ایک چھوٹا لڑکا اور لڑکی کھیل رہے تھے لڑکے کے پاس کچھ
بنٹے تھے اور لڑکی کے پاس کچھ ٹافیاں،
لڑکے نے کہا میں سارے بنٹے تمہیں دیتا ہوں بشرطیکہ تم اپنی ساری ٹافیاں
مجھے دے دو لڑکی نے قبول کر لیا
لڑکے نے چند خوبصورت بنٹے چھپا لیے اور باقی دے دیئے ،
جبکہ لڑکی نے وعدے کے مطابق اپنی ساری ٹافیاں لڑکے کو دے دیں ،
جب رات کو لڑکی سوئی تو خواب میں مختلف رنگارنگ اور خوبصورت بنٹوں کو
دیکھتی رہی اور خوش وخرم رہی ،
جبکہ لڑکا پوری رات سکون سے نہ سو سکا اور یہ ہی سوچتا رہا کہ حتما لڑکی نے
بھی کچھ ٹافیاں چھپا لی ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یقینا بدسکونی اور عذاب اس شخص کے لیے ہوتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ صادق
نہیں ہوتا اور آرام و سکون اسکو ملتا ہے جو صداقت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں
،
اگر آپ آخرت پر ایمان نہیں بھی رکھتے تب بھی کم از کم دنیا میں سکون و آرام
کے لیے ہمیشہ صادق رہیں ، دنیا کی لذت بھی مثبت سوچ رکھنے والے انسانوں کو
ملتی ہے ______________________
انسان بڑا ہے تو اپنی سوچ کیوجہ سے
شریف ہے تو اپنے بول کیوجہ سے
قابل احترام ہے تو اپنے عمل کیوجہ سے
یاد رکھیں آپکی منفی سوچ سب سے پہلے آپ کو نقصان پہنچائے گی بعد میں دوسروں
کی نوبت آئے گی
اس طرح آپکی مثبت سوچ سب سے پہلے آپکے وجود کو خوشگوار کرئے گی اور بعد میں
دوسرے کو مستفید کرئے گی_
کہتے ہے کہ شمع نے ماچس سے کہا کہ
تجھ سے ڈر لگتا ہے کہ تو میری قاتل ہے
ماچس نے کہا کہ مجھ سے مت ڈر
بلکہ اس رسی سے ڈر جو تیرے وجود کے اندر ہے !!!
انسان کی نابودی کی اصل وجہ وہ منفی تفکرات ہے جو اسخے اندر ہیں نہ کہ وہ
عوامل جو باہر ہیں
مثبت سوچ آدھی کامیابی ہوتے ہیں
ایک کہتا ہے رات کا اندھیرا ہر طرف پھیل چکا ہے
جبکہ کوئی کہتا ہے کہ صبح کی روشنی نزدیک ہے
کچھ کو پھولوں میں کانٹے نظر آتے ہیں
جبکہ کچھ کانٹوں میں بھی پھول دیکھ رہیے ہوتے ہیں
بعض لوگ عام مکھی کی طرح ہوتے ہیں جو پورے خوبصورت بدن کو چھوڑ کر زخم پر
بیٹھتی ہے
جبکہ بعض کی فطرت شہد کی مکھی کی طرح ہوتی ہے کہ ہمیشہ پھولوں کی جانب نگاہ
رکھتی ہے
دنیا اتنی بڑی ہے کہ سب کیلئے جگہ موجود ہے
فقط بجائے دوسروں کی جگہ لینے کے اپنی حقیقی جگہ تلاش کریں
کچھ لوگ پشیمان ہوتے ہیں
کچھ کرنے یا کہنے کی وجہ سے
کچھ لوگ پشیمان ہوتے ہیں
کچھ نہ کرنے یا کہنے کی وجہ سے
لیکن کوئی ایسا نہیں جو پشیمان ہوا ہو اپنی مثبت سوچ اور مہربان عمل کیوجہ
سے
آئیں سب ملکر اگر دوسروں کیلئے قلم نہیں بن سکتے
کہ انکے لیے آرام و سکون لکھ سکیں
تو حداقل کوشش کریں کہ ریزَر تو بنیں
تا کہ دوسروں کی دکھوں اور غموں کو مٹا سکیں
|