پاکستانی سینما کو دنیا بھر میں مقبول بنانے والے 2
ناقابل فراموش سپر اسٹارز وحیدمراد اور محمدعلی خداداد صلاحیتوں سے مالا
مال اور پرکشش شخصیت کے مالک و ہ عظیم فنکار تھے جن کی مشترکہ فلمیں ہماری
فلم انڈسٹری کے سنہری دور کی وہ اساس ہیں جن کی وجہ سے فلم بینوں کو ایسی
شاہکار فلمیں دیکھنے کو ملیں جن میں ان دونوں فنکاروں نے اپنے فن کے وہ
جوہر دکھائے کہ ان دونوں کا کام فلمی تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لیے امر
ہوگیا۔بے مثال فنکاروں کی اس فلمی جوڑی کو عوامی سطح پر بہت زیادہ مقبولیت
حاصل ہوئی یہی وجہ ہے کہ وحیدمراد اور محمدعلی کی تقریبا تمام مشترکہ فلموں
نے سپر ہٹ کامیابی حاصل کی اور آج بھی بہت شوق سے دیکھی جاتی ہیں۔ان دونوں
بے مثال فنکاروں نے 26 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا جس کی مختصر تفصیل ذیل
میں تحریر کی جارہی ہے۔
کنیز
وحیدمراد اور محمدعلی کی پہلی مشترکہ فلم ’’کنیز‘‘ تھی جو 1965 میں ریلیز
ہوئی اس کے ہدایتکار حسن طارق تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد،زیبا اور
محمدعلی اہم کرداروں میں جلوہ گر تھے یہ ایک ٹرائی اینگل لو اسٹوری فلم تھی
جس کے کرداروں میں ان تینوں فنکار وں نے حقیقت کا ایسا رنگ بھر ا کہ ان کی
اس پہلی ہی مشترکہ فلم نے شاندار گولڈن جوبلی بنائی۔اس فلم کی کہانی
،موسیقی ،ہدایتکاری ،اداکاری اور گانے سب کچھ ہی اتنا زبردست تھا کہ لوگ اس
فلم کو آج تک بھول نہیں پائے۔
جاگ اٹھا انسان
وحیدمراد اور محمدعلی کی دوسری مشترکہ فلم ’’ جاگ اٹھا انسان‘‘1966 میں
ریلیز ہوئی ،ہدایتکارشیخ حسن تھے جبکہ کاسٹ میں ایک بار پھر وحیدمراد ،زیبا
اور محمدعلی مرکزی کرداروں میں شامل تھے اور ان تینوں کی اداکاری کے علاوہ
اس فلم کے گیت بھی بہت مقبول ہوئے اور لوگوں نے وحیدمراد،محمدعلی اورزیبا
کی ایک ساتھ اس دوسری فلم کو بھی اتنا زیادہ پسند کیا کہ اس نے بھی شاندار
گولڈن جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
تم سلامت رہو
وحیدمراد اور محمدعلی کی تیسری مشترکہ فلم ’’ تم سلامت رہو‘‘ 1974میں ریلیز
ہوئی ۔ہدایتکارایم اے رشید تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں اس بار وحیدمراد اور
محمدعلی کے ساتھ اداکارہ آسیہ کو ہیروئن کے کردار میں کاسٹ کیا گیا جس کی
بنیادی وجہ یہ رہی کہ 1966 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ جاگ اٹھا انسان ‘‘
جس میں وحیدمراد ،زیباا ورمحمدعلی تینوں شامل تھے ،کی کامیابی کے کچھ ہی
عرصہ بعد اداکار محمد علی نے اچانک اداکارہ زیبا سے شادی کرلی اور شادی
کرتے ہیں زیبا کو دیگر فلمی ہیروز کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا۔جبکہ یہ
بات بھی بہت اہم ہے کہ 1966 کی فلم جاگ اٹھا انسان کے بعد 1974 تک وحیدمراد
اور محمدعلی کو کسی بھی فلم میں ایک ساتھ کاسٹ نہیں کیا گیا یعنی ان دونوں
عظیم فنکاروں کی سپر ہٹ فلمی جوڑی کو 7 سال تک کسی بھی فلم میں ایک ساتھ
