اللہ سبحانہ وتعالی نے جب عورت کو پیدا کیا تو کائنات میں
عورت کا سب سے پہلا رشتہ بیوی کا بنا ۔ ماں حوا آدم علیہ السلام کی شریک
حیات بن کر دنیا میں آئیں تو بے رنگ ویران دنیا میں ہر سو خوشیوں کے رنگ
بکھر گئے ۔
اسی عورت کا دوسرا رشتہ ماں کا ہے ماں مطلب ۔ زندگی ۔ ممتا ۔ ایثار اور. جب
عورت بیوی سے ماں بنی تو ماں کے روپ میں صبر اور ایثار کی جیتی جاگتی مثال
بن گئی جو اپنی زندگی سے لڑ کر ایک نئی زندگی کو جنم دیتی ہے دنیا کی دھوپ
چھاؤں سے بچا کر پیار ۔ محبت اور اپنی تمام خواہشات کو کچل کر اپنے سنہری
شب و روز قربان کر کے اس ننھی سی جان کی پرورش کرتی ہے ۔صحیح غلط کی پہچان
کرواتی ہے جینے کے آداب سکھاتی ہے ایک مکمل انسان بناتی ہے اپنی تربیت سے
اور شاید اسی لئے رب جی نے عورت کو ماں کے روپ میں اتنے عظیم درجہ سے نوازا
کے ماں کے قدموں تلے جنت کو ہی رکھ دیا اور دنیا میں اپنے رب کو دیکھ پانا
نا ممکن ہے اسی لئے رب نے ماں جیسی ہستی بنائی اور اس میں اپنی صفات رکھ دی
دنیا میں رب کا دوسرا روپ ماں ہی ہو سکتا ہے ۔ اور اگر تقدیر لکھنے کا نصیب
بدلنے کا حق اگر اس ماں کے پاس ہوتا تو اپنے بچوں کی تقدیر سے غم ۔ دکھ ۔
مشکلات نکال کر صرف خوشیاں اور صرف خوشیاں لکھتی یہ ہے ماں جس کی عظمت کی
تعریف کے لئے ہر لفظ چھوٹے جس کی تشریح نا ممکن ہے
یہ ہی عورت جب بیٹی ہوتی ہے تو ماں باپ کے لئے بخشش کا ذریعہ بنتی ہے
کیونکہ بیٹیاں رب کائنات کی طرف سے رحمت بنا کر دنیا میں بھیجی گئی ہیں ۔
جس گھر میں بیٹیاں ہوتی ہیں اس گھر پر رب ذوالجلال کا خاص کرم ہوتا ہے وہ
گھر رحمتوں اور خوشیوں سے مالا مال ہوتا ہے بیٹیاں تو والدین کی ہمدرد ہوتی
ہیں ان کی شان ان کا غرور ہوتی ہیں بیٹیوں سے ہی گھروں میں رونق ہوتی ہے ۔
بیٹیوں کی فضیلت پر بہت سی احادیث مبارکہ ہیں ایک حدیث کا مفھوم لکھ رہی
ہوں کے میرے آقا سرور کائنات رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے
ہیں جب کسی کے گھر بیٹی ہوتی ہے تو اللہ سبحانہ وتعالی فرماتے ہیں اے لڑکی
تو زمین پر اتر میں تیرے باپ کی مدد کرونگا سبحان اللہ و بحمدہ سبحان الله
العظیم ۔
اور یہ ہی عورت بہن کے روپ میں دعا کی طرح ہوتی ہے جو ہر حال میں اپنے بہن
بھائیوں کے لئے خیر چاہتی ہے ہر مشکل میں ڈھال کی طرح ہوتی ہے جو وقت آنے
پر ساری دنیا سے لڑ جاتی ہے یہ دوست ۔ ہمدرد ۔ و ہمراز بھی ہے یہ ہی وجوہات
ہیں جس سے عورت احساسات مکمل پیکر ہے اور اکثر لوگ کہتے ہیں عورت کو سمجھنا
نا ممکن ہے صحیح کہتے ہیں ۔ کیونکہ عورت مجسم احساس ہے اور ہر احساس کو
سمجھنے کے لئے احساس کا ہونا ضروری ہے جو ہر ایک کے پاس نہیں ہوتا عورت کے
احساس قوس قزح کے رنگوں کی طرح خوبصورت ہوتے ہیں عورت شبنم کی بوندوں کی
طرح شوخ و پاکیزہ ہوتی ہے جس کے دلکش رنگوں سے کائنات مہک رہی ہے عورت چاند
کی چاندنی ہے جو چاند کو روشن کر کے خود گمنام رہتی ہے عورت پانی کے بلبلے
جیسی نرم و نازک بھی ہے جو ایک تلخ جملہ سے ٹوٹ کر بکھر جاتی ہے تو وہیں
عورت ایک تلوار بھی ہے جو میدان جنگ میں دشمنوں کے سروں کو ان کے جسم سے
جدا کرتی ہے تاریخ میں ایسی بہت سی مثالیں ہیں عورت کی خصوصیات بیان کرنے
کے لئے الفاظ کم ہو جاتے ہیں بس اتنا ہی کہوں گی کہ آج کائنات میں جو لطف
رنگ و بو ہے اسی عورت سے ہے ۔
آخر میں ان مرد حضرات سے کہنا چاہوں گی جو بیٹیوں کو رحمت نہیں زحمت سمجھتے
ہیں اور عورت کو پیر کی جوتی تو وہ یہ جان لیں اگر عورت نہ ہوتی تو آج دنیا
میں ان کا وجود بھی نا ھوتا اور اگر ہوتا تو وہ وحشی ہوتا ۔ عورت رب کائنات
کا ایک نایاب تحفہ ہے جسے مرد کو عطا کیا گیا ہر روپ میں وہ نایاب اور
انمول ہے اور اسی لئے اسے چھپا کر پردے میں رکھنے کا حکم دیا گیا ھے
یہ میری سوچ ھے عورت کے بارے میں
جن حضرات کو میری سوچ سے تکلیف ہے ان سے معذرت شاد رہیں آباد رہیں آمین یا
رب العالمین
|