ماں باپ سے زندگی شروع اور ماں باپ پر زندگی ختم ہوتی
ہے ، ماں باپ کی "دعاؤں" کی تاثیر سے انسان "دواؤں" کا محتاج نہیں رہتا
جبکہ کئی ان دیکھی "بلاؤں" اور "وباؤں" کے حملے سے محفوظ رہتا ہے۔ رحمن
ورحیم اور کریم اﷲ رب العزت کا وعدہ ہے وہ کسی باپ کی اپنے بچوں کے حق میں
دعا رد نہیں کرتا۔جعلی "پیروں" کو چھوڑیں اور اپنے باپ کے "پیروں" میں
بیٹھنا اور انہیں خدمت کی نیت سے دبانا شروع کردیں پھر دیکھیں عروج آپ کا
مقدر ہو گا۔ اگر ماں کی آغوش میں ہر ڈر اور شر سے اماں ہے تو شفیق و مہربان
باپ اپنے بچوں کیلئے ایک سائبان ہے۔مسلسل کئی دہائیوں تک سردوگرم
موسم،مختلف بحرانوں اورطوفانوں سے بچانیوالے باپ کی اچانک وفات سے لگتا ہے
بیوہ اوریتیم بچے کسی بے رحم ریگستان میں زندگی کیلئے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں
،وہاں دور دور تک آب نہیں جوانہیں سیراب کرے اورنہ کوئی شجرسایہ دار ہے
جوانہیں تپتی جھلساتی دھوپ سے بچائے ۔ لگتا ہے کسی نے بچوں کے پاؤں تلے سے
زمین کھینچ لی ہو اورسرپر سے آسمان ہٹادیا ہو۔ ایک اچھا باپ اپنے بیوی بچوں
کا جانثار ، وفا کا علمبردار اور اپنے اہل خانہ کیلئے سرمایہ افتخار ہوتا
ہے۔ ماں باپ کی اپنے بچوں سے والہانہ محبت سودوزیاں سے بے نیاز ہوتی ہے۔
ماں باپ کی "حیات" بچوں کیلئے "آب حیات" ہے۔ ان دونوں میں سے ہر "ہستی"
ہمارے قلوب میں "بستی" ، ہمارے ساتھ "ہنستی" اور ہمارے ساتھ روتی ہے۔ ان
بینظیر رشتوں اور ان کے صادق جذبوں کا کوئی متبادل نہیں۔ "باپ" اپنے بچوں
کی پرورش کیلئے جانے انجانے میں کئی "پاپ" کماتا ہے اور پھر بعض بچے باپ کے
ضعیف ہونے پر کہتے ہیں آپ نے زندگی میں ہمارے لئے کیا ہی کیا ہے۔ بدبخت بچے
اپنے ضعیف باپ کو گھر سے نکال دیتے ہیں لیکن مخلص باپ پھر بھی انہیں اپنے
دل سے نہیں نکالتا۔ مغربی کلچر کی علمبردار نام نہاد این جی اوز یاد رکھیں
ہمارے معاشرے میں شہر شہر اولڈ ہوم تعمیرکرنے کی بجائے نافرمان بچوں کو
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ماں باپ کا فرمانبردار اور وفادار بنانے کیلئے
نسل نو کا انفرادی و اجتماعی رویہ تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ماں باپ کی
بزرگی ، بیچارگی ، ضعیفی یا وفات کے بعد ان کی قدروقیمت مزید بڑھ جاتی ہے
سو بہتر ہے ان کی زندگی میں ان کیلئے مسلسل محبت ، بھرپور خدمت اور دل وجان
سے عزت کا مظاہرہ کیا جائے۔
ہمارے شفیق و مہربان باپ حاجی امان اﷲ خان نے سات اگست 2021ء کی صبح اچانک