جلوہ گر ہونے کا موقع نہ مل سکا۔لیکن آخر کار ہدایتکار ایم اے رشید نے اپنی
شاہکار فلم ’’ تم سلامت رہو‘‘ کے ذریعے ان دونوں فنکاروں کو ایک بار پھر
ایک ساتھ کام کرنے کا موقع دیا یہ بھی ایک لوٹرائی اینگل اسٹوری فلم تھی
لیکن اس بار زیبا کی جگہ ہیروئن اداکارہ آسیہ تھیں ۔وحیدمراد اور محمدعلی
کے مداحوں نے اس فلم کا فقیدالمثال استقبال کیا اور یوں یہ فلم بھی گولڈن
جوبلی ہٹ ثابت ہوئی ۔فلم کی کہانی ،میوزک ،ہدایتکاری،گانے اور ان تینوں
اداکاروں کی اداکاری نے فلم بینوں کے دل موہ لیے ۔خاص طور پر اس فلم میں
اداکار وحیدمراد اور محمدعلی کی2 سگے بھائیوں کے کردار میں یادگار پرفارمنس
اور وحیدمراد پر پکچرائز کیے گئے گانوں نے دھوم مچادی ۔یہ ایک تاریخ ساز
فلم تھی جو گولڈن جوبلی سے بھی زیادہ کامیابی حاصل کرسکتی تھی لیکن اسے بے
پناہ رش لینے کے باوجود وقت سے پہلے سینما سے اتار دیا گیا۔فلم میں گلوکار
غلام علی کی گائی ہوئی ایک غزل ’’ کرتے ہیں محبت سب ہی مگر‘‘ جوکہ وحیدمراد
پر پکچرائز ہوئی بہت زیادہ پسند کی گئی اور آج بھی یہ گانا بہت شوق سے سنا
اور دیکھا جاتا ہے۔
پھول میرے گلشن کا
وحیدمراد اور محمدعلی کی چوتھی مشترکہ فلم’’ پھول میرے گلشن کا‘‘1974میں
ریلیز ہوئی ۔اس فلم کے ہدایتکار اقبال اختر تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں
وحیدمراد اور محمدعلی کے ساتھ اس بار زیبا ایک بار پھر شامل تھیں لیکن اس
فلم میں وہ محمدعلی کی بیوی بنی اور وحیدمراد نے زیبا کے شرارتی دیور کا
کردار اتنے بھرپور انداز میں ادا کیا کہ لوگ آج بھی ان کی اس فلم میں
پرفارمنس کو یاد کرتے ہیں ۔اس فلم میں وحیدمراد اور زیبا پر بطور
دیوربھابھی احمدرشدی کا ایک گانا’’ چھیڑ چھاڑ کروں گا‘‘ فلمایا گیا جوسپر
ڈپرہٹ رہا اس گانے پر وحیدمراد کی منفرد اداکاری اور ڈانس دیکھنے سے تعلق
رکھتا ہے۔اس فلم میں وحید مراد کی ہیروئن کا کردار ایک نئی اداکارہ ساحرہ
نے اداکیا ۔ فلم میں محمدعلی اور زیبا کی کردارنگاری بھی اپنے عروج پر رہی
۔اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ وحیدمراد کا کردار صرف فرسٹ ہاف تک تھا کہ
انٹرویل میں ان کا انتقال دکھا دیا گیا اور سیکنڈ ہاف میں وحیدمراد موجود
نہیں تھے لیکن صرف آدھی فلم میں وحیدمراد نے اتنا زبردست کام کیا کہ سب سے
زیادہ ان کے ہی کام کو پسند کیا گیا۔اس فلم میں اداکار ندیم بھی موجود تھے
اور ان پر ایک گانا بھی پکچرائز ہوا لیکن یہ فلم پرفارمنس کے حوالے سے
وحیدمراد ،محمدعلی اور زیبا کی فلم تھی جس کا ایک گانا ’’تو ہے پھول میرے
گلشن کا‘‘ بھی بہت زیادہ مقبول ہوا جو کہ اداکارہ زیبا پر فلمایا گیا ۔
پھول میرے گلشن کا ایک ملٹی کاسٹ سپرہٹ فیملی ڈرامہ فلم تھی جو شاندار
گولڈن جوبلی سے ہمکنا ر ہوئی۔
ننھا فرشتہ
وحیدمراد اور محمدعلی کی پانچویں مشترکہ فلم ’’ ننھا فرشتہ ‘‘1974میں ریلیز
ہوئی ۔ہدایتکار کے خورشید تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی ،دیبااور
