ذہنی بیمار اور نا جائز معزز معاشرہ
(Mumtaz Hussain, Kala, Dera Ghazi Khan)
‼️ذہنی بیمار اور ناجائز معزز معاشرہ‼️ ❗ازقلم: ممتازحسین گورچانی❗ ممکن ہے میری یہ پوسٹ چند احباب کو ناگوار گزرے، لیکن دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایک ایسے ذہنی بیمار اور ناجائز معزز معاشرے میں سانس لے رہے ہیں جہاں عزت کردار سے نہیں، دکھاوے، پوزے اور جھوٹی شان سے ملتی ہے۔جہاں سوشل میڈیا پر ایسے ناجائز معزز افراد کی بھر مار ہے جو صرف پوزا بنانے ، مصنوعی مسکراہٹیں سیمٹنے اور بے مقصد باتوں میں مہارت رکھتے ہیں ان کی ہر لغو پوسٹ پرخصوصاً پڑھے لکھے طبقے کی طرف سےکمنٹس اور لائکس کی بہتات ہوتی ہے۔ ہم سب کی نظریں تصویروں، سیلفیوں، چمکتی چیزوں اور سطحی باتوں پر جمی رہتی ہیں۔ جہاں بھی دیکھا کسی پوزا بنانے والے ناجائز معزز نے نئی گاڑی لی، مہنگا کھانا کھایا، مصنوعی دین داری دکھائی، بس پھر کیا، ہم لپک کر فضول پوسٹس پر لائک کرتے ہیں، کمنٹس کی بارش کر دیتے ہیں: ماشاء اللہ، اللہ نظر بد سے بچائے، واہ کیا بات ہے! مگر افسوس جیسے ہی کوئی سنجیدہ بات، کوئی گہری سوچ، کوئی ادبی تحریر یا اصلاحی پوسٹ سامنے آتی ہے، ہم ایسے سکرول کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں جیسے وہ کوئی بوجھ یا بکواس ہو۔ نہ لائک، نہ کمنٹ، نہ کوئی حوصلہ افزائی۔۔ حالانکہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ لکھنے والے کے یہ صرف الفاظ نہیں ہوتے ،یہ اس کے دل کو چیر کر نکلنے والی صدائیں ہوتی ہیں۔ ہر لفظ کے پیچھے ایک درد، ایک تجربہ، اور ایک بے آواز صدا چھپی ہوتی ہے۔ مگر ہم لفظوں کے اس سمندر کو نظرانداز کر کے تصویروں اور پوزوں کے کنارے پر کھڑے رہنا پسند کرتے ہیں۔ ہم سب نے سچ کو نظر انداز کرنا سیکھ لیا ہے۔ ہمیں صرف وہ چیز پسند آتی ہے جو چمکے، مشہور ہو، یا جس پر سب لوگ تالیاں بجا رہے ہوں۔ ہم تصویروں اور فضول پوسٹس پر دل دیتے ہیں لیکن معنی خیز لفظوں پر خاموش رہتے ہیں۔ ہمیں اپنی بصیرت کو جگانا ہوگا اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی ورنہ ہم اور ہماری آئندہ نسلیں صدیوں تک ظاہریت کے خمار میں ڈوبی رہیں گی، محض دکھاوے کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی اور ناجائز معززوں کی جھوٹی عظمتوں کے سامنے سر جھکاتی رہیں گی۔
|
|