کیا ہم سب واقعی perfectہیں ؟ یقناًنہیں ہرشخص میں کوئی نہ کوئی کمی ہوتی
ہی ہے مگر قدرت نے اس ایک کمی کے بدلے اپنے بندے کو کہیں بہترین صلاحیتوں
سے نوازا ہو تاہے اور وہ صلاحیت اس شخص کی پہچان بنتی ہیں مگر کسی شخص میں
کوئی خامی یا کمی پائی چائے تو کیا ہمیں اس کا ڈھنڈورا پورے معاشرے میں
پیٹنا چاہیے کہ کوئی شخص ایسا ہے ویسا ہے موٹا ہے کالا ہے چھوٹا ہے غریب ہے
لاچار ہے ارے بھا ئی جیسا بھی ہے ہو سکتا ہے کہ وہ رب کے نزدیک اچھا ہو اور
تم اس میں عیب تلاش کر رہے ہو جب اللہ نے ہمارے بے شمار عیبوں پر پردہ ڈال
رکھا ہے تو کیا ہمیں یہ بات زیب دیتی ہے کہ ہم دوسروں کی جاسوسی کرتے پھریں
ان کے نقص اور عیب تلاش کریں اور پھر انہیں معاشرے میں بے عزت کریں اگر عزت
و ذلت کا معاملہ اللہ نے انسانوں کے ہاتھ میں دیا ہوتا تو ہم میں سے کوئی
بھی شخص اپنے مقابل کسی کو کبھی باعزت زندگی گزارنے ہی نہ دیتا۔ اور شاید
ہر شخص ذلت کی زندگی گزار رہا ہوتا۔ اس ربِ کریم کی شان ہے کہ اس نے عزت
اور ذلت اپنے ہاتھ میں ہی رکھی ہے۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ کسی کے اخلاق و
عادات سے متعلق اگر کوئی بری یا غلط بات ہمیں معلوم ہوتی ہے تو ہم اسے
فوراً پورے معاشرے میں پھیلا دیتے ہیں۔ اگر اس شخص نے کوئی غلطی کی ہے تو
اس کی غلطی کا پرچار کرکے ہم بھی تو گناہِ عظیم کررہے ہیںآج کو کہ
digitalزمانہ ہے ہر چیز وائرل ہو جاتی ہے سوشل میڈیا پر ہر کوئی کسی نہ کسی
کی پگڑی اچھا ل رہا ہے گالیوں کا تو جیسے کوئی competitionہو رہا ہو بغیر
یہ سوچے سمجھے کہ جس کے بارے میں یہ غلیض باتیں کی جا رہی ہیں اس پر کیا
بیتے گی اس پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو نگے۔اللہ تعالیٰ سورة الحجرات میں
ارشاد فرماتا ہے : نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ جن
کا مذاق اڑا رہے ہیں، خود ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا
مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ جن کا مذاق اڑا رہی ہیں، خود ان سے بہتر ہوں۔
اور تم ایک دوسرے کو طعنے نہ دیا کرو، اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے
پکارو۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کرنا بہت بری بات ہے۔ اور جو لوگ ان باتوں
سے باز نہ آئیں تو وہ ظالم لوگ ہیں۔ہمیں اپنے معاشر ے کی تعمیر کر نی ہے
اصلاح کر نی ہے کسی کا مذاق نہیں اڑانا خود کو بہتر بنانا ہے ایک دوسرے کے
لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں ناکہ ان کے لیے پریشانی کا باعث بننا ہے اللہ ہم
سب کو راہ ہدایت پر رکھے آمین۔
|