چھوٹی سی جنگ

تحریر: ذوالفقارعلی بخاری


یہ 24اکتوبر 2017کی بات ہے۔




مجھے اسلام آباد کی مارکیٹ سے ایزی لوڈکرانا پڑا،چونکہ کہیں رابطے کے لئے ضروری فون کال کرنی تھی۔ اسی وجہ سے وہاں سے کرالیامگر جب گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ وصول نہیں ہوا ہے۔




اگلے روز وہ دکاندار اس بات سے ہی انکاری تھا کہ میں نے وہاں سے ایزی لوڈ کرایا ہے۔




بہرحال، کافی بحث و مباحثہ کے بعد اُس کا نمبر لے کر متعلقہ کمپنی کو بمعہ پی ٹی اے شکایت کر دی گئی مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی اورمیرا انتظار دنوں کی بجائے ہفتے پر محیط ہو گیا۔انتظار طویل ہوگیا تو دوسری بار بھی شکایت ای میل کر دی گئی۔




دوبار ہ سے شکایت پر ایک مرتبہ پھر متعلقہ کمپنی کے نمائندے نے مزید تفصیلات معلوم کیں اور پھر بعدازں دس روز کی الجھن کے بعد بالآخرکمپنی نمائندے نے خوش خبری سنائی کہ آپ اُس دکاندار کے پاس رابطہ کرکے رقم واپس لے سکتے ہیں یا ایزی لوڈ کروا سکتے ہیں۔
یہاں با ت سمجھانے کی یہ ہے کہ حق لینے کے لئے آپ کو تمام تر کوششیں کرنی پڑتی ہیں، محنت کرنی پڑتی ہے،انتظار بھی برداشت کرنا پڑتا ہے،بلکہ اسی طرح سے کامیابی کے حصول کے لئے بھی آپ کو کرنا پڑتا ہے۔






آپ نے اگرکبھی زندگی میں میری طرح مشاہدہ کیا ہو کہ اکثر لاری اڈے یا ریلوے اسٹیشن پر ایسا ہوتا دکھائی دیتا ہے لیکن جن کے ساتھ غلط ہوتا ہے وہ بول نہیں سکتے ہیں کہ واپسی کا کرایہ ادا کرکے رقم واپس لیں یہ اتنا بھی آسان نہیں ہے لیکن بات یہ سوچنے کی ہے کہ اگر ہم ہی آواز بلند نہیں کریں گے جو اتنا حوصلہ رکھتے ہیں کہ بات کرسکیں تو جو ہمت نہیں رکھتے ہیں وہ کیسے انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔
یہاں بات دو سو کی ہو یا دو ہزار کی یا دو ہزار کروڑ کی بدعنوانی جہاں سے شروع ہو رہی ہو،اُ سے جڑ سے ختم کرانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بعدازں پنپ نہ سکے۔ ایک بار محکمہ مال میں کسی فرد سے رشوت دینے کے حوالے سے وجہ پوچھی تو اُس غریب زمیندار شخص نے ارشاد فریا یا تھا:
”شاہ جی!جب تک قائد اعظم کی تصویر والا نوٹ نہ دیا جائے تو اسسٹنٹ کمشنر کے دستخط بھی درخواست پر نہیں ہو پاتے ہیں،چکر پہ چکر سے بہتر ہے کہ یہ دے دی جائے۔“




راقم کا اپنا ذاتی تجربہ بھی ایسا ہوچکا ہے کہ ایک جائز کام کی خاطر چار سالوں تک خوار کرایا گیا تھا مگر راقم نے رشوت نہیں دی، بالآخر نصیب یاروی ہوئی تو کام اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکا تھا۔اب ہر شخص کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ خوار ہو سکے۔اس لئے ہر کام کی آسانی کے لئے سفارش یا قائد اعظم کی تصویر والے نوٹ کو استعمال کرلیا جاتا ہے۔افسوس ہے کہ ہم اپنے مفادات کے حصول کی خاطر دوسروں کے لئے جو رشوت نہیں دے سکتے ہیں ان کے راستے میں بھی ایسا کر کے رکاوٹ ڈالتے ہیں جو کہ ایک بدترین عمل کہا جا سکتا ہے کہ جہاں ایک پتھر کو راستے سے ہٹانے پر ثواب ملتا ہو،اس مذہب کے افراد وسروں کے لئے بدعنوانی کا سبب بناتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ شعور بیداری کی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ جائز طریقے سے دولت کمائیں اور اپنی زندگی کو پرسکون رکھیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم رزق حلال کمانے کی طرف متوجہ ہوں۔اپنے فرائض کو دیانت داری سے ادا کریں اورکسی کی حق تلفی نہ کریں۔




یہ رسالہ چونکہ بڑے حلقوں میں پڑھا جا ئے گا اسی وجہ سے قارئین کے لئے یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ ہم کسی بھی بُرائی کو چھوٹا نہ سمجھیں بلکہ نچلی سطح پر ہی روکنے کی کوشش کریں، میری کوشش سے دو سو روپے تو مل گئے مگر کئی لوگ ایسے جو سو روپے یا دو سو روپے کی جنگ اس لئے نہیں لڑتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ چھوٹی سی چیز کے لئے کیا لڑنا،تب ہی مسائل زیادہ ہوتے ہیں۔
۔ختم شد
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522424 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More