علامہ اقبال یا اقبال گوٹھ: کراچی کے گلشن اقبال کا نام کس کی مناسبت سے رکھا گیا اور کیا وزیر اطلاعات سعید غنی کا انکشاف درست تھا؟

image
 
گزشتہ دنوں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے شہر کراچی کی حلقہ بندیوں کی تجاویز پر گفتگو کرتے ہوئے 'انکشاف' کیا کہ کراچی کے مشہور علاقے گلشن اقبال کا نام علامہ اقبال کے نام سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔
 
انھوں نے کہا کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ گلشن اقبال کا نام شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام پر ہے انھیں تاریخ پڑھنی چاہئے، اس کے ساتھ ہی وزیر موصوف نے انکشاف کیا کہ گلشن اقبال دراصل پہلے اقبال گوٹھ تھا اور یہی اقبال گوٹھ بعد میں گلشن اقبال کے نام سے مشہور ہوا۔
 
صوبائی وزیر اطلاعات کے اس بیان کے بعد ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ کچھ لوگوں نے ان پر تاریخی حقائق تبدیل کرنے کا الزام لگایا اور زیادہ تر لوگوں نے ان کے بیان پر مزاحیہ تبصرے کیے۔
 
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بعض لوگوں نے میری کتاب 'پاکستان کرونیکل' کے ایک شذرے کا عکس بھی شیئر کیا جس کے مطابق 16 اپریل 1966ء کو اس وقت کے کراچی کے کمشنر سید دربار علی شاہ نے اعلان کیا تھا کہ کراچی میں کے ڈی اے کی اسکیم نمبر 24 کو شاعر مشرق علامہ اقبال سے موسوم کردیا گیا ہے اور اب اس اسکیم کو گلشن اقبال کے نام سے پکارا جائے گا۔
 
صوبائی وزیر اطلاعات نے اپنے بیان میں مشورہ دیا تھا کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ گلشن اقبال کا نام شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام پر ہے انھیں تاریخ پڑھنی چاہیے چنانچہ ہم نے تاریخ کے اوراق کھنگالنے شروع کیے۔
 
اس کے لیے سب سے پہلے روزنامہ حریت کراچی کی فائل دیکھی۔ اس فائل کے مطالعے سے پتا چلا کہ 16 اور 17 اپریل 1966ء کو کراچی کے باغ جناح (فریئر ہال) میں ایک دو روزہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پاکستان بھر کے اقبال شناسوں اور ایران ، عراق، ترکی ،مصر اور چین کے نمائندوں نے شرکت کی۔
 
اس کانفرنس میں علامہ اقبال کے قابل احترام ملازم علی بخش نے نہ صرف بطور خاص شرکت کی بلکہ انھوں نے ایک اجلاس کی صدارت کا فریضہ بھی انجام دیا۔
 
image
 
اس موقع پر نیشنل میوزیم جو اس وقت فریئر ہال ہی میں قائم تھا علامہ اقبال کی تصانیف، ان کے خطوط، تصاویر اور مقالات کی نمائش بھی کی گئی۔
 
علامہ اقبال سے موسوم اس کانفرنس کی روداد بعد ازاں 'مقالات یوم اقبال' کے نام سے کتابی شکل میں اشاعت پذیر ہوئی۔
 
اس کتاب کے مطالعے سے علم ہوتا ہے کہ اس کانفرنس میں علامہ محمد حسین عرشی امرتسری، ایس ایم ظفر، آغا عبدالحمید، حکیم محمد حسن قریشی، حکیم احمد شجاع، صوفی غلام مصطفی تبسم، مولوی سراج الدین پال، نصیر احمد ناصر، پروفیسر محمد منور، میاں یعقوب توفیق، سید عبدالواحد، میاں بشیر احمد، بیگم مسعودہ جواد اور عابد علی عابد نے اپنے مقالے اردو زبان میں پیش کیے۔
 