نیرسلطانہ وغیرہ شامل تھے۔فلم کی کہانی اور اداکاروں کی اداکاری اچھی تھی
لیکن یہ فلم سلورجوبلی ہی کرپائی۔
حقیقت
وحیدمراداور محمدعلی کی چھٹی مشترکہ فلم ’’حقیقت‘‘ 1974 میں ریلیز ہوئی ۔اس
کے ہدایتکارنذرالاسلام تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،بابرہ شریف اور
محمدعلی مرکزی کرداروں میں نظرآئے۔یہ فلم اپنی بہترین کہانی ،زبردست
ہدایتکاری ،شاندار اداکاری اور سپرہٹ گانوں کی وجہ سے بہت زیادہ پسند کی
گئی ۔اس فلم میں وحیدمراد اور بابرہ شریف پر فلمائے ہوئے 2 گانے بے حد
مقبول ہوئے جن میں سے ایک ’’ میں نے تمہیں بلایا تھا ،کاہے کو گھبرائی ہو
‘‘ زیادہ ہٹ ہوا۔ن فلمی گانوں پرشہنشاہ رومانس وحیدمراد کی دل موہ لینے
والی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ہر لحاظ
سے دلچسپ اور معیاری ہونے کے باوجود یہ فلم سلورجوبلی ہی کرسکی۔
دشمن
وحیدمراد اور محمدعلی کی ساتویں مشترکہ فلم ’’ دشمن ‘‘ 1974 میں ریلیز ہوئی
اس فلم کے ہدایتکار وحیدمراد کے لڑکپن کے دوست پرویز ملک تھے جنہیں پاک فلم
انڈسٹری میں وحیدمراد نے اپنی ذاتی فلم ہیرا اور پتھر کے ذریعے 1964میں
انٹروڈیوس کروایا تھا۔وحیدمراد کی بطور ہیرو شروع کی کئی فلموں کے ہدایتکار
پرویز ملک ہی تھے اور یہ سب فلمیں سپرہٹ کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔لیکن ان
دونوں دوستوں کی جوڑی کو بھی کسی کی نظر لگ گئی یا پھر وحیدمراد کی شہرت
اور پے درپے کامیابیوں سے گھبرا کر ان کے کسی کاروباری رقیب نے پرویز ملک
کو ان سے دور کردیا ۔ان دونوں کی جوڑی کی آخری فلم ’’جہاں تم وہاں ہم ‘‘
1968میں ریلیز ہوئی اور اس کے 6 سال بعد پرویز ملک اور وحیدمراد فلم ’’
دشمن ‘‘ کے ذریعے دوبارہ اکٹھے نظر آئے۔اس فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد
،محمدعلی ،ممتاز اور زیبا شامل تھے ۔فلم کی کہانی ،ڈائریکشن،گانے اور
فنکاروں کی زبردست اداکاری سب کچھ بہت اچھا تھا یہی وجہ تھی کہ اس فلم نے
زبردست رش لیتے ہوئے سپرہٹ گولڈن جوبلی منائی۔
شمع
وحیدمراد اور محمدعلی کی آٹھویں مشترکہ فلم ’’شمع‘‘1974میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار نذرشباب تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد،محمدعلی ،ندیم
،دیبا اوربابرہ شریف شامل تھے۔یہ ایک فیملی ڈرامہ ملٹی کاسٹ فلم تھی جس کی
کہانی ،موسیقی ،ہدایتکاری ،گانے اور تمام فنکاروں کی اداکاری بہت لاجواب
تھی جس کی وجہ سے اس فلم نے زبردست بزنس کے ساتھ شاندار گولڈن جوبلی
منائی۔سب سے زیادہ گانے وحیدمراد پر پکچرائز کیے گئے اور پسند کیے گئے۔ اس
فلم کے 2 گانے بہت زیادہ مقبول ہوئے ۔ایک گانا’’ اور میری سانولی سلونی
محبوبہ‘‘ اور دوسرا گانا’’ کسی مہربان نے آکے میری زندگی سجاد ی‘‘ ایورگرین
سپرہٹ سونگس ثابت ہوئے اور آج بھی شوق سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں جبکہ
اداکارہ زیبا پر فلمایا ہوا گانا ’’ کسی مہرباں نے آکے میری زندگی سجا دی