ہمارا ساتھ چھوڑاتوہمارے آنگن میں شام اتر آئی کیونکہ ہمارے خاندان کاسورج
غروب ہوگیاتھا ،اس روز زندگی کامفہوم بدل گیا۔ جنازہ میں شریک شخصیات نے ان
کے حسن اخلاق اور ان کی شرافت کے حق میں جو شہادت دی اﷲ عزوجل اسے قبول
فرمائے۔ ر حمن ورحیم اور کریم اﷲ رب العزت حاجی امان اﷲ خان مرحوم سمیت
ہمارے تمام مسلمان مرحومین کی مغفرت ، بخشش ، ان کے درجات بلند اور انہیں
جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے،(آمین)۔ راقم نے اپنے والد گرامی
کی زندگی میں بھی ان کیلئے بہت محبت اور عقیدت سے اپنے جذبات واحساسات کو
سپرد قرطاس کیا تھا ، الحمد ﷲ راقم کی اس ناقص کاوش کو انہوں نے خوب سراہا
تھا۔ اب وہ بظاہر ہمارے درمیان نہیں ہیں تو انہیں مخاطب کرتے ہوئے ان کی
خدمت میں اپنی اور اپنے بھائی بہنوں کی کیفیت عرض کرنا چاہتا ہوں۔ابا جی !
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ!آپ کو یاد ہے ناں ہم بھائیوں کا آپ کی
انگلی تھام کر چلنا ، ہمارا بار بار گرنا آپ کا ہربار ہمیں اٹھانا اور
چومنا پھر ہمیں ہوا میں اچھالنا۔ ہمارے خوب صورت گاؤں کوٹلہ کاہلواں کی
جامعہ مسجد کے کنویں سے پانی نکالنا اور وہاں غسل خانوں میں ہم بھائیوں کو
نہلانا ، ہمارے بالوں میں تیل اور آنکھوں میں سرمہ لگانا ، ہمیں امرود کے
باغ میں لے جانا۔یقینا کبڈی کے مقابلے دیکھنے کیلئے باباچپ شاہ کے میلے میں
لے جانا بھی آپ کویاد ہوگا۔
ابا جی آپ اچانک چلے گئے ، آپ نے تواس روز اپنے چیک اپ کیلئے ہمارے ساتھ
ہسپتال جانا تھا لیکن آپ تو قبرستان چلے گئے آپ نے جاتے ہوئے ہمیں آواز تک
نہ دی ، امی جی اور بھائیوں میں سے کسی کو ا ﷲ حافظ بھی نہ کہا۔ آپ کے بغیر
ہمارا گھرانہ ویرانہ بن گیا ہے ، آپ ایک شجر سایہ دار تھے ، آپ کا سایہ
ہمارے سروں پر سلامت تھا تو کسی دھوپ کی پرواہ نہیں تھی۔ اباجی آپ تو ہماری
آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتے تھے پھر آج روتا ہوا کیوں چھوڑ گئے۔ ابا جی
آپ بہت شدت سے یاد آتے ہیں ، آپ کی "دعاؤں،"اداؤں" اور" وفاؤں "کا احساس آج
بھی ہردم ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ آپ کا مجھے آواز دینا ، رات گئے فون پر گھر
واپسی کا کنفرم کرنا ، نمازِفجر کیلئے اٹھانا ، آپ کا تربیت اور نصیحت کرنا
بہت یاد آتا ہے۔ آپ نے ہمارے" بچپن "سے "پچپن "تک قدم قدم پر ہمیں سہارا
دیا۔ آپ اپنی ضروریات محدود کرکے ہماری خواہشات پوری کرتے رہے۔ ابا جی ہم
آپ کے مقروض وممنون ہیں ، افسوس آپ کی خدمت کا حق ادا نہ کرسکے۔ ابا جی آپ
