ادبی خبریں:

کسی بھی معاشرے کومنظم اور خوبصورت انداز میں پیش کرنے کا سہرا ہمیشہ ادب کو جاتا ہے جو کہ ادب کا قرینہ بھی ہے۔ہر باذوق فرد ادب سے لگاؤ رکھتا ہے۔ادب میں سب سے زیادہ ادب اطفال کی صنف اہمیت کی حامل ہے پر افسوس صد افسوس ادب میں سب سے زیادہ اسی صنف کو صرف نظر کیا جاتا ہے جبکہ باقی سب اصناف کو اچھی خاصی مقبولیت حاصل ہے۔بچے معاشرے کے معمار ہوتے ہیں ان کی اخلاقی،مذہبی اور روحانی تربیت بے حد ضروری ہے ،ان کی تربیت کی بناء پر ہی معاشرے کو بخوبی کامیابی کی راہ پر استوار کیا جاسکتا ہے ۔ایسے میں ادب اطفال کے لکھاری بہت ہی خاص ہیں کیونکہ یہ معاشرے کی بہتری کے لیے بچوں پر توجہ دیتے ہوئے ان کے لیے لکھتے ہیں۔درحقیقت جو سب سے زیادہ اہم ہیں آج ان کو ہی غیر اہم تصور کرتے ہوئے ان کے ادبی حقوق کا استحصال کرتے ہوئے ان کو ایک حد میں مقید کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسے میں ادب کے فروغ کے لیے تمام ادب اطفال کے لکھاریوں کو متعارف کروانے کے لیے (عالمی ادب اطفال اردوڈائریکڑی) کا تصور نامور ادیب و کالم نگار ذوالفقار علی بخاری نے دیا اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس پر ازخود کام بھی کررہے ہیں۔عصر حاضر میں مختلف مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بے شمار قسم کی ڈائریکٹریز تشکیل پا کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ان میں پاکستان ڈائریکٹری،اردو ویب ڈائریکٹری،پاکستان سٹورز ویب ڈائریکٹری،حروف ڈائریکٹری،پاکستان کال ڈائریکٹری،بورڈ ڈائریکٹری،پی ایچ پی اردو ڈائریکٹری،سیفٹی کارڈ ڈائریکٹری اور اخبارات ڈائریکٹری ان میں قابل ذکر ہیں۔اگر ہم اردو ادب کے حوالے سے بات کریں تو اس میں بھی ڈائریکٹری کا وجود لازم و ملزوم ہے۔اردو ادب کے ادیبوں کے حوالے سے ڈائریکٹری مرتب کی گئی اور ابھی تک اس پر کام جاری و ساری ہے۔وفائے پاکستان پبلشرز کے زیر سایہ 2019ء میں "پاکستان کے ادبی ستارے"کے نام سے ڈائریکٹری شائع کی گئی جس میں حاجی محمد لطیف کھوکھر،عبدالصمد مظفر اور علی عمران ممتاز کے نام نمایاں ہیں۔یہ محض ادیبوں پر نہیں بلکہ بچوں کے رسائل اوران کی تعداد کو احسن انداز میں دو باب پر مشتمل کتاب میں سمویا گیا ہے۔ان کا کام واقعی قابل قدر ہے۔گزشتہ سال 2021ء میں معروف بچوں کے ادیب اور کالم نگار محترم جناب ذوالفقار علی بخاری صاحب نے 16مئی2021ء کو اپنی سوشل میڈیا کی ادبی محفل "سرائے اردو" میں ایک آئیڈیا پیش کیا کہ عالمی ادیب اطفال(اردو) ڈائریکٹری بنائی جائے۔ان کا کہنا ہے کہ:’’مجھے جب ادب اطفال کے لکھاریوں اور شعراء سے رابطے کی ضرورت محسوس ہوئی تو معلوم ہوا کہ ہمارے ہاں کوئی ایسی قابل اعتماد ڈائریکٹری نہیں ہے جس سے استفادہ حاصل کرنے،سیکھنے یا پھر انٹرویو کے لیے رابطہ کیا جاسکے‘‘۔

یہاں پر آُپ کو بتاتی چلوں کہ یہ پوری دنیا میں موجود ادب اطفال اردو کے شعراء اور لکھاریوں کی بات ہورہی ہے۔یہ خیال بہت ہی اچھوتا تھا اور کیونکہ یہ عصر حاضر کی ضرورت بھی تھی اس لیے اس کو خوب پذیرائی ملی۔میری اطلاع کے مطابق آج تک ایسی کوئی بھی ڈائریکٹری مرتب نہیں ہوئی ہے جو کہ ایک المیہ ہے۔اس ڈائریکٹری کو مرتب کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ نہ صرف شعراء اور لکھاریوں کے متعلق معلومات حاصل کی جاسکیں بلکہ باہمی رابطے سے ادب اطفال کی ترویج و ترقی کے لیے نئی راہیں کھل سکیں۔بچوں کے ادیبوں کے لیے یہ بے حد ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور رہنمائی حاصل کریں۔اس پروجیکٹ کے لیے راقم السطور نے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہائی کرائی ہے ۔اس کے علاوہ دو مزید قلمی ساتھی جناب محمد فرحان اشرف او ربہرام علی وٹو بھی اس پروجیکٹ میں خصوصی طور پر اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اردو کی ترویج و ترقی کے لیے باہمی رابطے اور بچوں کو اردو زبان کی جانب مائل کرنے کے لیے یہ اقدام ایک سنگ میل کا درجہ پاسکتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ اس حوالے سے آپ اپنا کردار ضرور سرانجام دیں چاہے وہ اپنی کتب کے اشتہارات کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔جب ادیب ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوں گے توبے شمار نت نئے خیالات سامنے آئیں گے اور بچوں کے لیے انفرادیت کے حامل موضوعات پر بھی کام ممکن ہوسکے گا۔اس عالمی سطح کی ڈائریکٹری کے لیے نام،قلمی نام،والد کا نام،تاریخ پیدائش،جائے ولادت،تعلیم،شعبہ روزگار،خط و کتابت کا پتہ،فون نمبر،برقی پتہ یعنی ای میل،حالیہ مصروفیت،شائع شدہ کتب کی تعداد،مضامین /کہانیاں/کتب کی تعداد،مشہور کرداروں کے نام جو وجہ شہرت بنے،پسندیدہ مشاغل کے ساتھ ساتھ ملنے والے اعزازت کے حوالے معلومات دینا ضروری ہیں۔یہ چونکہ ایک منفرد کام ہے اس لیے اگر کوئی ادبی تنظیم،ادبی شخصیات یا اردو کی ترویج کے لیے خواہاں مخیر حضرات ڈائریکٹری کے لیے تعاون /کوائف فراہم کرنا چاہیں یا اردو زبان کی کوئی ویب سائٹ عالمی ادیب اطفال اردو ڈائریکٹری شائع کرنا چاہیں یا پھر اس کا حصہ بننا چاہیں یا کوئی تجاویز دینا چاہیں تو وہ براہ راست اس ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
[email protected]
(ختم شد)۔
 

Faqiha Qamar
About the Author: Faqiha Qamar Read More Articles by Faqiha Qamar: 11 Articles with 7647 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.