اردو میں منوسمرتی

اس سے قبل کی منوسمرتی پر گفتگو کی جائے ایک بات میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ منو سمرتی کی تخلیق جس دور میں کی گئی تھی۔ اس زمانے میں لوگوں کو اس کی شدید ضرورت تھی۔ اسی بنا پر اس دھرم شاستر کی تخلیق منو نے کی تھی لیکن موجودہ دور میں اس دھرم شاستر کے آئین اور قوانین کو صحیح معنوں میں نہ تو استعمال کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی سے قبول کیا جا سکتا ہے کیوں کہ آج سماج میں کافی تبدیلی ہو چکی ہے۔حالات بدل چکے ہیں۔ بحرحال وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی ہونا سماج میں بیحد ضروری ہے۔
منوسمرتی لفظ دو الفاظ ’منو‘ اور ’اسمرتی‘ کا مجموعہ ہے۔ ہندی و سنسکرت کے مختلف لغات میں منو کے معانی برہما کے فرزند سوائینبھو منو، جو آدی پرجاپتی اور منوسمرتی کے مصنف مانے جاتے ہیں۔ کائنات کی تخلیق کرنت کے بعد برہما نے سب سے پہلے منو اور شردھاکو اس جہاں میں بھیجا۔ ان کے ذریعہ دس رشیوں کی پیدائش ہوئی۔ منو کو ہی منو سمرتی دھرم سنہتا کا مصنف مانا جاتا ہے۔ ساتواں منو ویوسوت منو کہلاتا ہے کیوں کہ اس کی پیدائش ووسوان (آفتاب) سے ہوئی ہے۔ قیامت آب (جل پرلئے) کے وقت منشیاوتار کی شکل میں وشنو نے اسی منو کی حفاظت کی تھی۔ اجودھیا پر حکومت کرنے والے سورج ونشی خاندان کے پہلے شخص یہی منو مانے جاتے ہیں۔ منونتر کے بنانے والے بھی منو ہیں۔ برہما کے پندرہ انسانی فرزندوں میں سے کوئی ایک ، انسان، وشنو، دل اور منتر وغیرہ مراد لیے جاتے ہیں۔ ’سمرتی‘ کے معانی دل میں خیال کرنا، مانو دھرم شاستر اٹھارہ کی تعداد،ا سمرتی صحیفہ، دھرم سنہتا، دھرم کے قانون،خواہشات اور تصورات وغیرہ مراد لیے جاتے ہیں۔ رگ وید میں منو کو انسانی قوم کا والد کہا گیا ہے۔منو نے دھرم شاستر کی تخلیق کی ہے۔ اس دھرم شاستر میں تقریباً ایک لاکھ اشلوک تھے۔منو نے ہی سب سے پہلے شخص ہیں جنھوں نے یگیہ (قربانی) کیا تھا۔ اسمرتی کو دھرم شاستر بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی تخلیق کرنے والوں میں منو، وشنو، دکش، انگرا،اتری،برہسپتی،اُشنا،آپستمب،گوتم،سنورت،آترے،کاتیاین، شنکھ،لِکھِت،پراشر،ویاس، شانتاتپ،پرچیتا اور یاگیہ ولکیہ وغیرہ ہیں۔ سب سے قدیم دھرم شاستر منو کا لکھا ہوا ہے۔ مانو دھرم سوتر کی بنا پر بہت دنوں بعد ان موجودہ اسمرتیوں کی تخلیق ہوئی ہے۔محمد احمد لکھتے ہیں:
’’منو سمرتی سے مراد منو کی اسمرتی ہے۔ اسمرتی لفظ کے دو معنی ہوتے ہیں۔ ایک وہ کتابیں جو ویدک ادب کی
نہیں ہیں۔ دوسری وہ کتابیں جنھیں دھرم شاستر کہتے ہیں۔‘‘1؂
مہابھارت میں وید ویاس نے منو کے مختلف ناموں کا بیان کیا ہے۔ اس ضمن میں پی۔وی۔کانے لکھتے ہیں:
’’ گوتم،وشسٹھ،آپستمب نے منو کا بیان کیا ہے۔ مہابھارت میں منو کو ہی کبھی صرف منو،سوایمبھو منو
(14، 21 شانتی پرب) اور کبھی پراچیتس منو(43،57 شانتی پرب) کہا گیا ہے۔‘‘2؂
منو شمرتی کے مصنف اور اشلوکوں کی تعداد:
منو نے تقریباً ایک لاکھ اشلوکوں ،ایک ہزار اسّی ابواب اور چوبیس ذیلی ابواب میں دھرم شاستر کی تخلیق کی تھی لیکن نارد نے ان اشلوکوں کو12000 ہزار،مارکنڈے نے آٹھ ہزار اور آخر میں سمتی بھارگو نے اسے 4000 اشلوکوں میں اسے بیان کیا ہے۔۔ اس ضمن میں پی۔وی۔کانے لکھتے ہیں کہ:
’’نارد اسمرتی میں آیا ہے کہ ایک لاکھ اشلوکوں، ایک ہزار اسّی ابواب اور چوبیس ذیلی ابواب میں ایک
دھرم شاستر لکھا اور نارد کو سنایا۔ نارد نے اسے 12000 اشلوک میں مختصر اً بیان کیا اور مارکنڈے کو سنایا۔
مارکنڈے نے اسے 8000 اشلوک میں تخلیق کر سمتی بھارگو کو دیا۔ جنھوں نے اسے4000 اشلوکوں
میں مختصر بیان کیا ۔۔برہما نے منو کو شاستر کا علم دیا۔ چند رشی منو کے یہاں گئے اور منوسے انھوں نے
مختلف قوموں کے عمل وغیرہ پر علم دینے کے لیے ان سے گزارش کی۔ منو نے کہا کہ یہ کام ان کے
شاگرد بھرگو کریں گے۔ منوسمرتی میں پڑھانے کی بات ابتدا سے آخر تک ہے اور جگہ جگہ پر رشی لوگ
بھرگو کی داستان کو روک کر ان سے مشکل باتیں سمجھ لیتے ہیں۔ منو سب جگہ موجو ہیں۔ اسی لیے ان
نام منو راہ، منورورویت یا منور شانتم کی شکل میں درجوں بار آیا ہے۔‘‘3؂
ڈاکٹر راج بلی پانڈے لکھتے ہیں:
’’نارد اسمرتی کے دیباچہ کے نثری حصّہ میں درج ہے کہ منو نے ایک لاکھ اشلوک،ایک ہزار اسّی ابواب
اور چوبیس جلدوں میں دھرم شاستر کی تخلیق، منو نے اسے نارد کو دیا جنھوں نے اسے بارہ ہزار اشلوکوں
میں مختصر بیا ن کیا۔ نارد نے اسے مارکنڈے کو دیا اور جنھوں نے اسے مختصر کر کر آٹھ ہزار اشلوکوں تک
رکھا۔ مارکنڈے سے یہ دھرم شاستر سمتی بھارگو کو حاصل ہوا اور سمتی بھارگو نے اسے اور زیادہ مختصر کرکے
چار ہزار اشلوک کر دیا۔‘‘4؂
اس ضمن میں محمد احمد اپنے پُر مغز اور معنی خیزخیالات اور تاثرات کااظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’نارد اسمرتی کے دیباچہ میں ہے کہ مہاراج منو نیایل لاکھ اشلوک، اسّی ہزار ابواب اور چوبیس جلدوں پر مشتمل یہ کتاب
لکھی تھی ۔ منو نے اسے نارد کو دیا ۔جنھوں نے بارہ ہزار اشلوکوں کو اس کی تلخیص کر دی۔ نارد نے یہ تصنیف مارکنڈے کو سونپی۔
جنھوں نے اسے اور زیادہ مختصر کرکے آٹھ ہزار اشلوکوں میں سمو دیا۔ مارکنڈے سے یہ دھرم شاستر سمتی بھارگو کو حاصل ہوا۔
جنھوں نے اسے مختصر کرکے چار ہزار اشلوکوں کی تلخیص بنا دی۔‘‘5؂
ان تمام مصنفوں کی آرأ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ابتدا میں منو کی لکھی ہوئی منو سمرتی میں تقریباً ایک لاکھ اشلوک،اسّی ہزار ابواب اور چوبیس جلدوں پر مشتمل تھی۔ منو نے سب سے پہلے منوسمرتی نارد کو سنایا۔ نارد نے اس میں بارہ ہزار اشلوکوں تک محدود کر دیے۔ نارد نے اسے مارکنڈے کو سنائی اور انھوں نے اسے آٹھ ہزار اشلوکوں تک محدود رکھا۔ آخر میں مارکنڈے نے اسے سمتی بھارگو کو دیا۔ سمتی بھارگو نے اسے بہت زیادہ مختصر کرکے تقریباً چار ہزار اشلوک کر دیا لیکن موجودہ دور میں منو سمرتی میں اشلوکوں کی تعداد تقریباً دو ہزار چھ سو چورانوے(2694 ) ہے اور جو بارہ ابواب میں بیان کیے گئے ہیں۔کاشی پرساد جیسوال کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر راج بلی پانڈے لکھتے ہیں کہ:
’’سمتی بھارگو نے 200 ق۔م میں اسے اور مختصر کرکے بارہ ابواب اور دو ہزار چھ سو چورانوے اشلوک پر مشتمل کر دیا۔‘‘6؂
موجودہ دور میں منوسمری میں اشلوکوں کی تعداد کے ضمن میں محمد احمد لکھتے ہیں:
’’موجودہ منوسمرتی میں بارہ ابواب ہیں۔ کسی منوسمرتی میں دو ہزار چھ سو چورانوے اشلوک ہیں تو
کسی میں دو ہزار چھ سو پچاسی اشلوک اور کسی میں ستائیس سو اشلوک ہیں۔7؂
منو نے دھرم شاستر کی تخلیق کی تھی اور اس میں ایک لاکھ اشلوک تھے لیکن موجودہ دور میں دھرم شاستر کا کہیں پتہ نہیں چلتا ہے۔ جس منو سمرتی کو منو کی تخلیق کہا جاتا ہے وہ غلط ہے۔ دراصل منو سمرتی کے اصل مصنف اگر سمتی بھارگو کو کہا جائے تو شائد غلط نہ ہوگا۔ کیوں کہ منو نے نارد کو دھرم شاستر سنایا تھا اور نارد نے مارکنڈے کو سنایا اور مارکنڈے نے سمتی بھارگو کو سنایا اور سمتی بھارگو نے صرف چار ہزار اشلوکوں کو منو سمرتی میں قلم بند کیا۔ جو تقریباً 200 ق۔م۔ میں تخلیق ہوئی لیکن موجودہ دور میں منو سمرتی میں صرف دو ہزار چھ سو چورانوے اشلوک اور بارہ ابواب ہی ملتے ہیں۔
منوسمرتی کا خاکہ:
موجودہ دور میں منوسمرتی میں12694 اشلوک ہیں جو بارہ ابواب میں بیان کیے گئے ہیں۔ بارہ ابواب حسب ذیل ہیں:
-1پیدائش عالم:
پہلے باب میں کائنات کی پیدائش اور مذہب کے آغازکے سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ ظبقاتی نظامّورن دھرم) کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے روشی لوگ منو کے پاس جاتے ہیں اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ براہمن،کشتری،ویشیہ اور شودر کے فرائض کے سلسلے میں برہمچریہ،بان پرستھ اور ترک دنیا(سنیاس) کے متعلق ہم لوگوں کو عطا فرمائیں، کیوں کہ عالمالغیوب اور ویدوں کے عالم آپ ہیں۔ اس باب میں 119 اشلوک شامل ہیں۔ منوسمرتی میں براہمنوں کے فراٗض کے سلسلے میں بیان کیا گیا ہے کہ برہما جی کے منھ سے براہمنوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ براہمنوں کی پیدائش کے سلسلے میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’برہما جی نے اپنی عبادت کے روز سے قبل براہمن کو اپنے منھ سے پیدا کیا تاکہ تمام عالم کی حفاظت کرے اور
منتر کے زور سے دیوتاؤں اور پتروں( فوت ہو چکے بزرگوں) کو کبیہ پہنچا دے۔‘‘
(1-94)
اس باب میں براہمنو ں کی سماجی اہمیت کے ضمن میں لکھا گیا ہے کہ:
’’اس براہمن سے بڑھ کر اور کون ہے جس کے منھ سے دیوتا لوگ اور پِتر لوگ کبیہ کھاتے ہیں۔‘ ‘
(1-95)
پرماتما (خدا)کو نا را ئن کیوں کہا جاتا ہے ؟ اس کی تشریح اس باب میں یوں بیان کی گئی ہے کہ:
’’سنسکرت میں پانی کو نار کہتے ہیں اور وہ پہلے پرماتما کا گھر ہے۔ اس وجہ سے پرماتما کو نارائن
کہتے ہیں۔‘‘
(1-10)
پرماتما کے ضمن میں منوسمرتی کے پہلے باب میں ایک جگہ اور درج ہے کہ:
’’جو پرماتما سب کا باعث و پوشیدہ و ہمیشہ قائم و فاعل مطلق ہے، اس نے جس شخص کو دنیا میں
سب سے پہلے پیدا کیا اسی کو اس جہاں میں لوگ برہما کہتے ہیں۔‘‘ (1-15)
براہمنوں کے اعمال کو اس باب میں بتایا گہا ہے کہ ان کو کون کون سے اعمال کرنے چاہئے۔ اس ضمن میں لکھا ہے کہ:
’’وید پڑھنا،وید پڑھانا،یگیہ کرنا،یگیہ کرانا، دان دینا اور دان لینا۔ ان اعمال کو براہمنوں کے
لیے بنایا ہے۔‘‘
(1-88)
اس باب میں کشتریوں کے اعمال کے ضمن میں درج ہے کہ:
’’رعایا کی حفاظت کرنا، دان دینا،یگیہ کرنا،وید پڑھنا اور دنیا کی نعمتوں میں دل نہ لگانا۔
یہ اعمال کشتریوں کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔‘‘
(1-89)
اس باب میں ویشیوں کے لیے بھی اعمال مقرر کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں اس باب میں درج ہے کہ:
’’چاروں ویدوں کی حفاظت کرنا،دان دینا، یگیہ کرنا، وید پڑھنا،تجارت کرنا،سود لینا اور
کھیتی کرنا۔ یہ سارے اعمال شودروں کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔‘‘ (1-90)
اس باب میں شودروں کے فرائض کے سلسلے میں درج ہے کہ:
’’شودروں کے لیے ایک ہی عمل خدا نے بنایا ہے کہ صدق دل سے ان تینوں کی خدمت کرنا۔‘‘
(1-91)
-2 تعلیم برہم چاری کا دھرم:
اس باب میں249 اشلوک ہیں۔ اس میں خصوصی پر برہم چریہ آشرم اور سنسکار(رسومات) سے متعلق قوانین بیان کیے گئے ہیں۔ اس باب ایک جگہ درج ہے کہ:
’’جوشخص ویدوں اور اسمرتیوں میں کہے گئے دھرم یعنی فرائض پر چلتا ہے تو وہ اس کائنات میں
نیک نامی اور عاقبت میں عیش جاودانی حاصل کرتا ہے۔‘‘ (2-11)
کافر کے ضمن میں اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’جو شخص وید کے احکام کو بذریعۂ علم منطق غلط سمجھ کر وید اور شاستر کی توہین کرتا ہے تو وہ
کافر (ناستک) کہلاتا ہے۔ اس کو سادھو لوگ اپنی منڈلی سے الگ کر دیتے ہیں۔
(2-11)
ہر طبقہ (ورن) کے نام کس طرح ہونے چاہئے۔ کس طرح کے نام رکھا چاہئے۔ اس باب میں اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔اس ضمن میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’ براہمن کے نام میں لفظ منگل یعنی خوشی اور کشتری کے نام میں لفظ بل یعنی طاقت ،ویشیہ کے نام میں
لفظ دھن یعنی دولت اور شودر کے نام میں لفظ نِندا یعنی تحقیر شامل کرنا چاہئے۔
(2-31)
خواتین کے نام کیسے ہونے چاہئے۔ اس موضوع پر بھی تفصیل سے گفتگواس باب میں کی گئی ہے۔ اس باب میں ایک جگہ لکھا گیا ہے کہ:
’’عورتوں کا نام ایسا رکھنا چاہئے کہ جو فرحت انگیز ہو اور نرم،سہل،پیارا،خوشی اور دعا کے معانی رکھتا ہو
اور آخر کر حرف اعراب کامل رکھتا ہو۔‘‘
(2-33)
منڈن سنسکار(عقیقہ کی رسم) کی رسم کب ہونی چاہئے ۔ اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔اس کے متعلق اس باب میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے کہ:
’’برہم،کشتری اور ویشیہ ۔ان تینوں کا منڈن سنسکار پہلے یا تیسرے سال کی عمر میں کرنا چاہئے۔ یہ وید کا حکم ہے۔‘‘
(2-35)
-3 شادی گرہستھ کے فرائض، پنچ مہا یگیہ اور شرادھ:
اس باب میں286 اشلوک شامل ہیں۔ اس میں شادی،گرہستھ کے فرائض، پنچ مہا یگیہ اور شرادھ وغیرہ کے احکام بتائے گئے ہیں۔ شادی کے سلسلے میں اس باب میں درج ہے کہ:
’’ جس خاندان میں نیک اعمال نہ ہوں۔ جس خاندان میں بیٹا پیدا نہیں ہوتا یعنی ہمیشہ لڑکی ہی
پیدا ہوتی ہے،جس خاندان میں ویدوں کو پڑھایا نہیں جاتا، جس خاندان کے لوگوں کے جسم پر
لمبے لمبے بال ہوں، جس خاندان میں بواسیر کا مرض ہو، جس خاندان میں تپِ دق کا مرض ہو،
جس خاندان کے لوگ مرگی کے مرض میں مبتلا ہوں، جس خاندان کے لوگوں کو سفید داغ ہو اور
جس خاندان کے لوگوں کو کوڑھ کی بیماری ہو۔وہاں پر شادی وِواہ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘
(3-7)
شادی کے ضمن میں اس باب میں ایک جگہ فرمایاگیا ہے کہ:
’’ شودر صرف اپنی ذات کی لڑکی سے شادی کر سکتا ہے۔ویشیہ اپنی اور شودرذات کی لڑکی
سے شادی کر سکتا ہے۔ کشتری اپنی ذات،ویشیہ اور شودر ذات کی لڑکی سے شادی کر سکتا ہے۔
براہمن اپنی ذات ،کشتری،ویشیہ اور شودر ذات کی لڑکی سے شادی کر سکتا ہے۔‘‘
(3-13)
شادی کے سلسلے میں ہی اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’براہمن،کشتری اور ویشیہ اگر شودر ذات کی لڑکی سے شادی کرتے ہیں تو وہ اولاد اور
اپنے خاندان کا بہت جلد خاتمہ کر دیتے ہیں۔‘‘
(3-15)
اس باب میں لڑکی اور لڑکے کی پیدائش کے ضمن میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’‘سم26 کی رات میں بھوگ کرنے سے لڑکا پیدا ہوتا ہے اور بکھم27 کی رات میں بھوگ کرنے سے
لڑکی کی پیدائش ہوتی ہے۔ اس لیے بیٹے کی خواہش رکھنے والے لوگ سم رات میں ہی بھوگ کریں۔‘‘
(3-48)
اسی باب میں لڑکی اور لڑکے کی پیدائش کی سلسلے ایک جگہ اور بیان کیا گیا ہے کہ:
’’ مرد کے نطفہ زیادہ ہونے سے بکھم رات میں بھی لڑکا پیدا ہوتا ہے اور عورت کے نطفہ زیادہ ہونے سے
سم رات میں بھی لڑکی پیدا ہوتی ہے اور اگر مرد اور عورت دونوں کا نطفہ برابر ہو تو لڑکا نا مرد ہوتا ہے یا لڑکا
اور لڑکی دونوں پیدا ہوتے ہیں اور اگر دونوں کا نطفہ کم ہو تو حمل نہیں رہتا ہے۔‘‘
(3-49)
اس باب میں پتر اور شرادھ کے سلسلے میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’ پتر لوگ مناتے ہیں کہ ہمارے خاندان میں ایسا شخص پیدا ہو کہ جو بھادو پہینے کی کرشن تریودشی تاریخ
یا اسی مہینے کی کسی اور تاریخ میں دوپہر کے وقت چینی(شکّر) اور گھی ملی ہوئی کھیر دیوے۔‘‘
(3-247)
شرادھ کے سلسلے میں ہی اس باب میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’ رات کے وقت شرادھ نہیں کرنا چاہئے، کیوں کہ یہ راکشسی وقت ہے اور دونوں سندھیا کے وقت
تین گھڑی تک شرادھ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘
(3-280)
اسی سلسلے میں اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’ براہمنوں کے کھانے سے بچے ہوئے کھانے کو’وگھس‘ کہتے ہیں اور براہمنوں کے قربانی کرنے سے
بچے ہوئے کھانے کو ’امرت‘ کہتے ہیں۔ براہمنوں کے کھانے سے اور قربانی کرنے سے جو کھانا بچے
اسے خود کو کھانا چاہئے۔‘‘
(3-285)
-4معاش و اخلاق:
اس باب میں آدابِ زندگی، کسب معاش اور ورت(روزہ) وغیرہ کا مفصل بیان کیا گیا ہے۔ اس باب میں260 اشلوک درج ہیں۔ آدابِ زندگی اور اخلاق کے متعلق اس باب میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’اعمال نیک سے اور ایسے طریقے سے ہونے چاہئے کہ جس سے جسم کو تکلیف نہ ہو۔ صرف اپنے کھانے
بھر کی دولت جمع کرنی چاہئے۔‘‘
(4-3)
پاخانہ کس وقت کس طرف منھ کرکے کرنا چاہئے ۔ اس ضمن میں اس باب میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’دن کے وقت صبح و شام شمال کی جانب منھ کرکے اور رات کو جنوب کی جانب منھ کرکے پاخانہ کرنا چاہئے۔
(4-50)
اس باب میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’ جو شخص حیض والی عورت سے صحبت نہیں رکھتا، اس کی عقل،جلا، قوت،نظر و عمر سب کچھ بڑھتی ہے۔‘‘
(4-41)
عوام کو اس باب میں نصیحت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ:
’’وید خدائی اور اعمال نیک میں ہمیشہ مصروف رہیں۔ بال، ناخن اورڈاڑھی کو چھوٹا کیے رہیں۔ سفید
کپڑے پہنیں۔ پاک و صاف رہ کر حواس پر ضابطہ رہیں۔‘‘
(4-35)
انسان کو پیشاب کہاں نہیں کرنا چاہئے ۔ اس ضمن میں اس باب میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ:
’’جوتا ہوا کھیٹ،پانی،پنارہ،پہاڑ،دیوتاؤں کا قدیم مندر اور چھوٹے چھوٹ کیڑوں سے ڈھیر کی
ہوئی مٹّی، ان سب چیزوں پر پیشاب نہیں کرنا چاہئے۔
(4-46)
اس باب میں عوام کو نصیحت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ:
’’ آگ کو منھ سے نہیں پھونکنا چاہئے۔ آگ میں ناپاک چیز نہیں ڈالنا چاہئے۔ پاؤں کو آگ میں
نہیں تپانا چاہئے اور برہنہ عورت کو نہیں دیکھنا چاہئے۔‘‘ (4-53)
نصیحت کرتے ہوئے عوام کو اس باب میں درج ہے کہ:
’’پانی میں اور نیم شب کو پاخانہ و پیشاب کرتے وقت دل میں وید کا خیال دل و دماغ میں نہیں
لانا چاہئے۔ جوٹھے منھ اور شرادھ میں کھانا کھا کر کے بھی وید کو نہیں پڑھنا چاہئے۔‘‘
(4-103)
-5پیدائش اور موت کے بعدلگنے والا سوتک اور دوسری چیزوں کے ترک کرنے کا طریقہ:
پیدائش اور موت کے رسم و رواج اور بیوہ عورت کے فرائض وغیرہ کا بیان تفصیل کے ساتھ اس باب میں کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کس طرح کی سبزیاں اور گوشت انسان کو کھانا چاہئے اس کا مفصل بیا کیا گیا ہے۔ اس باب میں169 اشلوک شامل ہیں۔ اس باب میں میں براہنموں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ:
’’لہسن،گاجر،پیاز،کُکرمتّا وغیرہ ناپاکک جگہوں سے جو چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ ان سب کو
براہمن نہ کھائیں۔‘‘
(5-5)
مچھلی کھانے کے سلسلے میں اس باب میں درج ہے کہ:
’’جو جیو جس کے گوشت کھاتا ہے وہ اس کا کھانا والا ہے۔ جیسے مچھلی سب کا مانس کھاتی ہے
اور اس کو جس نے کھایا وہ گویا سب کا مانس کھا چکا۔ اس لیے مچھلی کو نہیں کھانا چاہئے۔‘‘
(5-15)
گوشت کھوری کے سلسلے میں ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ:
’’خریدے ہوئے یا دوسروں کے لائے ہوئے گوشت کو دیوتا اور پتروں کو بھوگ لگا کر کھانے
سے گناہ نہیں ہوتا ہے۔
(5-32)
اس باب میں گوشت کھوری سے گریز کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہو کہا گیا ہے کہ:
’’جو شخص سو سال تک ہر ایک سال میں اسومیدھ یگیہ کرتا ہے اور دوسرا شخص جو گوشت نہیں کھاتا ہے،
ان دونوں کے ثواب کے پھل برابر ہیں۔‘‘
(5-53)
ہندو دھرم میں انسان کے کی موت اور پیدائش ہونے پر جو لوگوں کو سوتک لگتا ہے۔ اس سلسلے میں اس باب میں مفصل بیان کیا گیا ہے۔ ایک جگہ درج ہے کہ:
’’ خاندان میں مرنے کا سوتک سب کو لگتا ہے مگر پیدا ہونے کا سوتک صرف ماں اور باپ کو ہی ہوتا ہے۔ اس دوران
میں ماں کو نہیں چھونا چاہئے۔
(5-64)
ہندو دھرم میں مرنے کے بعدہونے والے سوتک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ:
’’براہمن دس دن میں،کشتری بارہ دن میں،ویشیہ پندرہ دن میں اور شودر تیس دن میں پاک
ہوتے ہیں۔‘‘
(5-83)
ہندو دھرم میں ہونے والے رسم ورواج کے ضمن میں اس باب میں لکھا ہے کہ:
’’مرا ہوا آدمی اپنی ذات کا ہو یا دوسری ذات کا ہو، اس کے پیچھے اپنی خواہش سے جاکر مع کپڑوں
کے نہائے اور گھی کھائے۔آگ کو کھائے اور آگ کو چھوئے تب جا کر وہ پاک ہوتا ہے۔‘‘
(5-103)
اسی سلسلے میں اس باب ایک جگہ درج ہے کہ:
’’جب براہمن کا ہمذات موجود ہو تو اس مردہ براہمن کو شودر نہ لے جائیں۔ کیوں کہ شودر
کے چھونے سے اس کے جسم کی آگ میں آہتی دینا سورگ (جنت) کے واسطے نہیں ہوتا ہے۔‘‘
(5-104)
عورتوں کے فرائض کے متعلق اس باب میں ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ:
’’عورت لڑکپن میں اپنے باپ کے اختیار میں رہے۔ جوانی میں ض اپنے شوہر کے اختیار میں رہے
اور اپنے شوہر کی وفات کے بعد اپنے بیٹوں کے اختیار میں رہے۔ خود مختار ہو کر کبھی نہ رہے۔‘‘
(5-148)
-6 بان پرستھ اور ترکِ دنیا:
اس باب میں اشلوکوں کی تعداد 97 ہے۔ اس باب میں بان پرستھ اور ترک دنیا کا بیان کیا گیا ہے۔ بان پرستھ کے ضمن میں اس باب میں مفصل بیان کیا گیا ہے:
’’زمین ،پانی،درخت سے جو ساگ،مول،پھل و پھول پیدا ہوتے ہیں۔ ان کو کھائیں۔ اس
کے علاوہ پھل سے پیدا کیے ہوئے تیل کو بھی کھائیں۔‘‘
(6.13)
بان پرستھ کے فرائض کے ضمن میں اس باب میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’بان پرستھ میں رہ کر صرف زمین پر ہی لیٹیں یا پاؤں کے اگلے حصّے کے زور سے پورے دن