اپنی بساط سے بڑھ کر اپنے بچوں کیلئے آسانیاں پیدا کرتے رہے۔ الحمد ﷲ آپ کی
زندگی "سادگی" اور "آسودگی" کی غماز تھی۔ آپ نے ہم بہن بھائیوں کیلئے "قصر"
تعمیر کرنے میں کوئی "کسر" نہیں چھوڑی۔ہماری رگ رگ میں آپ کا "خون" اور
ہمیں کامیاب انسان بنانے کا "جنون" دوڑتا ہے۔ آپ نے اپنے بیوی بچوں کیلئے
بہت کچھ چھوڑا لیکن اپنی خوب صورت مسکان اپنے ساتھ لے گئے۔ ابا جی آپ نے
ہمیں اپنے" جمال" اور" جلال" سے محروم کر دیا۔ آپ کی خدمت کرنے کا وقت آیا
تو آپ "خاموشی" سے "شہر خموشاں" چلے گئے۔ ابا جی آپ کی زندگی سے بھرپور
ہرایک "ادا" اور" صدا" ہمارے قلوب پر نقش ہے۔آپ کے بیٹے، پوتے اورنواسے آج
بھی اپنے رخساروں پر آپ کے پیار کا لمس محسوس کرتے ہیں۔ آپ ہمارے بڑے تھے
اور آپ کا ظرف بھی بہت بڑا تھا ، آپ ہماری کوتاہیاں اور گستاخیاں درگزر
کرتے رہے ، ہم نے کئی بار اپنی حد عبور کی لیکن آپ نے ہر بار ہمیں سینے سے
لگایا۔ آپ سے زندگی میں ہزاروں بار معافی کی درخواست کی آج پھر معاف کردیں۔
ابا جی آپ نے ضیائی آمریت میں قیدوبند کا سامنا کیا ، اس عہد ظلمت میں بھی
آپ عزت وعافیت کے ساتھ گھر آگئے تھے ، آپ محکمانہ ترقی کیلئے کورس پر گئے
اور چھ ماہ بعد کامیابی وکامرانی اور نیک نامی کے ساتھ لوٹ آئے ، آپ بابا
جی مست اقبال ؒ کی قیادت اور رفاقت میں حجاز مقدس گئے اور عظیم سعادت حاصل
کرنے کے بعد پھر ہم سے آن ملے تھے ، آپ کے استقبال کیلئے پورا خاندان امڈ
آیا تھا۔ ابا جی اب آپ جہاں چلے گئے ہیں وہاں سے کوئی پلٹ کر واپس کیوں
نہیں آتا۔ ابا جی اس بار آپ کو حق رحمت کے سپرد کرنے اور لحد میں اتارنے
کیلئے بھی ہزاروں غم خوار ہمارے ساتھ تھے۔ ابا جی نمازِ جنازہ کے وقت آپ کے
باریش چہرے سے روحانیت اور طمانیت جھلک رہی تھی۔ ابا جی آپ سے ہماری جدائی
عارضی ہے لیکن پھر بھی ہمارا غم ہرگزکم نہیں ہوتا ، آپ کی وفات کے بعد بھی
ہم زندہ ہیں لیکن یہ زندگی ایک بوجھ بن گئی ہے۔ آپ ہمارے ہادی اور ہیرو تھے
، ہم بھائی تو آپ کے بغیر زیرو ہیں۔ ان شاء اﷲ عنقریب ہم بھی ہمیشہ کیلئے
آپ سے آن ملیں گے ، پھر آپ کو سینے سے لگا کر بڑی باتیں ہوں گی۔ آپ کے"
فراق" سے ہماری زندگی پر کیا اور کس طرح "فرق "پڑا وہ سب کچھ بتاؤں گا۔ ابا
جی آپ کے چھندے پوتے "کونین" خان کے "نین" اب بھی بھیگ جاتے ہیں ، وہ اپنے
"دادا سردار" کا سچایار اور عاشق ہے۔ وہ آپ کے ساتھ اپنی ویڈیوز دیکھتا اور
روتا رہتا ہے۔جناب امان اﷲ آئندہ ملاقات تک فی امان اﷲ ۔ |