’’ اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ اسے ایک بھارتی فلم میں بھی کاپی کیا گیا۔
محبت زندگی ہے
وحیدمراد اور محمدعلی کی نویں مشترکہ فلم ’’محبت زندگی ہے‘‘1975 میں ریلیز
ہوکر سپر ہٹ کامیابی سے ہمکنارہوئی اس فلم کے ہدایتکار اقبال اختر تھے جن
کی نہایت شاندار ہدایتکاری اور فنکاروں کی جاندار پرفارمنس نے اس فلم کو
ایک شاہکار فلم بنا دیا خاص طور پر اس فلم میں اداکار وحیدمراد اور اداکارہ
ممتاز کی اداکاری اپنے عروج پر رہی اور سب سے زیادہ اس فلم کے گانے مشہور
ہوئے جن میں سے دو گانے ایسے ہیں جن کا شمار سدا بہار گیتوں میں ہوتا ہے
۔احمدرشدی کا گایا ہوا اور وحیدمراد پر پکچرائز کیا گیا گانا’’ دل کو جلانا
ہم نے چھوڑ دیا چھوڑ دیا‘‘ اور ممتاز اور وحیدمراد پر فلمایا ہواناہید اختر
کا گانا’’ تو تورورو تارا تارا ۔یہ بولے میرے دل کا تارا‘‘ نے عوامی
پسندیدگی کی معراج کو چھوکر اس فلم کو مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور
یوں اس فلم نے سپرہٹ گولڈن جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔اس فلم کی
موسیقی اور نغمات لوگ آج بھی نہیں بھول پائے ۔
صورت اور سیرت
وحیدمراداور محمدعلی کی دسویں مشترکہ فلم’’ صورت ااور سیرت ‘‘1975میں
عیدالاضحی کے موقع پر ریلیز ہوئی ۔اس کے ہدایتکار اقبال یوسف تھے جبکہ کاسٹ
میں وحیدمراد ،محمدعلی ،سدھیراور ممتاز وغیرہ شامل تھے یہ ایک ملٹی کاسٹ
فلم تھی اور فلم بینوں کو عیدکا تحفہ بن کر ملی تھی ۔یہ ایک ایکشن فلم تھی
جس میں سدھیر ،وحیدمراد اور محمدعلی پہلی بار ایک ساتھ جلوہ گر ہوئے تھے
۔عید سیزن ،اچھی ہدایتکاری اور بہترین اداکاری کی وجہ سے اس فلم نے گولڈن
جوبلی کامیابی حاصل کی ۔
جب جب پھول کھلے
وحیدمراد اور محمدعلی کی گیارہویں مشترکہ فلم’’ جب جب پھول کھلے‘‘ 1975میں
ریلیز ہوئی اوربے پناہ مقبولیت حاصل کرتے ہوئے گولڈن جوبلی کا اعزا ز حاصل
کیا ۔ اس فلم کے ہدایتکار اقبال اختر تھے جنہوں نے فلم انڈسٹری کے تین بڑے
سپر اسٹارز وحیدمراد ،محمدعلی اور ندیم سے ایسا زبردست کام لیا کہ یہ فلم
آج بھی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلموں میں شامل ہے۔یہ بھی ایک ملٹی
کاسٹ فلم تھی جس میں وحیدمراد محمدعلی ،ندیم کے ساتھ ممتاز،نازلی اور
ابراھیم نفیس بھی شامل تھے۔گوکہ اس فلم میں محمدعلی ،وحیدمراد اور ندیم کو
اداکاری کے یکساں مواقع حاصل تھے جس میں محمدعلی اور ندیم نے بھی جم کر
اپنی بہترین فنی صلاحیتوں کا اظہارکیا لیکن وحیدمراد نے اپنے منفرد کردار
میں حقیقت سے قریب اداکاری کرتے ہوئے میلہ لوٹ لیا اگر ہم کردار نگاری کے
لحاظ سے اس فلم کو وحیدمراد کی بہترین فلم قرار دیں تو غلط نہ ہوگا اس فلم
کے بھی کئی گانے سپر ہٹ ہوئے ،خاص طور پر وحیدمراد پر پکچرائز کیا گیا
احمدرشدی کا گایا ہوا گانا’’ کیا پتہ زندگی کا کیا بھروسہ ہے کسی کا‘‘ اور
وحیدمراد اور ندیم پر پکچرائز کیا ہوا گانا ’’ بڑھاپے میں دل نہ لگانا بڑے
میاں ’’اتنے زیادہ پسند کیے گئے کہ آج بھی یہ گانے بڑے شوق سے سنے اور