اس کے علاوہ استاد یحییٰ الخشاب کے مقالے کا ترجمہ پروفیسر محمد منور نے پیش کیا۔
 
image
 
جناب ممتاز حسن، ہوشنگ انصاری، فیض احمد فیض، اورحان کولغو اور پروفیسر چین چی یو نے اپنے مقالات انگریزی میں پیش کیے جبکہ جاذب قریشی، ماہر القادری، عبرت صدیقی، عبدالفتاح عبد عاقلی، سراج الدین ظفر اور اقبال صفی پوری نے علامہ اقبال کے حضور منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔
 
اس موقع پر صدر مملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان،گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد خان اور عالمی عدالت انصاف کے جج چوہدری محمد ظفر اللہ خان کے پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔
 
کانفرنس کے دوسرے دن ایک محفل موسیقی بھی ترتیب دی گئی جس میں مہدی حسن اور فریدہ خانم نے اقبال کا کلام پیش کیا۔
 
اس کانفرنس میں صدر مجلس انتظامیہ سید دربار علی شاہ تھے جو اس وقت کراچی کے کمشنر تھے۔ انھوں نے کانفرنس کا افتتاحی مقالہ پیش کیا اور اس مقالے سے پہلے کچھ فی البدیہہ گفتگو کی۔
 
image
 
اس گفتگو کا ایک اقتباس حسب ذیل تھا:
 
'اس موقع پر یہ اعلان کر کے میں بے انتہا مسرت محسوس کرتا ہوں کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے میری استدعا پر اپنی اسکیم نمبر 24 کو، جو گلشن کے نام سے مشہور ہے اور جہاں ارادہ یہ ہے کہ لاہور کے گلبرگ کی طرح ایک اعلیٰ پیمانے کی بستی قائم ہو' گلشن اقبال' کا نام دینا منظور کیا ہے اور مجھے اس بات کا اختیار دیا ہے کہ میں اس کا باضابطہ اعلان یوم اقبال کے اس اجلاس میں کروں۔'
 
جناب دربار علی شاہ کا یہی بیان اگلے روز کراچی کے اخبارات میں نمایاں طور پر شائع ہوا۔
 
روزنامہ حریت کے 18 اپریل 1966ء کے شمارے میں شائع ہونے والی خبر کا متن حسب ذیل تھا:
 
'کراچی 16 اپریل(حریت نیوز سروس) شاعر مشرق کی نام کی مناسبت سے کے ڈی اے اسکیم نمبر 24 گلشن کا نام بدل کر گلشن اقبال رکھ دیا گیا ہے۔ یہ اعلان ڈویژنل کمشنر سید دربار علی شاہ نے اولڈ راویئنز کی جانب سے منائے جانے والے اقبال ڈے کے موقع پر کیا جس پر حاضرین نے زور زور سے تالیاں بجاکر بے پناہ مسرت کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ اسٹیج سے لاہور کے ایک مہمان (پروفیسر محمد منور) نے (گورنمنٹ کالج لاہور کے) کوئیڈرنگل ہاسٹل کا نام ، اقبال ہاسٹل میں تبدیل کیے جانے کی بھی خوش خبری سنائی۔ انھوں نے بتایا کہ علامہ اقبال نے اس ہاسٹل میں طالب علمی کا کافی عرصہ گزارا تھا۔'
 
image
 
اب رہا اقبال گوٹھ کا معاملہ کہ وہ کراچی میں کس مقام پر واقع تھا تو گوگل پر ذرا سا سرچ کرلیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ اقبال گوٹھ نامی علاقہ نارتھ کراچی کے سیکٹر سی سیون (C-7) کے نزدیک واقع ہے جو گلشن اقبال سے خاصا دور ہے۔
 
امید ہے کہ اس تحریر کے بعد گلشن اقبال کے نام کی بحث ختم ہوجائے گی اور محترم وزیر اطلاعات جناب سعید غنی اپنی ہی دی گئی رائے سے رجوع فرمائیں گے۔
 
Partner Content: BBC Urdu - Aqeel Abbas Jaffry
YOU MAY ALSO LIKE: