فا رمولا 1 ریسنگ میں زیادہ اہم کیا ؟ ریسنگ گاڑی یا ڈرائیور؟۔۔۔۔ریسنگ سے انتہاءکا شوق رکھنے والے تجزیہ کاروں کی رپورٹس اور مضامین کا مطالعہ بھی کیا گیا تو اندازہ ہوا کہ یہ ایک مشکل سوال ہی نہیں بلکہ پہیلی ہے۔ ۔۔۔۔اس موضوع پر کیئے گئے سروے کیلئے جو سوال سوشل میڈیا ٹویٹر پر کیا گیااُسے قاری حضرات ذیل کے لنک کو کلک کو کر کے سوال بمعہ جوابات پڑھ کر اپنی رائے کا بھی اظہار کر سکتے ہیں:۔۔۔۔ |
|
|
اہم کیا ؟کار یا ڈرائیور |
|
کار یا ڈرائیور شاہی کلاس کار ریسنگ کے مداح یہ جاننے کے خواہش مند رہتے ہیں کہ فا رمولا 1 ریسنگ میں زیادہ اہم کیا ؟ ریسنگ گاڑی یا ڈرائیور؟اس سلسلے میں ڈرائیورز کی ذاتی آراءبھی لی گئیں ،حصہ لینے والی کمپنیوں اور ٹیکنیکل اسٹاف کی صلاحیتوں کو بھی پرکھا گیا ۔ ریسنگ سے انتہاءکا شوق رکھنے والے تجزیہ کاروں کی رپورٹس اور مضامین کا مطالعہ بھی کیا گیا تو اندازہ ہوا کہ یہ ایک مشکل سوال ہی نہیں بلکہ پہیلی ہے۔ عوامل: مشین کی حرکت کیلئے ایک ایسے فرد کی ضرورت ہوتی ہے جو اُسکا بہترین استعمال کرکے اپنا مقصد پورا کر سکتا ہو اور ظاہری بات ہے اس شعبے میں بھی ڈرائیور ہی اہم ہو نا چاہیئے ۔لیکن دوسری طرف مشین کی بہترین صلاحیتوں کو متعارف کروانے کیلئے ٹیکنیکل پیشہ ور فرد کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔لہذا آٹوموبائل ریسلنگ میں ڈرائیور یا رائیڈر کی کامیابی کا تعلق ایک ایسی مشین سے ہو تا ہے جنکے لیئے دونوں کی کارکردگی کو جاننے کیلئے کچھ عوامل کو سمجھانا ضروری ہے: ڈرائیور : کو ایک تجربہ کا ر کوچ اور ایک بہترین ٹرینر کی ضرورت ہو تی ہے جو جدید بنیادوں پر ڈرائیور کو تربیت دے۔ کار : کیلئے ایک باقاعدہ کوالیفائی انجینئر اور تجربہ کار مکینک ہو نا ضروری ہے ۔ ڈرائیور اور کار : دونوں کو مشترکہ طور پر ایک منیجر اور حکمت عملی کا ماہر بھی درکار ہو تا ہے ۔ ڈرائیور تو جہاں تک ہو سکتا ہے اپنی قسمت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے کوچ اور ٹرینر کی مددسے اُس مقام پر پہنچنے کی کوشش کرتا ہے جہاں اُسکودُنیا کی بہترین شاہی کلاس ریسنگ کیلئے منتخب کیا جا سکتا ہے ۔ وہاں اُسکا سب سے پہلا امتحان ہی یہ ہوتا ہے کہ اُس کے سپانسر کا تعلق کس کمپنی سے ہے اور اُسکو کونسے برانڈ کے انجن یا کا ر پر صلاحیت کا مظاہرہ کر نا ہوگا؟ یعنی گاڑی اچھی ہو گی تو جیت ممکن ہو گی۔ سپر سونک کار: موجودہ سالوں میں فارمولا 1کیلئے چار کمپنیاں انجن بنا کر اپنے اپنے برانڈ کی ریسنگ گاڑی کیلئے اور دوسری کمپنیوں کی طلب کے مطابق اُنکی ریسنگ گاڑی کیلئے مہیا کرتی ہیں۔ اِنجن بنانے والی چار کمپنیوں کے نام ہیں مرسڈیز، فراری، رینالٹ اورہونڈا ہے۔ جبکہ انجن بنوانے والی کمپنیوں میں شامل اہم ناموں میں ریڈبُل ، الفا توری ،میک لیرن وغیرہ ہیں۔اس کے بعد شروع ہوتے ہیں ایف 1گاڑیوں میں ڈ یزانگ،انجیرنگ ، ٹیکنیکل اور الیکٹریکل ورک وغیر ہ کے علاوہ بے شمار کام ۔یعنی ایک بڑا بجٹ اور ایک دوسرے کے مقابلے میں ایک آواز کی رفتار سے بھی تیز" سپر سونک" ریسنگ کار۔ کیسے ثابت ہو ڈرائیور یا گاڑی: فارمولا 1 کے جرمن عالمی چیمپئن نیکو روزبرگ کا دعویٰ ہے کہ فارمولا 1 کا نتیجہ زیادہ تر 80 فیصد کار کی کامیابی اور20فیصد ڈرائیور کی مہارت کے اصول پر مبنی ہے۔ اُن کے اس دعویٰ پر اتفاق رائے کچھ اسطرح دیکھا گیا ہے کہ بہترین کا ر کااستعمال بہترین ڈرائیور کے زیر ِاستعمال دیکھا گیا ہے۔یہاں تک کہ ڈرائیور زجنہوں نے متعدد عالمی چیمپیئن شپ ٹائٹل حاصل کیے ہیں وہ ایک نئی ٹیم کے ساتھ جب جدوجہد کر تے نظرآتے ہیں تو ضروری نہیں کہ وہ کامیابی کے نئے مراحل طے کر پائیں۔ مشہور زمانہ جرمن ڈرائیور مائیکل شوماکر جنہوں نے 7 عالمی چیمپئن شپ ٹائٹل اپنے نام کیے ہیں۔ ان میں سے 5 ٹائٹل فیراری کے ساتھ ہیں لیکن شوماکر اپنے کیریئر کے دوسری ٹیم مرسڈیز میں جانے پر کبھی بھی ایسی کامیابی نہ حاصل کر سکے ۔اسی طرح برٹش ڈرائیور لیوس ہیملٹن جنکی شہرت اور جیت کی وجہ مرسیڈیز بنی 2019ءمیں دِی جرمن گراں پری ریس کے دوران پٹ شاپ میں گاڑی کی دیکھ بھال کرنے والی ٹیم کو چند سکینڈ زیادہ لگنے کی وجہ سے وہ اپنی حتمی چیمپئین شپ جیتنے کی طرف 2 پوائنٹس حاصل کرکے 9ویں نمبر پر رہے۔ ہیملٹن کیلئے یہ ایک بڑی مایوسی کی بات تھی۔ ڈرائیورز کی صلاحیت پر تجزیہ کیا جائے تو اگلی مثال بھی مائیکل شوماکر سے ہی لے لیتے ہیں۔ مائیکل شوماکر اور فراری نے لگاتار پانچ ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتیں۔لیکن شوماکر کا فراری کے ساتھ چیمپئن شپ کی جیت کا سلسلہ ستمبر 2005ءکو اُ س وقت ختم ہوا جب رینالٹ کے ڈرائیور فرنینڈو الونسو جن کا تعلق سپین سے تھا نے اُنکو شکست دے کر اُس وقت کے فارمولا 1 کے سب سے کم عمر چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اگلے سال پھر رینالٹ اور الونسو نے دوبارہ دونوں ٹائٹل جیت لیئے۔ فارمولا ون دنیا کے امیر ترین کھیلوں میں سے ایک ہے جس پر ہر سیزن میں ہر ٹیم پر کئی ملین ڈالر خرچ کیئے جاتے ہیں۔ ڈرائیور ز بلاشبہ سسٹم میں اہم ہو تے ہیں۔یہ بھی حیرت کی بات نہیں کہ ااُنھیںہر ریس پر ایک بڑی رقم ادا کی جاتی ہے۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ بہت سے ڈرائیور ز جن میں نامور بھی تھے اپنی زندگیاں اس خطرناک جان لیوا کھیل میں کھو چکے ہیں ۔ اِن حادثات میں تکنیکی معاملات بھی تحقیق طلب ہوتے ہیں اور ڈرائیورز کی کوتاہی کی وجوہات بھی جاننے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ فارمولا 1کے 70 سالوں میں8 سو سے زائدڈرائیورز ریس میں حصہ لے چکے ہیںاور اُس میں سے اوسطً ڈرائیور نے صرف 30 ریسوں میں حصہ لیا اورکوئی بھی نہ جیت پایا۔ لہذافارمولا 1 ڈرائیورز کی صلاحیتوں کی پیمائش کیسے کی جاسکتی ہے ؟ ایک ڈرائیور جو اپنی تکنیکی صلاحیتوں کے لئے مشہور نہ بھی ہو وہ جیت سکتا ہے ۔جبکہ بہت سے ہونہار ڈرائیورز بہترین ریسنگ کاروں میں بیٹھ کر بھی ناکام رہتے ہیں۔ فارمولا 1 کی کامیابی کا فیصلہ بالآخر گاڑی کے ذریعے ہی ہوتا ہے جس کیلئے وہ تمام عوامل جن کا ذکر پہلے آچکا ہے کار فرما ہو تے ہیں۔ وہ تمام ذہین جو ہر کمپنی نے اپنی ریسنگ کار کو اعلیٰ ترین بنا نے کیلئے رکھے ہوتے ہیں اپنی صلاحیت کے مطابق اپنی کمپنی کی ریسنگ گاڑی کو اپنے طور پر خاص بناتے ہیں۔کیا پھر ڈرائیور اپنی صلاحیتوںکے مطابق ریسنگ کا ر کی اُن خوبیوں استعمال کر پا تا ہے ؟یہ بحث جاری رہے گی ۔ لہذا یہاں انگریزی میں ایک محاورہ "چیری آن دی ٹاپ" ڈرائیو ر ہوتا ہے ۔مناسب ہو گا۔ امریکی ریپ گروپ: فورٹ مائنر کے گلوکار مائیک شنوڈا نے ایک بار اپنے شعبے میں کامیابی کے اجزاءکو " 10فیصد قسمت، 20 فیصد مہارت، 15 فیصد قوت ارادی، 5 فیصد خوشی اور 50 فیصد درد" کے طور پر بیان کیا۔ اُسکے اس گانے " رِی ممبر دِی نیم"(نام یاد رکھو) کو ایک شاعرانہ گیت کے طور پر شہرت ضرور حاصل ہوئی جبکہ یہ کوئی ڈیٹا سائنس نہیں تھی۔لیکن جب فارمولا 1 کی بات آتی ہے تو یہ صرف سچائی کا دانا ہی بتا سکتا ہے۔ بہت کم شائقین اسے واقف ہیں کہ چند دیگر عوامل ریس کے دوران بھی اہم ہوتے ہیں:مثلاً کسی بھی ریس میں ڈرائیور اور گاڑی کی کارکردگی کا موسم سے بہت زیادہ متاثر ہونا۔ ہفتہ کے کوالیفائنگ راو¿نڈ اور پوائنٹس سسٹم کے ذریعہ مقرر کردہ ابتدائی پوزیشنیں۔ اس پرڈرائیور کا دُکھ درد گاڑی سے ہٹ کر یقینا یہ ہو سکتا ہے کہ کاش!جیسا کہ برٹش ڈرائیور لیوس ہیملٹن کا دِی جرمن گراں پری کا واقعہ۔ سوشل میڈیا پر آرائ: اس مضمون کیلئے راقم نے بھی سوشل میڈیا پر ایک مختصر سروے کروایا تا کہ تازہ ترین آراءکو بھی مد ِنظر رکھا جا سکے۔باقی قاری کی اپنی رائے بھی قابل ِتحسین سمجھی جائے گی۔ جو آراءسوشل میڈیا سے حاصل ہوئیںاُنکا خلاصہ کچھ ایسا ہے: کہ انسان کی زندگی سب سے اہم ہو تی ہے اور اُسی کی پاس یہ خاصیت ہے کہ وہ ناممکن کو بھی ممکن کرنے کا حوصلہ و ہمت رکھتا ہے۔ لہذا ڈرائیور ہی اہم ہے ۔دوسرا دونوں مشترکہ کارکردگی کی بنا پر بہترین نتیجہ دے سکتے ہیں۔تیسرا گھوڑے کی ریس میں اہمیت گھوڑے کی ہوتی ہے " جوکی" کا کردار مختصر ہو تا ہے۔کچھ نے صرف کار کہا،کچھ نے کار اور مشین،کچھ نے ڈ رائیور اور رائیڈر۔ایک نے کچھ ایسا کہا کہ ایک اچھے ڈرائیور کیلئے اچھی ریسنگ گاڑی ۔(جاری ہے)۔ سوال کا ٹوٹیر لنک: اس موضوع پر کیئے گئے سروے کیلئے جو سوال سوشل میڈیا ٹویٹر پر کیا گیااُسے قاری حضرات ذیل کے لنک کو کلک کو کر کے سوال بمعہ جوابات پڑھ کر اپنی رائے کا بھی اظہار کر سکتے ہیں: https://twitter.com/arifjameel0/status/1482259076520230914
|