دیکھے جاتے ہیں۔یہ ہر لحاظ سے اتنی زبردست فلم تھی کہ اسے بہت آسانی کے
ساتھ پلاٹینم یا ڈائمنڈ جوبلی منا لینی چاہیے تھی لیکن فلم میں وحیدمراد کے
پاور فل کردار اور اس میں ان کی نا قابل فراموش اداکاری کی وجہ سے اس فلم
کو گولڈن جوبلی سے زیادہ بزنس کرنے کا موقع نہیں دیاگیا۔
خریدار
وحیدمراداور محمدعلی کی بارہویں مشترکہ فلم ’’خریدار‘‘1976 میں ریلیز ہوئی
۔ہدایتکار جمشید نقوی تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی اور دیبا شامل
تھے ۔ اس فلم کی ڈائریکشن ،فنکاروں کی بہترین اداکاری اور سپر ہٹ سونگس کی
وجہ سے یہ فلم کافی پسند کی گئی لیکن بزنس کے لحاظ سے سلورجوبلی ہی کرسکی۔
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس فلم میں وحیدمراد اور دیبا پر پکچرائز کیا
ہوا ایک گانا’’ پیار تو ایک دن ہونا تھا ہوناتھا ہوگیا ‘‘
بے حد مقبول ہوا یہ ایک ماڈرن انداز میں فلمایا گیا گانا تھا جس کو اس وقت
کے ایک نئے گلوکار اے نیر نے اتنا اچھا گایا کہ یہ گانا آج بھی شوق سے سنا
اور دیکھا جاتا ہے۔یہ اے نیر کی بطور گلوکار پہلی فلم تھی جو ان کے لیے بہت
اچھی ثابت ہوئی کہ ان کا فلم کے لیے گایا ہوا پہلا ہی گانا سپرڈپرہٹ
ہوگیاجس کی ایک وجہ وحیدمراد کی سونگ پکچرائزیشن بھی تھی۔
گونج اٹھی شہنائی
وحیدمراد اور محمدعلی کی تیرہویں مشترکہ فلم ’’گونج اٹھی شہنائی ‘‘1976میں
ریلیز ہوئی۔ہدایتکار ایس ایم یوسف تھے جبکہ اس فلم کی کہانی اطہر شاہ خان
جیدی نے لکھی تھی ۔فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی اور روحی بانو شامل
تھے یہ روحی بانو کی وحیدمراد کے ساتھ بطور ہیروئن پہلی فلم تھی ۔کہانی اور
کردار نگاری اچھی تھی جبکہ وحیدمراد اس فلم میں ایک نئے گیٹ اپ میں جلوہ گر
ہوئے تھے ۔بہت سی خوبیوں کے باوجود یہ فلم سلور جوبلی سے آگے نہ بڑھ سکی۔
آپ کا خادم
وحیدمراد اور محمدعلی کی چودھویں مشترکہ فلم ’’ آپ کا خادم ‘‘1976 میں ریلز
ہوئی ،ہدایتکار وزیرعلی تھے۔فلم کا ٹائٹل رول محمدعلی نے ادا کیا جبکہ فلم
کے روایتی ہیرو وحیدمراد تھے ۔ اس فلم میں وحیدمراد کی ہیروین اداکارہ نجمہ
تھی۔جبکہ زیبا کی جوڑی محمدعلی کے ساتھ تھی۔اس فلم کا ایک گیت ’’کہنے کو یہ
ایک گیت ہے دراصل ہے چرچا تیرا‘‘ جو کہ وحیدمراد پر فلمایا گیا بہت زیادہ
پسند کیا گیا اور آج بھی شوق سے سنا اور دیکھا جاتا ہے۔ایک اچھی فلم تھی
لیکن سلورجوبلی ہی کرسکی۔ واضح رہے کہ اس دور میں سلورجوبلی فلم وہ کہلاتی
تھی جو پچیس ہفتے ایک ہی سینما پر زیرنمائش رہتی تھی جبکہ آج کے دور میں یہ
روایت اور تصور موجود ہی نہیں رہا۔
اب فلم کو ہفتوں سے نہیں پیسوں سے تولا جاتا ہے۔
آدمی
وحیدمراد اور محمدعلی کی پندرہویں مشترکہ فلم ’’ آدمی ‘‘1978میں ریلیز ہوئی
۔ہدایتکار ایم اے رشید تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی ،سنگیتااور
کویتا شامل تھے ۔یہ فلم شائقین کے معیار پر پورا نہ اتر سکی اور ناکام رہی
۔
خدااور محبت
