی میچ مردان میں نہیں کیا گیا کیونکہ ٹرف کو غیر معیاری ٹھہرایا گیا ، اب یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ نئی انتظامیہ نے خراب ہونیوالے آسٹرو ٹرف کو ٹھیک کرنا شروع کردیا ہے اور ٹکڑے لگا کر دوبارہ ٹھیک کیا جارہا ہے ، سوال یہ ہے کہ اگر سال 2018 میں یہ صحیح طور پر لگایا گیا تھا تو سال 2021 میں کیسے خراب ہوگیا ، اور اب ٹکڑے کیوں لگائے جارہے ہیں یہ وہ سوالات ہیں جو اٹھانے کے ہیں اور خاص طور پر تحقیقاتی اداروں کے کرنے کے ہیں.کیونکہ عوامی ٹیکسوں سے وصول ہونیوالے کروڑوں روپے کے اخراجات اس پر لگائے گئے. جو مختلف ٹیکسوں کی مد میں غریب عوام سے نکالے گئے.

سال 2021 میں پشاور کے اسلامیہ کالج پر نیا آسٹرو ٹرف بچھا دیا گیا ، جس کے بیس اور ٹرف پرپاکستان ہاکی فیڈریشن نے اعتراض اٹھایا تھا لیکن ہوا تو کچھ نہیں البتہ اس پر صرف ایک میچ ہی کروایا گیا جو کہ ہاکی لیگ کا تھا ، اور اس کے بعد خاموشی چھا گئی ، اسلامیہ کالج میں لگنے والے آسٹرو ٹرف کیلئے پانی کی کمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ، بعض جگہوں پر آسٹرو ٹرف کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے والے جوڑ بھی کھل گئے ہیں جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلامیہ کالج کے بیس میں مسئلے سمیت آسٹرو ٹرف میں بھی مسئلہ ہے جس پر توجہ دینا شائد " خلائی مخلوق " کی ذمہ داری ہے.

ہمارے ہاں کے ایک صاحب جو اپنے آپ کو ہاکی کے بہترین "ایکسپرٹ" اور ہاکی کا کھلاڑی سمجھتے ہیں کیونکہ ان کی صفتوں میں ایک صفت" میں" سمجھتا ہوں ، انہوں نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی آمد کے موقع پروہ "فنکاریاں"اور گل کاریاں ماری تھی کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ بھی مان گئے تھے کہ دنیا کا بہترین آسٹرو ٹرف اسلامیہ کالج میں ہی لگا ہے ، جبکہ ان کے جانے کے بعد کسی اور کے سامنے وہ اپنی بات سے مکر گئے اور اسلامیہ کالج کے آسٹرو ٹرف اور بیس کے بارے میں کچھ اور بات کہہ گئے ، شائد اس کی بڑی وجہ دونوں طرف سے فائدہ لینا بھی ہو ، لیکن ان کا یہ دونوں طرف سے "ڈھول بجانا" عوام کو کروڑوں روپے میں پڑ رہاہے اور امکان ہے کہ اگلے ایک سال میں اسلامیہ کالج کا آسٹرو ٹرف بھی " مرحوم و مغفور"ہوجائیگا. بنوں ، ڈی آئی خان سمیت کوہاٹ اور چارسدہ میں لگنے والے آسٹرو ٹرف کو چیک کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ آسٹرو ٹرف بغیر میچ کھیلے "ختم "ہو جائینگے یا پھر عوامی ٹیکسوں سے خریدے جانیوالے ان آسٹرو ٹرف پر لگایا جانیوالا پیسہ کسی کام بھی آئیگا. تقریبا یہی صورتحال اور تحقیقات سوات کے آسٹرو ٹرف کی بھی ہونی چاہئیے . اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ کو اپنی وزارت ، اپنے علاقے کے نوجوانوں سمیت صوبے کے عوام ک ٹیکسوں سے وصول ہونیوالے پبلک منی کے بارے میں جاننا چاہئیے کہ آیا یہ ٹھیک طور پر استعمال ہورہا ہے یا نہیں..

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498319 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More