کھڑا رہے یا بیٹھا رہے اور تینوں وقت یعنی صبح،دوپہر اور شام کو نہائیں۔‘‘ (6-22)
عوام کو نصیحت کرتے ہوئے اس باب میں بتایا گیاہے کہ:
’’لوگوں کی بیہودہ باتوں کو نہ کریں اور کسی کی توہین نہ کریں اور نہ کسی سے دشمنی کریں۔‘‘
(6-47)
بھیک کس وقت مانگنا چاہئے؟ اس ضمن میں بھی تفصیلی گفتگو اس باب میں کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’جس وقت گرہستھ کے گھر میں دھواں و موسل کی آواز نہ ہو اور نہ آگ روشن ہو،جب گھر
کے سارے افراد کھانا کھا چکے ہوں اور جوٹھل پتّل وغیرہ گھر سے باہر ڈال دی گئی ہو۔ اس وقت
سنیاسی بھیک کے واسطے ہمیشہ جائیں۔‘‘
(6-56)
ویدوں کی تعلیم کے متعلق اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’عالم و جاہل،نجات اور جنّت کے خواہش مند لوگوں کو تدبیر بتانے والا وید ہی ہے۔‘‘
(6-84)
وید کی تعلیم کے سلسلے میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’جو شخص اس طریق سے سنیاسی ہوتا ہے،وہ اس جہاں میں گناہ سے نجات پا کرجنّت کو حاصل کرتا ہے۔‘‘
(6-85)
اس باب میں گرہستھ آشرم کو سب سے عظیم قرار دیا گیا ہے۔ہندو دھرم میں اس کی اہمیت اور افادیت پر زور دیتے ہوئے اس باب میں ایک جگہ لکھا ہے کہ:
’’وید اور اسمرتی کے مطابق چاروں آشرموں میں گرہستھ آشرم سب سے بڑا ہے،
کیوں کہ تینوں آشرم میں رہنے والے آدمیوں کو کھانے اور کپڑے سے گرہستھ ہی
نبھاتا ہے۔‘‘
(6-89)
-7 بادشاہ کے فرائض:
اس باب میں 226 اشلوک درج ہیں۔اس میں راج دھرم، سزا کے قوانین،بادشاہ کی تعریف،براہمنوں کو دان،جنگ کے قوانین،جنسی خواہشات، ملک کی ذمہ داری،بادشاہ کیدس برائیاں،غصّے سے پیدا ہونے والی آٹھ برائیاں اور دشمنوں کے حملہ وغیرہ پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے اور عوام کو نصیحت و ہدایت پیش کی گئی ہے۔ اس باب میں باب میں بادشاہ فرائض کے سلسلے میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’جو ملک سب طرف سے خوفناک ہے اور اس میں بادشاہ نہیں ہے۔ اس ملک کی حفاظت
کے لیے برہما نے بادشاہ کو پیدا کیا ہے۔‘‘
(7-3)
سزا کے متعلق اس باب میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’جب غور و فکرکرکیپوری ایمانداری کے ساتھ بہتر طریقے سے سزا دی جاتی ہے تب تمام
رعایا کو سکون ملتا ہے اور جب وہی سزا بغیر غور کیے ہوئے دی جاتی ہے تب تمام رعایا کو
اس سے بڑی تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘
(7-19)
اسی سلسلے میں اس باب میں ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ:
’’ دیو، دانو،راکشش،پرندے،سانپ وغیرہ، یہ سب سزا کے وسیلے سے کام کرنے
کی طاقت رکھتے ہیں۔‘‘
(7-23)
بادشاہ کے فرائض کے متعلق اس باب میں ایک جگہ لکھا ہے کہ:
’’بادشاہ صبح کے وقت اّٹھ کر رگ وید،یجروید اور سام وید کے منتروں کے مطلب جاننے عالم براہمنوں
کو دیکھے۔ ان کی عبادت کرے اور ان کا طابع حکم رہے۔‘‘
(7-37)
اس باب میں ھکومت کے فرائض کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ:
’’وزیر کے اختیار میں سزا ہے اور سزا کے اختیار میں خزانہ اور سلطنت ہے۔ دوت (قاصد)کے
اختیار میں صلح اور جنگ ہے۔‘‘
(7-65)
جنگ فتح کرنے کے بعد جو مال و دولت حاصل ہواس کے فرائض کے ضمن میں اس باب میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’سونا، چاندی اور زمین وغیرہ جو عمدہ چیزیں فتح ہوں۔ ان کا فتح کرنے والا اپنے بادشاہ کو
دے۔ یہ وید میں درج ہے اور بادشاہ ان چیزوں کو ان بہادروں کو تقسیم کر دے جنھوں نے
ملک فتح کیا ہو۔‘‘
(7-97)
-8 عدالت،قانون دیوانی و فوجداری:
420 اشلوک اس باب میں درج ہیں۔ اس باب میں خصوصی طور سے عدالت کے احکام و ہدایات کو پیش کیا گیا ہے۔ اس باب میں ایک جگہ چوری کرنے پر سزا کے سلسلے میں درج ہے کہ:
’’ زمین پر پڑی ہوئی چیز اگر کہیں مل جائے تو اس کی حفاظت نیک لوگوں سے کرائیں اور
بادشاہ کسی چیز کے چرانے والے کو ہاتھی سے دبوا کر مروا دے۔‘‘
(8-34)
عدالت کے احکام کے ضمن میں اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’عدالت میں حاکم نے شخص مقروض سے کہا کہ قرض دینے والے کا روپیہ دے دو اور