وحیدمراد اور محمدعلی کی سولہویں مشترکہ فلم ’’خدااور محبت‘‘1978میں ریلز
ہوئی ۔ہدایتکار اقبال یوسف تھے۔فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی
،بابراشریف اور لہری وغیرہ شامل تھے ۔اس فلم کی کہانی،موسیقی، ،منظرنامہ
،گانے اور فنکاروں کی اداکاری سب ہی کچھ لاجواب تھا۔اس فلم میں اداکار
وحیدمراد ،بابرہ شریف اور محمدعلی اپنے کرداروں میں نگینے کی طرح فٹ تھے
اور ان تینوں نے اپنی شاندار اداکاری سے فلم بینوں کے دل موہ لیے تھے جبکہ
غلام محی الدین اور نجمہ محبوب نے بھی بہترین اداکاری کی تھی ۔اس فلم کے
سارے گانے سپرہٹ تھے خاص طور پر وحیدمراد اور بابرہ شریف پر فلمایا ہوا ایک
دوگانا’’ ایک لڑکی تم جیسی خوابوں میں آتی رہی ‘‘ بہت زیادہ مقبول ہوااور
آج بھی بہت شوق سے سنا اور دیکھا جاتا ہے ۔پوری فلم میں وحیدمراد ،محمدعلی
اور بابرہ شریف نے جم کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ
سے یہ فلم زبردست بزنس کرتے ہوئے گولڈن جوبلی ہٹ ہوئی لیکن یہ اتنی زیادہ
بامقصد اور اتنی زبردست فلم تھی کہ اسے بہت آسانی کے ساتھ پلاٹینم جوبلی
کراس کرلینا چاہیے تھا لیکن اس دور کے کچھ نامعلوم ہاتھ یا شاید نامعلوم
افراد ایک بار پھر سرگرم ہوئے اور اس فلم کو گولڈن جوبلی سے آگے نہیں بڑھنے
دیا گیا۔
آواز
وحید مراد اور محمدعلی کی 17ویں مشترکہ فلم’’آواز‘‘ 1978میں ریلیز
ہوئی۔ہدایتکار ظفر شباب کی اس فیملی ڈرامہ فلم میں اداکار وحیدمراد اور
محمدعلی کے ساتھ اداکار غلام محی الدین ،شبنم اور نغمہ وغیرہ شامل تھے ۔یہ
فلم اپنی کہانی ،ہدایتکاری ،موسیقی،نغمات اور تمام فنکاروں کی زبردست
پرفارمنس کی وجہ سے ایک شاہکار فلم کہلائی۔یہ ایک ایسی فلم تھی جس میں
وحیدمراد ،شبنم اور محمدعلی کی اداکاری حقیقت سے قریب اور اپنے عروج پر تھی
۔اس فلم میں وحیدمراد پر پکچرائز کیے گئے سارے ہی گانے سپر ڈپر ہٹ ہوئے
جبکہ ایک گانا’’تومیرے پیار کا گیت ہے تو میرے دل کی آواز ہے‘‘ دو مرتبہ
الگ الگ فنکاروں پر فلمایا گیا پہلی بار یہ گانا محمدعلی اور نغمہ پر
فلمبند ہوا اور دوسری بار وحیدمراد اور محمدعلی پر اور بہت زیادہ پسند کیا
گیاجبکہ غلام محی الدین اس فلم میں ایک منفی کردار میں نظر آئے لیکن اپنا
حق ادا کردیا۔بہت سی خوبیوں کی وجہ سے یہ فلم ڈائمنڈ جوبلی کی طرف گامزن
تھی لیکن اس فلم کے تقسیم کار نے اسے بے پناہ رش ملنے کے باوجود وقت سے
پہلے سینما سے اتار دیا جس کی وجہ سے فیملی ڈرامہ فلم پلاٹینم جوبلی منا
سکی لیکن اس فلم کے گانے اور تمام اداکاروں کی دل موہ لینے والی اداکاری کی
وجہ سے یہ فلم آل ٹائم سپر ہٹ فلم کی حیثیت رکھتی ہے۔اس فلم میں وحیدمراد
اور شبنم کی فلمی جوڑی نے جو شاندار کام کیا ہے وہ ان دونوں کے کیرئیر کا
یادگار کام تھا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
بہن بھائی
وحیدمراد اور محمدعلی کی اٹھارہویں مشترکہ فلم ’’ بہن بھائی‘‘1979 میں
ریلیز ہوئی اور سپر ہٹ کامیابی سے ہمکنا رہوئی اس فلم کے ہدایتکار نذرشباب