مقروض نے جواب دیا دیا کہ ہم نے نہیں لیا ہے تو اس وقت مدعی،گواہی و تحریر وغیرہ وجہ
ثبوت کے پیش کرے۔‘‘
(8-52)
اسی ضمن میں ایک جگہ اور درج ہے کہ:
’’جب حاکم نے کہہ دیا کہ بولو۔ تب بولتا نہیں ہے اور جو بیان کیے ہوئے دعوے،
گواہی و تحریر وغیرہ سے ثابت نہیں کرتا اور جو اوّل و آخر بات کو نہیں جانتا۔ یہ سب
اپنے مطلب کا نقصان کرتے ہیں۔‘‘
(8-56)
عدالت کے احکام کے سلسلے میں اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’عورتوں کی گواہ عورتیں ہوں۔ دوجوں کے گواہ دوج ہوں۔ شودروں کے گواہ شودر ہوں
اور چانڈال کے گواہ چانڈال ہوں۔‘‘
(8-68)
گواہی میں سچ کے سلسلے میں اس اس باب میں درج ہے کہ:
’’گواہی میں سچ بولنے سے برہم لوک ملتا ہے ،اس جہاں میں نیک نامی نصیب ہوتی ہے اور برہما بھی
اس کی تعیرف کرتے ہیں۔‘‘
(8-81)
اس باب میں سزا کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ:
’’جو سزا کے لائق نہیں ہیں ان کو سزا دینے سے اور جو سزا کے لائق نہیں ہیں ان کو سزا دینے سے بادشاہ
کا نام بدنام ہونا ہے اور وہ دوزخ میں جاتا ہے۔‘‘
(8-128)
-9عور ت و مرد کے فرائض، دولت کی تقسیم اور ویشیہ و شودر کے مذہبی فرائض:
اس باب میں336 اشلوک شامل ہیں۔اس میں عورت و مرد کے فرائض،ویشیہ و شودر کے فرائض،پیشہ،تجارت،خدمت اور دولت کی تقسیم وغیرہ کا مفصل بیا کیا گیا ہے۔ عور ت اور مرد کے فرائض کے ضمن میں اس باب میں درج ہے کہ:
’’فرض (دھرم کی راہ پر چلنے والے جو مرد اور عورت ہیں۔ ان دونوں کے وصل و جدائی میں جو
فرض(دھرم) قدیم ہیں۔اس کو کہتے ہیں۔‘‘
(9-1)
اس باب میں خواتین کے چھ عیوب کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ:
’’عورتوں کے لیے چھ باتیں داخل عیب ہیں۔ شراب پینا، بد کی صحبت،شوہر سے دوری،
ادھر ادھر پھالتو گھومنا، بے وقت سونا اور دوسروں کے گھر میں رہنا۔‘‘
(9-13)
عورتوں کی سیرت کے متعلق اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’عورتیں صورت و عمر کو نہیں دیکھتی ہیں۔ آدمی خوبصورت ہو یا بدصورت،لیکن مرد ہو۔
اسی کو چاہتی ہیں۔
(9-14)
تخم کے ضمن میں اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’تخم ریزی کے وقت جیسا کھیت میں بویا جاتا ہے ویسا ہی مع اپنی صفات کے پیدا
ہوتا ہے۔‘‘
(9-36)
والدین کی وفات کے بعددولت کی تقسیم کے متعلق اس باب میں درج ہے کہ:
’’ماں باپ کی تمام دولت کو بڑا بیٹا ہی لے اور چھوٹا و منجھلا بھائی سب مل کر بڑے بھائی سے
اوقات گزاری کریں۔ جس طرح والد سے پرورش پاتے ہیں۔‘‘
(9-105)
-10 مصیبت کے وقت تمام فرقوں کے فرائض:
اس باب میں131 اشلوک کو شامل کیا گیا ہے۔ اس میں خاص طور سے مصیبت یا پریشانی کے وقت مختلف فرقوں کے فرائض وغیرہ کا مفصل بیا کیا گیا ہے۔خاندان کی صفات کے متعلق اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’جو شخص اچھے خاندان میں پیدا ہوا ہو لیکن والدہ اس کی نیچ ذات کی ہے تو وہ شخص والد کی خاصیت کو حاصل
کرتا ہے۔‘‘
(10-60)
براہمن فرقے کے متعلق اس باب میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’اگر براہمن اپنے خاص کام سے اوقات گزاری نہ کر سکے تو کشتری کے کام سے اوقات گزاری کرے،
کیوں کہ کشتری ذات براہمن ذات کے قریب ہے۔‘‘
(10-81)
براہمن اور کشتری کے فرائض کے حوالے سے اس باب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ:
’’براہمن و کشتری سود نہ لیں یا برا کام کرنے والوں کو فرائض کے واسطے تھوڑا سود لے کر زر مطلوبہ
دے سکتے ہیں۔‘‘
(10-117)
کشتریوں کے فرائض کے سلسلے میں اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’کشتری اپنی طاقت کے موافق رعایا کی پرورش کرے۔ وقت مصیبت میں رعایا سے چوتھا
حصّہ لے کر ہی گناہ سے نجات حاصل کرتا ہے۔‘‘
(10-118)
بادشاہ کے فرائض کے سلسلے میں اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’اسلحوں سے فتح حاصل کرنا۔ جنگ کے دوران میدان سے نہ بھاگنا۔ یہ دونوں کام بادشاہ
کے فرائض ہیں اور اسلحوں سے ویشیوں کی حفاظت کر کے ان سے فرائض کے موافق محصول