تھے جبکہ فلم کے اداکاروں میں وحیدمراد اور محمدعلی کے ہمراہ اداکارہ رانی
،بندیا،ننھا اور ساقی وغیرہ شامل تھے یہ ایک بہترین فیملی ڈرامہ فلم تھی جس
کی کہانی ،ڈائریکشن ،موسیقی ،نغمات اور فنکاروں کی پرفارمنس سب کچھ بہت
زبردست تھا اوریہ فلم اپنی گوناں گوں خوبیوں کی کی وجہ سے بہت آسانی کے
ساتھ ڈائمنڈ جوبلی بھی کراس کرسکتی تھی لیکن اسے بھی گولڈن جوبلی سے آگے
جانے کا موقع نہیں دیا گیا اور ایک رش لیتی ہوئی فلم کو وقت سے پہلے اتار
کر ان لوگوں نے اپنی مخاصمت دکھائی جو وحیدمراد سے نہ جانے کیوں بیر رکھتے
تھے یا پھر انہیں وحیدمراد کی کامیابیوں سے ڈر لگتا تھا۔اس فلم کے سارے ہی
گانے مقبول ہوئے خاص طور پر وحیدمراد پر فلمائے ہوئے گانوں پر ان کی ناقابل
شکست اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔اس فلم کا ٹائٹل رول تو بہن بھائی
کی صورت میں رانی اور محمدعلی نے نبھایا لیکن کہانی کے آغاز سے لے کر
اختتام تک پوری فلم پر وحیدمراد چھایا رہا ۔رانی اور بندیا دونوں کے ساتھ
جو رومانوی اداکاری وحیدمراد نے کی وہ لوگ آج تک نہیں بھلا پائے جبکہ اس
فلم میں سالے اور بہنوئی کے کردار میں وحیدمراد اور محمدعلی کی نوک جھونک
اوردل موہ لینے والی اداکاری نے فلم بینوں کے دل جیت لیے خاص طور پر اس فلم
میں وحیدمراد اور محمدعلی پر فلمایا ہوا گانا ’’ اس دنیا میں یار ہم تو رہے
اناڑی ‘‘ بے حدمقبول ہوا جو آج بھی بہت شوق سے سنا اور دیکھا جاتا ہے۔یہ
فلم وحیدمراد ،رانی ،محمدعلی اور بندیا کی
زندگی کی بہترین فلم تھی جو اگر کراؤن جوبلی بھی مناتی تو آسانی سے بنا
سکتی تھی لیکن چونکہ فلم کا ہیرو وحیدمراد تھا تو پھر اس کے پیشہ ور اور
کاروباری رقیب یہ کیسے ہونے دے سکتے تھے لہذا اس فلم کو بھی جلد ہی سینماؤں
سے اتارلیا گیا۔
وعدے کی زنجیر
وحیدمراد اور محمدعلی کی انیسویں مشترکہ فلم ’’وعدے کی زنجیر‘‘1979میں
ریلیز ہوئی۔ہدایتکار شباب کیرانوی تھے ۔فلم کی کاسٹ میں وحیدمراداور
محمدعلی کے ہمراہ ایک نئی اداکارہ انجمن بھی اس فلم میں ہیروئن کے کردار
میں جلوہ گر ہوئیں۔فلم اتنی بری نہیں تھی لیکن سلورجوبلی ہی کرپائی۔اس فلم
کے گانے ضرورمقبول ہوئے اور انجمن کو بھی اس فلم سے بریک تھرو ملا گیا اور
ان کو بہت سی فلموں میں کاسٹ کیا گیا جس کے بعد وہ ایک کامیاب فلمی ہیروئن
بن گئیں۔
راجہ کی آئے گی بارات
وحیدمراد اور محمدعلی کی بیسویں مشترکہ فلم’’ راجہ کی آئے گی بارت‘‘ 1979
میں ریلیز ہوئی۔ہدایتکار افتخار خان تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں
وحیدمراد،محمدعلی اور ممتاز شامل تھے۔یہ فلم عوامی توقعات پر پورا نہیں
اترسکی اس لیے ناکام ثابت ہوئی۔
ضمیر
وحیدمراد اور محمدعلی کی اکیسویں مشترکہ فلم ’’ضمیر‘‘ 1980 میں ریلیز ہوئی
۔ہدایتکار اقبال اختر تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی ،روحی
بانواور دیبا شامل تھے یہ ایک بہترین کہانی پر بنائی گئی فلم تھی جس میں
اداکار محمدعلی کی اداکاری اپنے عروج پر تھی جبکہ وحیدمراد اس فلم میں