لے۔‘‘
(10-119)
-11 کفارہ:
اس باب میں 265 اشلوک درج ہیں۔ اس میں خصوصی طور پر کفارہ کا بیان کیا گیا ہے۔ براہمنوں کے اعمال کے متعلق اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’ جو براہمن زن و فرزند کی پرورش میں ہو اور وید پڑھتا ہو تو بادشاہ ایسے براہمنوں کو اپنی
طاقت اور قوت کے موافق دھن و دولت عطا کرے۔ وہ بادشاہ اس جہاں میں جنّت کو
حاصل کرتا ہے۔‘‘
(11-6)
ہندو دھر کے ویشیہ ذات سے مخاطب ہو کر اس باب میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’جس ویشیہ کے پاس بہت سے جانور ہوں ،وہ یگیہ(قربانی) نہ کرتا ہو اور شراب پیتا ہو۔ اس کے گھر
سے یگیہ پورا کرنے کے لیے اس کی تمام دولت کو ضبط کر لیا جائے۔‘‘
(11-12)
براہمن کے فرائض کے متعلق اس باب میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ:
’’ براہمن کے یگیہ کے لیے شودر سے کبھی دولت نہ مانگے۔ اگر شودر سے دولت حاصل کر وہ یگیہ
کرتا ہے تو وہ دوسرے جنم میں چانڈال ہوتا ہے۔‘‘
(11-24)
براہمن کے ذریعہ شودر کا قتل ہونے پر اس باب میں کچھ احکام بتائے گئے ہیں۔ اس ضمن ایک جگہ در ہے کہ:
’’براہمن شودر کو قتل کرنے میں چھ مہینے برہم ہتیاکے حکم کو پورا کرے اور ایک سفید بیل اور دس گائیں
براہمن کو دان میں دے۔ ۔ ان سب باتوں کے کرنے میں کپال اور دھوجا(بال اور کپڑا) کو چھوڑ
کر دینا چاہئے۔‘‘
(11-130)
-12 نتیجہ اعمال نیک و بد:
منوسمرتی کے اس آخری باب میں126 اشلوک شامل ہیں۔ اس باب میں نتیجہ اعمال نیک و بد اورجذا و ر سزا کے سلسلے میں بیان کیا گیا ہے۔ اس باب میں کہا گیا ہے کہ:
’’تین طرح کے اعمال بد دینی ہیں۔ چوری،بد خواہی،نفرت اور حسد۔‘‘
(12-5)
اس باب میں ایک جگہ وید کے متعلق فلسفیانہ گفتگو بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ:
’’جس طرح ترقی یافتہ آگ گیلے درخت کو جلا دیتی ہے، اسی طرح وید کا عالم اپنے عمل سے
پیدا ہوئے گناہ کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے۔‘‘
(12-101)
زندگی سے نجات کے سلسلے میں اس باب میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’وید اور شاستر کے اصلی مطلب کو جاننے والا کسی آشرم میں قیام کرتا ہوا نجات کے
لائق ہوتا ہے۔‘‘
(12-102)
مذہبی علم کون سا ہے اور عالم کون ہے؟ اس عنوان پر بھی تفصیلی گفتگو اس باب میں کی گئی ہے۔ اس ضمن میں ایک جگہ درج ہے کہ:
’’وید اور اسمرتی۔ ان دونوں کو بہتر دلیلوں کے ساتھ جو تلاش کرتا ہے، وہی اصلی معنی میں
دھرم کا عالم ہے۔ دوسرا کوئی بھی نہیں ہے۔‘‘
(12-104)
اردو میں منوسمرتی کے تراجم:
اردو زبان میں ہندو دھرم کے صحائف کے تراجم بہت بڑی تعدا میں دستیاب ہیں لیکن منو سمرتی کے تراجم کی تعداد بہت کم ہیں۔ میری تحقیق کے مطابق صرف چار مطبوعہ تراجم اردو زبان میں دستیاب ہوئے ہیں۔ ان تراجم میں منوسمرتی کے بارہ ابواب کا مکمل بیان ملتا ہے۔ اردو زبان میں منوسمرتی کے حوالے سے ان نایاب تراجم کی علمی اور ادبی معنویت اور اہمیت ہے۔ اردو زبان میں منو سمرتی کے تراجم حسب ذیل ہیں:
-1 پنڈت رام بھرو: دھرم ساگر، رفاہ عام پریس،سیالکوٹ،نا معلوم
-2کرپا رام شرما: منوسمرتی، ویدک دھرم پریس، دہلی، نا معلوم
-3 لالہ سوامی دیال: منوسمرتی،منشی نول کشور، کانپور،1893
-4مصنف کا نام نا معلوم:دھرمشاستر منوسمرتی ،جے ایس سنت سنگھ پبلیشرز و تاجران کتب،لاہور، نا معلوم
______________
حواشی:
-1 محمد احمد: منوسمرتی ایک تعارف(مضمون)
رسالہ دعوت، ہندوستانی مذاہب نمبر1993 ص 102
-2پی۔وی۔کانے دھرم شاستر کا اتہاس جلد اوّل ص42
-3 پی۔وی۔کانے دھرم شاستر کا اتہاس جلد اوّل ص 42اور43
-4 راج بلی پانڈے: ہندو دھرم کوش ص 494
-5محمد احمد: منوسمرتی ایک تعارف(مضمون)
رسالہ دعوت،ہندوستانی مذاہب نمبر1993 ص 103
-6راج بلی پانڈے: ہندو دھرم کوش ص 494
-7محمد احمد: منوسمرتی ایک تعاف(مضمون)
رسالہ دعوت،ہندوستانی مذاہب نمبر 1993 ص 103

 

Ajai Malviya
About the Author: Ajai Malviya Read More Articles by Ajai Malviya: 34 Articles with 72076 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.