روائتی ہیرو کے کردار میں موجود تھے اور روحی بانو کا پئیر ان کے ساتھ
بنایا گیا تھا۔یہ ایک جنسی نفسیاتی مریض کی حرکتوں پر مبنی فلم تھی جس کا
مرکزی کردار محمدعلی نے ادا کیا اور کامیاب رہے لیکن یہ فلم سلور جوبلی ہی
منا پائی۔
بدنام
وحیدمراد اور محمدعلی کی بائیسویں مشترکہ فلم ’’ بدنام‘‘ 1980میں ریلیز
ہوئی۔ہدایتکار اقبال یوسف تھے جبکہ اس کی کاسٹ میں وحیدمراد ،محمدعلی
،بابرہ شریف اور رانی شامل تھے ۔اچھی فلم تھی ،اداکاروں کی پرفارمنس بھی
بری نہیں تھی لیکن فلم سلورجوبلی ہی کرپائی۔
گن مین
وحیدمراد اورمحمدعلی کی 23 ویں مشترکہ فلم ’’ گن مین‘‘ 1981میں ریلیز ہوئی
،ہدایتکار اقبال یوسف تھے ۔کاسٹ میں بابرہ شریف ،وحیدمراد اور محمدعلی شامل
تھے ۔ یہ فلم ایک گن مین کی کہانی پر مشتمل تھی جس کا ٹائٹل رول اداکار
محمدعلی نے ادا کیا تھا اور وحیدمراد اس فلم میں ایک پولیس انسپکٹر کے
کردار میں موجود تھے ۔ اچھی کاسٹ اور کریڈٹ کے باجود یہ فلم صرف سلورجوبلی
ہی مناسکی۔
کرن اور کلی
وحیدمراداور محمدعلی کی چوبیسویں مشترکہ فلم’’ کرن اور کلی ‘‘کرن اور کلی
1981میں ریلیز ہوئی۔ہدایتکار زاہد شاہ تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد
،شبنم اور محمدعلی وغیرہ شامل تھے یہ فلم کراچی میں مکمل کی گئی اوراپنے
عمدہ ٹریٹمنٹ اورفنکاروں کی بہترین اداکاری کی وجہ سے اس فلم نے گولڈن
جوبلی منائی جبکہ اس فلم کے کئی گانے بھی کافی مقبول ہوئے۔
گھیراؤ
گھیراؤ
وحیدمراد اور محمدعلی کی 25ویں مشترکہ فلم ’’ گھیراؤ‘‘1981میں ریلیز ہوئی
۔ہدایتکاراقبال یوسف تھے ۔جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم اور محمدعلی مرکزی
کرداروں میں جلوہ گرہوئے ۔اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس فلم میں وحیدمراد
نے پوری فلم میں داڑھی کے ساتھ کام کیا ۔فلم اچھی تھی لیکن ایک بھارتی فلم
کی کاربن کاپی تھی اس لیے سلور جوبلی ہی مناپائی۔اس فلم کاایک گانا کافی ہٹ
ہواجبکہ اداکاری میں محمدعلی اور وحیدمرادپوری فلم پر چھائے رہے۔
مانگ میری بھردو
وحیدمراد اور محمدعلی کی26 ویں اور آخری مشترکہ فلم ’’ مانگ میری بھر
دو‘‘1983 میں ریلیز ہوئی ۔اس فلم کے ہدایتکار گوہر علی تھے جبکہ فلم کی
کاسٹ میں وحیدمراد،شبنم ،محمدعلی اورلہری شامل تھے اور یہ فلم بھی کراچی
میں ہی مکمل کی گئی تھی لیکن فلم بینوں کے معیار پر پورا نہ اتر سکی اور
ناکام رہی۔یہ وہی سال تھا جب 23نومبر1983 کو اداکار وحیدمراد کراچی میں
اچانک انتقال کرگئے اور یوں وحیدمراد اور محمدعلی کی سپرہٹ فلمی جوڑی ہمیشہ
ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئی۔
یہ تھیں ہماری فلم انڈسٹری کے دو بڑے سپر اسٹارز وحیدمراد اور محمدعلی کی
ایک ساتھ 26مشترکہ فلمیں جن کا مختصر احوال راقم الحروف نے قارئین کی
دلچسپی اورمعلومات کے پیش نظر تحریر کیا ہے ۔امید ہے کہ میری یہ تحریر
وحیدمراد اور محمدعلی کے مداحوں کو یکساں طور پر پسند آئے گی ۔
تحریر: فریداشرف غازی ۔ کراچی
|